ومآابری 13
سورة الرّعدِ 13 مدنیة
رکوع 9
آیات 9 سے 26
بھلا یہ کس طرح ممکن ہے
کہ
وہ شخص جو تمہارے رّب کی اس کتاب کو جو
اُس نے تم پر نازل کی ہے
حق جانتا ہے
اور
وہ شخص جو اس حقیقت کی طرف سے اندھا ہے
دونوں یکساں ہو جائیں ؟
نصیحت تو
دانشمند لوگ ہی قبول کیا کرتے ہیں
اور
اُنکا طرزِ عمل یہ ہوتا ہے
کہ
اللہ کے ساتھ اپنے عہد کو پورا کرتے ہیں
اُسے مضبوط باندھنے کے بعد توڑ نہیں ڈالتے
اُن کی روش یہ ہوتی ہے کہ
اللہ نے جِن روابط کو
برقرار رکھنے کا حُکم دیا ہے
انہیں برقرار رکھتے ہیں
اپنے رب سے ڈرتے ہیں
اور
اِس بات کا خوف رکھتے ہیں
کہ کہیں
اُن سے بری طرح حساب نہ لیا جائے
اُن کا حال یہ ہوتا ہے کہ
اپنے رب کی رضا کے لیے
صبر سے کام لیتے ہیں
نماز قائم کرتے ہیں
ہمارے دیے ہوئے رزق میں سے
اعلانیہ اور پوشیدہ خرچ کرتے ہیں
اور
برائی کو بھلائی سے دفع کرتے ہیں
اور
آخرت کا گھر انہی لوگوں کے لئے ہے
یعنی ایسے باغ جو
اُن کی ابدی قیام گاہ ہوں گے
وہ خُود بھی اُن میں داخل ہوں گے
اور
اُن کے آباؤ اجداد اور اُن کی بیویوں
اور
اُن کی اولاد میں سے جو صالح ہیں
وہ بھی اُن کے ساتھ وہاں جائیں گے
ملائکہ
ہر طرف سے اُن کے استقبال کے لیے آئیں گے
اور
اُن سے کہیں گے
تم پر سلامتی ہے
تم نے دنیا میں جس طرح صبر سے کام لیا
اُس کی بدولت آج تم اس کے مستحق ہوئے ہو
پس
کیا ہی خوب ہے یہ آخرت کا گھر
رہے وہ لوگ جو
اللہ کے عہد کو
مضبوط باندھ لینے کے بعد
توڑ ڈالتے ہیں
جو اُن رابطوں کو کاٹتے ہیں
جنہیں
اللہ نے جوڑنے کا حُکم دیا ہے
اور
جو زمین میں فساد پھیلاتے ہیں
وہ لعنت کے مستحق ہیں
اور
ان کے لئے آخرت میں بہت برا ٹھکانہ ہے
اللہ جس کو چاہتا ہے
رزق کی فراخی بخشتا ہے
اور
جسے چاہتا ہے نپا تُلا رزق دیتا ہے
یہ لوگ دنیوی زندگی میں مگن ہیں
حالانکہ
دنیوی زندگی آخرت کے مقابلے میں
ایک متاعِ قلیل کے سوا کچھ بھی نہیں