پارہ 9 قال الملا
سورة الاعراف مکیة 7
رکوع 2
آیات 94سے 99
کبھی ایسا نہیں ہوا کہ
ہم نے کبھی کسی بستی میں نبی بھیجا ہو
اور
اُس بستی کے لوگوں کو پہلے
تنگی اور سختی میں مبتلا نہ کیا ہو
اِس خیال سے کہ شائد وہ عاجزی پے اتر آئیں
پھر ہم نے
اُن کی بد حالی کوخوشحالی سے بدل دیا
تک کہ وہ خوب پھلے پھولے
اور کہنے لگے کہ
ہمارے اسلاف پر بھی
اچھے اور برے دن آتے ہی رہے ہیں
آخر
ہم نے انہیں اچانک پکڑ لیا
اور
انہیں خبر تک نہ ہوئی
اگر
بستیوں کے لوگ ایمان لاتے
اور
تقویٰ کی روش اختیار کرتے
تو ہم اُن پر آسمان اور زمین سے
برکتوں کے دروازے کھول دیتے
مگر
انہوں نے تو جھٹلایا
لہٰذا
ہم نے اس بری کمائی کے حساب میں
انہیں پکڑ لیا جو وہ سمیٹ رہے تھے
پھر ـ
کیا بستیوں کے لوگ
اس سے بے خوف ہو گئے ہیں
کہ
ہماری گرفت کبھی
اچانک
اُن پر رات کے وقت نہ آجائے گی
جب کہ وہ سوئے پڑے ہوں ؟
یا
انہیں اطمینان ہوگیا ہے
کہ
ہمارا مضبوط ہاتھ کبھی یکایک
ان پر دن کے وقت نہ پڑے گا
جبکہ
وہ کھیل رہے ہوں؟
کیا یہ لوگ اللہ کی چال سے بے خوف ہیں ؟
حالانکہ
اللہ کی چال سے وہی قوم بے خوف ہوتی ہے
جو تباہ ہونے والی ہو