پارہ 14 ربما

سورة النحل مکی 16

رکوع 11

آیات 35 سے 40

یہ مشرکین کہتے ہیں

اگر

اللہ چاہتا تو نہ ہم

اور

نہ ہمارے باپ دادا

اُس کے سوا کسی اور کی عبادت کرتے

اور

نہ اس کے حکم کے بغیر

کسی چیز کو حرام ٹھہراتے

ایسے ہی بہانے

اُن سے پہلے کے لوگ بھی بناتے رہے ہیں

تو کیا رسولوں پر

صاف صاف بات پہنچا دینے کے سوا

اور

بھی کوئی ذمہ داری ہے؟

ہم نے ہر امت میں ایک رسول بھیج دیا

اور

اُس کے ذریعہ سے سب کو خبردار کر دیا

کہ

اللہ کی بندگی کرو

اور

طاغوت کی بندگی سے بچو

اس کے بعد اِن میں سے کسی کو

اللہ نے ہدایت بخشی

اور

کسی پر ذلالت مسلّط ہوگئی

پھر

ذرا زمین میں چل پھر کر دیکھ لو

کہ

جھٹلانے والوں کا کیا انجام ہوچکا ہے

اے نبیﷺ تم چاہے

ان کی ہدایت کے لیے

کتنے ہی حریص ہو

مگر

اللہ جس کو بھٹکا دیتا ہے

پھر اسے ہدایت نہیں دیا کرتا

اور

اس طرح کے لوگوں کی مدد

کوئی نہیں کر سکتا

یہ لوگ

اللہ کے نام سے

کڑی کڑی قسمیں کھا کر کہتے ہیں

کہ

اللہ کسی مرنے والے کو

پھر سے

زندہ کر کے نہ اٹھائے گا

اٹھائے گا کیوں نہیں

یہ تو ایک وعدہ ہے

جسے پورا کرنا

اس نے اپنے اوپر واجب کر لیا ہے

مگر

اکثر لوگ جانتے نہیں ہیں

اور

ایسا ہونا اس لیے ضروری ہے کہ

اللہ ان کے سامنے اس حقیقت کو کھول دے

جس کے بارے میں یہ اختلاف کر رہے ہیں

اور

منکرینِ حق کو معلوم ہو جائے

کہ

وہ جھوٹے تھے

(رہا اس کا امکاں تو)

ہمیں کسی چیز کو

وجود میں لانے کے لیے

اس سے زیادہ کچھ کرنا نہیں ہوتا

کہ

اسے حُکم دیں

ہوجا

اور

بس وہ ہو جاتی ہے