پارہ 10 واعلمو

التوبة مدنیة 9

رکوع 13

آیات 43 سے 59

اے نبیﷺ

اللہ تمہیں معاف کرے

تم نے کیوں انہیں رخصت دے دی ؟

ٌ(تمہیں چاہیے تھا کہ تم رخصت نہ دیتے )

تا کہ

تم پر کھل جاتا کہ

کون لوگ سچے ہیں

اور

جھوٹوں کو بھی تم جان لیتے

جو لوگ

اللہ اور روزِ آخر پر بھی ایمان رکھتے ہیں

وہ تو کبھی تم سے یہ درخواست نہ کریں گے

کہ

انہیں اپنی جان و مال کے ساتھ

جہاد کرنے سے معاف رکھا جائے

اللہ متقیوں کو خوب جانتا ہے

درخواستیں تو صرف وہی لوگ کرتے ہیں جو

اللہ پر اور روزِ آخر پر ایمان نہیں رکھتے

جن کے دلوں میں شک ہے

اور

وہ اپنے شک ہی میں متردد ہو رہے ہیں

اگر واقعی

اُن کا ارادہ نکلنے کا ہوتا تو

وہ اس کے لیے کچھ تیاری کرتے

لیکن

اللہ کو اُن کا اٹھنا پسند ہی نہ تھا

اس لیے اِس نے انہیں سست کر دیا

اور

کہہ دیا گیا کہ

بیٹھے رہو

بیٹھنے والوں کے ساتھ

اگر

وہ تمہارے ساتھ نکلتے تو

تمہارے اندر خرابی کے سوا

کسی چیز کا اضافہ نہ کرتے

وہ تمہارے درمیان

فتنہ پردازی کے لئے دوڑ دھوپ کرتے

اور

تمہارے گروہ کا حال یہ ہے کہ

ابھی اِن میں بہت سے ایسے لوگ موجود ہیں

جو اِن کی باتیں کان لگا کر سنتے ہیں

اللہ اِن ظالموں کو خوب جانتا ہے

اس سے پہلے بھی

اِن لوگوں نے فتنہ انگیزی کی کوششیں کی ہیں

اور

تمہیں ناکام کرنے کے لئے

یہ ہر طرح کی تدبیروں کا

الٹ پھیر کر چکے ہیں

یہاں تک کہ

ان کی مرضی کے خلاف حق آگیا

اور

اللہ کا کام ہوکر رہا

اِن میں سے کوئی ہے جو کہتا ہے

کہ

مجھے رخصت دے دیجیے

اور

مجھے فتنہ میں نہ ڈالیے

سُن رکھو

فتنے ہی میں تو یہ لوگ پڑے ہوئے ہیں

اور

جہنم نے اِن کافروں کو گھیر رکھا ہے

تمہارا بھلا ہوتا ہے

تو

انہیں رنج ہوتا ہے

تم پر کوئی مصیبت آتی ہے

تو

یہ منہ پھیر کر خوش خوش پلٹتے ہیں

اور

کہتے جاتے ہیں کہ

اچھا ہوا

ہم نے پہلے ہی اپنا معاملہ ٹھیک کر لیا تھا

اِن سے کہو

ہمیں ہر گز کوئی (برائی یا بھلائی ) نہیں پہنچتی

مگر

جو

اللہ نے ہمارے لیے لکھ دی ہے

اللہ ہی ہمارا مولیٰ ہے

اور

اہلِ ایمان کو اسی پر بھروسہ کرنا چاہیے

اِن سے کہو

تم ہمارے معاملے میں جس چیز کے منتظر ہو

وہ اس کے سوا

اور کیا ہے

کہ

وہ بھلائیوں میں سے ایک بھلائی ہے

اور

ہم

تمہارے معاملے میں جس چیز کے منتظر ہیں

وہ یہ ہے کہ

اللہ خود تم کو سزا دیتا ہے

یا

ہمارے ہاتھوں دِلواتا ہے ؟

اچھا تو اب تم بھی انتظار کرو

اور

ہم بھی تمہارے ساتھ منتظر ہیں

اِن سے کہو

تم اپنے مال خواہ راضی خوشی خرچ کرو

یا

بکراہت

بہر حال

قبول نہ کئے جائیں گے

کیونکہ

تم فاسق لوگ ہو

ان کے دیے ہوئے مال

قبول نہ ہونے کی کوئی وجہ

اس کے سوا نہیں ہے

انہوں نے

اللہ اور اس کے رسولﷺ سے کُفر کیا

نماز کے لئے آتے ہیں

تو

کسمساتے ہوئے آتے ہیں

اور

راہِ خُدا میں خرچ کرتے ہیں

تو

بادل نخواستہ خرچ کرتے ہیں

ان کے مال و دولت

اور

کثرتِ اولاد کو دیکھ کر دھوکہ نہ کھاؤ

اللہ تو یہ چاہتا ہے

کہ

انہی چیزوں کے ذریعہ سے

ان کو دنیا کی زندگی میں

مبتلائے عذاب کرے

اور

یہ جان بھی دیں تو

انکارِ حق ہی کی حالت میں دیں

وہ اللہ کی قسم کھا کھا کر کہتے ہیں

کہ

ہم تمہی میں سے ہیں

حالانکہ

وہ ہرگز تم میں سے نہیں ہیں

اصل میں تو وہ

ایسے لوگ ہیں جو تم سے خوفزدہ ہیں

اگر

کوئی جائے پناہ پا لیں

یا کوئی کھوہ یا گھس بیٹھنے کی جگہہ

تو بھاگ کر اُس میں جا چھپیں

اے نبیﷺ

اِن میں سے بعض لوگ

صدقات کی تقسیم میں

تم پر اعتراضات کرتے ہیں

اگر

اس مال میں سے

کچھ دے دیا جائے

تو خوش ہو جائیں

اور

نہ دیا جائے

تو بگڑنے لگتے ہیں

کیااچھا ہوتا کہ

اللہ اور رسول ﷺ نے

جو کچھ بھی انہیں دیا تھا

اس پر وہ راضی رہتے

اور کہتے کہ

اللہ ہمارے لیے کافی ہے

وہ اپنے فضل سے

ہمیں اور بہت کچھ دے گا

اور

اس کا رسولﷺ بھی

ہم پر عنایت فرمائے گا

ہم

اللہ ہی کی طرف

نظر جمائے ہوئے ہیں