پارہ 14 ربما
سورة النحل مکی 16
رکوع 13
آیات 51 سے 60
اللہ کا فرمان ہے کہ
دو اللہ نہ بنا لو
اللہ توبس ایک ہی ہے
لہٰذا
تم مجھی سے ڈرو
اُسی کا ہے وہ سب کچھ جو
آسمانوں میں ہے
اور
جو کچھ زمین میں ہے
اور
خالصا
اسی کا دین ہے (ساری کائنات میں ) چل رہا ہے
پھر کیا
اللہ کو چھوڑ کر
تم کسی اور سے تقویٰ کروگے؟
تم کو جو نعمت بھی حاصل ہے
اللہ ہی کی طرف سے ہے
پھر
جب کوئی سخت وقت تم پر آتا ہے
تو
تم لوگ خود اپنی فریادیں لے کر
اسی کے طرف دوڑتے ہو
مگر
جب
اللہ اُس وقت کو ٹال دیتا ہے
تو یکایک
تم میں سے ایک گروہ
اپنے ربّ کے ساتھ دوسروں کو
(اس مہربانی کے شکریے میں )
شریک کرنے لگتا ہے
تا کہ
اللہ کے احسان کی ناشکری کرے
اچھا
مزے کر لو
عنقریب تمہیں معلوم ہو جائۓ گا
یہ لوگ جن کی حقیقت سے واقف نہیں ہیں
اُن کے حصے ہمارے دیے ہوئے رزق میں سے
مقرر کرتے ہیں
اللہ کی قسم
ضرور تم سے پوچھا جائےگا
کہ یہ جھوٹ تم نے کیسے گھڑ لیے تھے
یہ
اللہ کے لیے بیٹیاں تجویز کرتے ہیں
سبحان اللہ
اور
ان کے لیے وہ جو یہ خود چاہیں ؟
جب ان میں سے کسی کو
بیٹی کے پیدا ہونے کی خوشخبری دی جاتی ہے
تو
اس کے چہرے پر کلونس چھا جاتی ہے
اور وہ
بس
خون کا سا گھونٹ پی کر رہ جاتا ہے
لوگوں سے چھپتا پھرتا ہے
کہ
اس بری خبر کے بعد
کیا کسی کو منہ دکھائے
سوچتا ہے
کہ
ذلّت کے ساتھ بیٹی کو لیے رہے
یا
مٹی میں دبا دے؟
دیکھو
کیسے بُرے حُکم ہیں
جو
یہ
اللہ کے بارے میں لگاتے ہیں
بُری صفات سے متصّف کیے جانے کے لائق
تو
وہ لوگ ہیں
جو آخرت کا یقین نہیں رکھتے
رہا
اللہ کے لیے سب سے برتر صفات ہیں
وہی تو سب پر غالب
اور
حکمت میں کامل ہے