ومآابری 13 

سورةُ ابِرٰھیم 14 مکیة

رکوع 16

آیات 22 سے 27

اور

جب فیصلہ چُکا دیا جائے گا

تو شیطان کہے گا

حقیقت یہ ہے کہ

اللہ نے جو وعدے تم سے کیے تھے

وہ سب سچے تھے

اور

میں نے جتنے وعدے کیے

اِن میں سے کوئی بھی پورا نہ کیا

میرا تم پر کوئی زور تو تھا نہیں

میں نے اس کے سوا کچھ نہیں کیا

کہ

اپنے راستے کی طرف تم کو دعوت دی

اور

تم نے میری دعوت پے لبیک کہا

اب ملامت نہ کرو

اپنے آپ کو ہی ملامت کرو

یہاں نہ میں

تمہاری فریاد رسی کر سکتا ہوں

نہ تم میری

اس سے پہلے جو تم نے مجھے

خُدائی میں شریک بنا رکھا تھا

میں اس سے بری الذمہّ ہوں

ایسے ظالموں کے لیے تو دردناک سزا یقینی ہے

بخلاف اس کے

جو لوگ دنیا میں ایمان لائے ہیں

اور

جنہوں نے نیک عمل کیے ہیں

وہ ایسے باغوں میں داخل کیے جائیں گے

جن کے نیچے نہریں بہتی ہوں گی

وہاں وہ اپنے ربّ کے اِذن سے ہمیشہ رہیں گے

اور

وہاں ان کا استقبال سلامتی اور مبارکباد سے ہوگا

کیا تم دیکھتے نہیں ہو کہ

اللہ نے کلمہ طیبہ کو

کس چیز سے مثال دی ہے؟

اس کی مثال ایسی ہے

جیسے ایک اچھی ذات کا درخت

جس کی جڑ

زمین میں گہری جمی ہوئی ہے

اور

شاخیں آسمان تک پہنچی ہوئی ہیں

ہر آن وہ اپنے رب کے حُکم سے پھل دے رہا ہے

یہ مثالیں

اللہ اس لیے دیتا ہے

کہ

لوگ اِن سے سبق لیں

اور

کلمہ خبیثہ کی مثال

ایک بد ذات درخت کی سی ہے

جو زمین کی سطح سے اکھاڑ پھینکا جاتا ہے

اِس کے لئے کوئی استحکام نہیں ہے

ایمان لانے والوں کو

اللہ ایک قولِ ثابت کی بنیاد پر

دنیا اور آخرت دونوں میں ثبات عطا کرتا ہے

اور

ظالموں کو

اللہ بھٹکا دیتا ہے

اللہ کو اختیار ہے جو چاہے کرے