ومآابری 13 

سورة الرّعدِ 13 مدنیة

رکوع 10

آیات 27 سے 31

یہ لوگ جنہوں نے (رسالتِ محمدیﷺ کو ماننے سے) انکار کردیا ہے

کہتے ہیں

اِس شخص پر اِس کے

رب کی طرف سے کوئی نشانی کیوں نہ اتری

کہو

اللہ جسے چاہتا ہے گمراہ کر دیتا ہے

اور

وہ اپنی طرف آنے کا راستہ اُسی کو دکھاتا ہے

جو اِس کی طرف رجوع کرے

ایسے ہی لوگ ہیں وہ جنہوں نے

(اس نبی کی دعوت) کو مان لیا ہے

اور

ان کے دِلوں کو

اللہ کی یاد سے اطمینان ہوتا ہے

خبردار رہو

اللہ کی یاد ہی وہ چیز ہے

جِس سے دِلوں کو اطمینان نصیب ہوتا ہے

پھر

جِن لوگوں نے دعوتِ حق کو مانا

اور نیک عمل کیے

وہ خوش نصیب ہیں

اور

اُن کے لیے اچھا انجام ہے

اے نبیﷺ اسی شان سے

ہم نے تم کو رسولﷺ بنا کر بھیجا ہے

ایک ایسی قوم میں

جس سے پہلے بہت سی قومیں گزر چکی ہیں

تا کہ

تم لوگوں کو وہ پیغام سناؤ

جو ہم نے تم پر نازل کیا ہے

اِس حال میں کہ

یہ اپنے نہایت مہربان خُدا کے کافر بنے ہوئے ہیں

اِن سے کہو

کہ

وہی میرا رب ّ ہے

اُس کے سوا کوئی معبود نہیں ہے

اُسی پر میں نے بھروسہ کیا

اور

وہی میرا ملجا وماویٰ ہے

اور

کیا ہوجاتا اگر

کوئی ایسا قرآن اتار دیا جاتا

جس کے زور سے پہاڑ چلنے لگتے

یا زمین شق ہو جاتی

یا

مُردے قبروں سے نِکل کر بولنے لگتے ؟

( اِس طرح کی نشانیاں دکھا دینا کچھ مشکل نہیں ہے )

بلکہ

سارا اختیار ہی

اللہ کے ہاتھ میں ہے

پھر کیا اہلِ ایمان

( ابھی تک کُفار کی طلب کے جواب میں

کسی نشانی کے ظہور کی

آس لگائے بیٹھے ہیں اور وہ یہ جان کر )

مایوس نہیں ہو گئے

کہ اگر

اللہ چاہتا تو سارے انسانوں کو ہدایت دے دیتا؟

جِن لوگوں نے اللہ کے ساتھ کُفر کا رویہ اختیار کر رکھا ہے

اُن پر

اُن کے کرتوتوں کی وجہ سے

کوئی نہ کوئی آفت آتی رہتی ہے

یا

ان کے گھر کے قریب نازل ہوتی ہے

یہ سلسلہ چلتا رہے گا

یہاں تک کہ

اللہ کا وعدہ آن پورا ہو

یقینا

اللہ اپنے وعدے کی خلاف ورزی نہیں کرتا