پارہ 9 قال الملا

سورة الاعراف مکیة 7

رکوع 3

آیات 100سے 108

اور

کیا اُن لوگوں کو جو

سابق اہل زمین کے بعد زمین کے وارث ہوتے ہیں

اس امرِ واقعی نے کچھ سبق نہیں دیا

کہ اگر

ہم چاہیں تو

اُن کے قصوروں پر انہیں پکڑ سکتے ہیں ؟

(مگر وہ سبق آموز حقائق سے تغافل برتتے ہیں )

اور

ہم اُن کے دِلوں پر مہر لگا دیتے ہیں

پھر

وہ کچھ نہیں سنتے

یہ قومیں جن کے قصے ہم تمہیں سنا رہے ہیں

(تمہارے سامنے مثال میں موجود ہیں )

اِن کے رسول ان کے پاس کھلی کھلی نشانیاں لے کر آئے

مگر

وہ جس چیز کو ایک بار جھٹلا چکے تھے

پھر

اُسے وہ ماننے والے نہ تھے

دیکھو

اس طرح ہم منکرینِ حق کے دلوں پر مُہر لگا دیتے ہیں

ہم نے

ان میں اکثر میں کوئی پاس ِ عہد نہ پایا

بلکہ

اکثر کو فاسق ہی پایا

پھر

اُن قوموں کے بعد (جن کا ذکر اوپر کیا گیا )

ہم نے موسیٰ کو اپنی نشانیوں کے ساتھ

فرعون اور اس کی قوم کے سرداروں کے پاس بھیجا

مگر

انہوں نے ہماری نشانیوں کے ساتھ ظلم کیا

پس

دیکھو کہ

اِن مفسدوں کا کیا انجام ہوا

موسیٰؑ نے کہا

اے فرعون میں کائنات کے مالک کی طرف سے

بھیجا ہوا آیا ہوں

میرا منصب یہی ہے کہ

اللہ کا نام لے کر کوئی بات

حق کے سِوا نہ کہوں

مین تم لوگوں کے پاس تمہارے

رب کی طرف سے

صریح دلیل ماموریت لے کر آیا ہوں

لہٰذا

تو بنی اسرائیل کو میرے ساتھ بھیج دے

فرعون نے کہا

اگر

تو نشانی لایا ہے

اور

اپنے دعوٰےٰ میں سچا ہے تو اُسے پیش کر

موسیٰ نے اپنا عصا پھینکا

اور

یکایک

وہ ایک جیتا جاگتا اژدھا تھا

اُس نے اپنی جیب ہاتھ نکالا

اور

سب دیکھنے والوں کے سامنے وہ چمک رہا تھا