ومآابری 13 

سورةُ ابِرٰھیم 14 مکیة

رکوع 15

آیات 13 سے 21

آخر کار

منکرینِ نے اپنے رسولوں سے کہہ دیا

کہ یا تو

تمہیں ہماری ملت میں واپس آنا ہوگا

ورنہ ہم تمہیں

اپنے ملک سے نکال دیں گے

تب اُن کے

رب نے اُن پر وحی بھیجی کہ

ہم ان ظالموں کو ہلاک کر دیں گے

اور

اُن کے بعد

تمہیں زمین میں آباد کریں گے

یہ انعام ہے

اُس کا جو میرے حضور

جواب دہی کا خوف رکھتا ہو

اور

میری وعید سے ڈرتا ہو

انہوں نے فیصلہ چاہا تھا تو

( یوں اُن کا فیصلہ ہوا ) اور

ہر جبار دشمنِ حق نے منہ کی کھائی

پھر اس کے بعد آگے

اس کے لئے جہنم ہے

وہاں اُسے کج لہو کا سا پانی

پینے کو دیا جائے گا

جِسے

وہ زبردستی حلق سے اتارنے کی کوشش کرے گا

اور مشکل ہی سے اتار سکے گا

موت ہر طرف سے اس پر چھائی رہے گی

مگر

وہ مرنے نہ پائے گا

اور

آگے ایک سخت عذاب

اسکی جان کا لاگو رہے گا

جِن لوگوں نے اپنے رب سے کُفر کیا

اِن کے اعمال کی مثال اس راکھ کی سی ہے

جِسے ایک طوفانی دن کی آندھی نے اُڑا دیا ہو

وہ اپنے کیے کا کچھ بھی پھل نہ پاسکیں گے

یہی پرلے درجے کی گم گشتگی ہے

کیا تم دیکھتے نہیں ہو کہ

اللہ نے آسمان و زمین کی تخلیق کو حق پر قائم کیا ہے ؟

وہ چاہے تو تم لوگوں کو لے جائے

اور

ایک نئی خلقت کو تمہاری جگہہ لے آئے

ایسا کرنا اس کے لئے کچھ بھی دشوار نہیں ہے

اور

یہ لوگ جب اکٹھے

اللہ کے سامنے بے نقاب ہونگے

تو

اِس وقت ان میں سے جو دنیا میں کمزور تھے

وہ اِن لوگوں سے جو بڑے بنے ہوئے تھے

کہیں گے دنیا میں ہم تمہارے تابع تھے

اب کیا تم

اللہ کے عذاب سے بچانے کے لیے

کچھ کرسکتے ہو ؟

وہ جواب دیں گے

اگر اللہ نے ہمیں نجات کی کوئی راہ دکھائی ہوتی

تو ہم ضرور تمہیں دکھا دیتے

اب تو یکساں ہے

خواہ

ہم جزع فزع کریں یا صبر

بہرحال

ہمارے بچنے کی کوئی صورت نہیں