پارہ 9 قال الملا
سورة الاعراف مکیة 7
رکوع 11
آیات 163 سے 171
اور ذرا
ان سے اِس بستی کا حال بھی پوچھو
جو سمندر کے کنارے واقع تھی
انہیں یاد دلاؤ وہ واقعہ کہ
وہاں کے لوگ سبت(ہفتہ) کے دن
احکامِ الہیٰ کی خلاف ورزی کرتے تھے
اور یہ کہ
مچھلیاں سبت ہی کے دن اُبھر اُبھر کر
سطح پر ان کے سامنے آتی تھیں
اور
سبت کے سوا
باقی دنوں میں نہیں آتی تھیں
یہ اِس لئے ہوتا تھا کہ
ہم اِن کی نافرمانیوں کی وجہ سے
ان کو آزمائش میں ڈال رہے تھے
اور
انہیں یہ بھی یاد دلاؤ کہ
جب اُن میں سے ایک گروہ سے کہا تھا
کہ
تم ایسے لوگوں کو کیوں نصیحت کرتے ہو جنہیں
اللہ ہلاک کرنے والا یا سخت سزا دینے والا ہے
تو انہوں نے جواب دیا تھا کہ
ہم یہ سب کچھ تمہارے
رب کے حضور
اپنی معذرت پیش کرنے کے لئے کرتے ہیں
اور
اِس امید پر کرتے ہیں کہ
شائد یہ لوگ
اس نافرمانی سے پرہیز کرنے لگیں
آخر کار
جب وہ اِن ہدایات کو بالکل ہی فراموش کر گئے
جو انہیں یاد کرائی گئی تھیں
تو ہم نے اُن لوگوں کو بچا لیا
جو برائی سے روکتے تھے
اور
باقی سب لوگوں کو جو ظالم تھے
ان کی نافرمانیوں پر سخت عذاب میں پکڑ لیا
پھر
جب وہ پوری سرکشی کے ساتھ
وہی کام کئے چلے گئے
جس سے انہیں روکا گیا تھا
تو ہم نے کہا
بندر ہو جاؤ
ذلیل و خوار اور یاد کرو
جب کہ تمہارے
رب نے اعلان کر دیا کہ
وہ قیامت تک برابر
ایسے لوگ بنی اسرائیل پر مسلط کرتا رہے گا
جو ان کو بد ترین عذاب دیں گے
یقینا
تمہارا رب سزا دینے میں تیز دست ہے
اور
یقینا
وہ درگزر اور رحم سے بھی کام لینے والا ہے
ہم نے ان کو زمین میں ٹکڑے ٹکڑے کر کے
بہت سی قوموں میں تقسیم کر دیا
کچھ لوگ ان میں نیک تھے
اور
کچھ اس سے مختلف
اور
ہم ان کو اچھے اور برے حالات سے
آزمائش میں مبتلا کرتے رہے کہ شائد یہ پلٹ آئیں
پھر
اگلی نسلوں کے بعد
ایسے ناخلف ان کے جانشین ہوئے
جو کتابِ الہیٰ کے وارث ہو کر
اسی دنیا کے فائدے سمیٹتے ہیں
اور
کہہ دیتے ہیں کہ
توقع ہے ہمیں معاف کر دیا جائے
اور
اگر وہی متاع ِ دنیا سامنے آتی ہے
تو پھر
لپک کر اُسے لے لیتے ہیں
کیا
اِن سے کتاب کا عہد نہیں لیا جا چکا ہے
کہ
اللہ کے نام پے وہی بات کہیں جو حق ہو ؟
اور
یہ خود پڑھ چکے ہیں
جو اس کتاب میں لکھا ہے
آخرت کی قیامگاہ تو
خُدا ترس لوگوں کے لئے ہی بہتر ہے
کیا تم اتنی سی بات نہیں سمجھتے ؟
جو لوگ کتاب کی پابندی کرتے ہیں
اور
جنہوں نے نماز قائم کر رکھی ہے
یقینا
ایسے نیک کردار لوگوں کا اجر
ہم ضائع نہیں کریں گے
انہیں وہ وقت بھی کچھ یاد ہے
جب کہ
ہم نے پہاڑ کو ہلا کر اُن پر
اِس طرح چھا دیا تھا
کہ گویا
وہ چھتری ہے
اور
یہ گمان کر رہے تھے کہ وہ اِن پر آن پڑے گا
اور
اُس وقت ہم نے اِن سے کہا تھا
جو کتاب ہم تمہیں دے رہے ہیں
اسے مضبوطی کے ساتھ تھامو
اور
جو کچھ اس میں لکھا ہے
اسے یاد رکھو٬توقع ہے کہ
تم غلط روی سے بچے رہو گے