پارہ 14 ربما

سورة النحل مکی 16

رکوع 10

آیات 26 سے 34

ان سے پہلے بھی سے لوگ (حق کو نیچا دکھانے کے لیے)

ایسی ہی مکاریاں کر چکے ہیں

تو دیکھ لو کہ

اللہ اُن کے مکر کی عمارت جڑ سے اکھاڑ پھینکی

اور

اُس کی چھت اوپر سے اُن کے سر پر آ رہی

اور

ایسے رُخ سے اُن پر عذاب آیا

جدھرسے اُس کے آنے کا

اُن کو گمان تک نہ تھا

پھر

قیامت کے روز

اللہ انہی ذلیل و خوار کرے گا

اور ان سے کہے گا

بتاؤ٬

اب کہاں ہیں میرے وہ شریک

جن کے لیے تم (اہلِ حق سے )

جھگڑے کیا کرتے تھے؟

جن لوگوں کو دنیا میں علم حاصل تھا

وہ کہیں گے

آج رسوائی اور بد بختی ہے کافروں کے لیے

آج رسوائی اور بد بختی ہے کافروں کے لیے

ہاں

انہی کافروں کے لیے

جو اپنے نفس پر ظلم کرتے ہوئے

ملائکہ کے ہاتھوں گرفتار ہوتے ہیں

ٌتو (سرکشی چھوڑ کر) فورا ڈگیں ڈال دیتے ہیں

اور

کہتے ہیں

ہم تو کوئی قصور نہیں کر رہے تھے

ملائکہ جواب دیتے ہیں کہ کیسے نہیں رہے تھے

اللہ

تمہارے کرتوتوں سے خوب واقف ہے

اب جاؤ جہنم کے دروازے میں گھُس جاؤ

وہیں تم کو ہمیشہ رہنا ہے

پس حقیقت یہ ہے کہ

بڑا ہی برا ٹھکانہ ہے متکبروں کے لیے

دوسری طرف جب خُدا ترس لوگوں سے پوچھا جاتا ہے

کہ

یہ کیا چیز ہے

جو تمہارے رب کی طرف سے نازل ہوئی ہے

تو وہ جواب دیتے ہیں

کہ

بہترین چیز اتری ہے

اس طرح کے نیکو کار لوگوں کے لیے

اس دنیا میں بھی بھلائی ہے

اور

آخرت کا گھر تو ضرور ہی

ان کے حق میں بہتر ہے

بڑا اچھا گھر ہے متقیوں کا

دائمی قیام کی جنتیں

جن میں وہ داخل ہوں گے

نیچے نہریں بہہ رہی ہوں گی

اور

سب کچھ وہاں عین اُن کی خواہش کے مطابق ہوگا

یہ جزا دیتا ہے

اللہ متقیوں کو

اِن متقیوں کو جِن کی روحیں پاکیزگی کی حالت میں

جب ملائکہ قبض کرتے ہیں تو کہتے ہیں

سلام ہو تم پر

جاؤ بہشت میں اپنے اعمال کے بدلے

اے نبیﷺ

اب جو یہ لوگ انتظار کر رہے ہیں

تو اِس کے سوا

اب اور کیا باقی رہ گیا ہے

کہ

ملائکہ ہی آپہنچیں

یا

تیرے ربّ کا فیصلہ صادر ہو جائے؟

اسی طرح کی ڈھٹائی ان سے پہلے

بہت سے لوگ کر چکے ہیں

پھر جو کچھ

اُن کے ساتھ ہوا وہ اُن پر

اللہ کا ظلم نہ تھا

بلکہ

اُن کا اپنا ظلم تھا

جو انہوں نے خود اپنے اوپر کیا

اُن کےکرتوتوں کی خرابیاں

آخر کار

اُن کی دامن گیر ہوگئیں

اور

وہی چیز اُن پر مسلّط کر دی گئی

جس کا وہ مذاق اڑایا کرتے تھے