پارہ 9 قال الملا
سورة الاعراف مکیة 7
رکوع 7
آیات 142سے 147
ہم نے موسیٰؑ کو تیس شب و روز کے لئے
(کوہ سینا) طلب کیا
اور
بعد میں
دس دن کا اور اضافہ کر دیا
اس طرح اس کے
رب کی مقرر کردہ مدت چالیس دن ہو گئی
موسیٰؑ نے چلتے ہوئے اپنے بھائی ہارون سے کہا
کہ
میرے پیچھے تم
میری قوم میں میری جانشینی کرنا
اور
ٹھیک ٹھیک کام کرتے رہنا
اور
بگاڑ پیدا کرنے والوں کے طریقے پر نہ چلنا
جب وہ ہمارے مقرر کئے ہوئے وقت پر پہنچا
اور
اس کے رب نے اِس سے کلام کیا
تو اس نے التجا کی
اے رب مجھے یارائے نظر دے
کہ
میں تجھے دیکھوں
فرمایا
تو مجھے نہیں دیکھ سکتا
ہاں
ذرا
سامنے پہاڑ کی طرف دیکھ
اگر
وہ اپنی جگہہ قائم رہ جائے
تو البتہ
تو مجھے دیکھ سکے گا
چناچہ
اس کے رب نے جب پہاڑ پر
تجلی کی اُسے ریزہ ریزہ کر دیا
اور
موسیٰؑ غش کھا کر گر پڑا
جب ہوش آیا تو بولا
ٌپاک ہے تیری ذات
میں تیرے حضور توبہ کرتا ہوں
اور
سب سے پہلا ایمان لانے والا میں ہوں
فرمایا
اے موسیٰؑ
میں نے تمام لوگوں پر تجھے ترجیح دے کر
تجھے منتخب کیا
کہ
میری پیغمبری کرے اور مجھ سے ہمکلام ہو
پس
جو کچھ میں تجھے دوں اسے لے اور شکر بجالا
اس کے بعد ہم نے موسیٰؑ کو
ہر شعبہ زندگی کے متعلق نصیحت
اور
ہر پہلو کے متعلق واضح ہدایت
تختیوں پر لکھ کر دے دی
اور
اس سے کہا
ان ہدایات کو مضبوط ہاتھوں سے سنبھال
اور
اپنی قوم کو حکم دے کہ
کے بہتر مفہوم کی پیروی کریں
عنقریب
میں تمہیں فاسقوں کے گھر دکھاؤں گا
میں اپنی نشانیوں سے
اُن لوگوں کی نگاہیں پھیر دوں گا
جو بغیر کسی حق کے
زمین میں بڑے بنتے ہیں
وہ خواہ کوئی نشانی دیکھ لیں
کبھی اس پر ایمان نہ لائیں گے
اگر
سیدھا راستہ اُن کے سامنے آئے
تو
اُسے اختیار نہ کریں گے
اور
اگر
ٹیڑھا راستہ نظر آئے
تو
اس پر چل پڑیں گے
اس لئے کہ
انہوں نے ہماری نشانیوں کو جھٹلایا
اور
ان سے بےپرواہی کرتے رہے
ہماری نشانیوں کو جس کسی نے جھٹلایا
اور
آخرت کی پیشی کا انکار کیا
اُس کے سارے اعمال ضائع ہو گئے
کیا لوگ
اس کے سوا کچھ اور جزا پا سکتے ہیں
کہ
جیسا کریں گے ویسا بھریں ؟