پارہ 8 ولواننا
سورة الاعراف مکیة 7
رکوع 17
آیات 73سے 84
اور ثمود کی طرف ہم نے
اُن کے بھائی صالح ؑ کو بھیجا
اُس نے کہا
اے برادرانِ قوم
اللہ کی بندگی کرو
اس کے سوا تمہارا کوئی رب نہیں ہے
تمہارے پاس تمہارے
رب کی کھلی دلیل آگئی ہے
یہ
اللہ کی اونٹنی تمہارے لیے
ایک نشانی کے طور پے ہے
لہٰذا
اسے چھوڑ دو کہ
اللہ کی زمین میں چرتی پھرے
اُس کو کسی برے ارادے سے ہاتھ نہ لگانا
ورنہ
ایک دردناک عذاب تمہیں آلے گا
ٌیاد کرو وہ وقت جب
اللہ نے قوم عاد کے بعد تمہیں اس کا جانشین بنایا
اور
تم کو زمین میں یہ منزلت بخشی
کہ
آج تم اس کے ہموار میدانوں میں عالیشان محل بناتے
اور
اس کے پہاڑوں کو مکانات کی شکل میں تراشتے ہو
پس
اسکی قدرت کے کرشموں سے غافل نہ ہو جاؤ
اور
زمین میں فساد برپا نہ کرو
اُس کی قوم کے سرداروں نے جو بڑے بنے ہوئے تھے
کمزور طبقہ کے اُن لوگوں سے جوایمان لے آئے تھے
کہا
کیا تم واقعی
یہ جانتے ہو کہ
صالحؑ اپنے رب کا پیغمبر ہے؟
انہوں نے جواب دیا
بے شک
جس پیغام کے ساتھ وہ بھیجا گیا ہے
اُسے ہم مانتے ہیں
اُن بڑائی کے مدعیوں نے کہا
جس چیز کو تم نے مانا ہے
ہم اس کے مُنکر ہیں
پھر
انہوں نے اس اونٹنی کو مار ڈالا
اور
پورےثمرد کے ساتھ اپنے
رب کے حُکم کی خلاف ورزی کر گزرے
اور
صالحؑ سے کہہ دیا کہ
لے آ
لے آ
وہ عذاب جس کی تو ہمیں دھمکی دیتا ہے
اگر تو واقعی
پیغمبروں میں سے ہے
آخر کار
ایک دہلا دینے والی آفت نے انہیں آلیا
ٌاور
وہ اپنے گھروں میں اوندھے پڑے کے پڑے رہ گئے
اور
صالحؑ یہ کہتا ہوا اُن کی بستیوں سے نکل گیا
کہ
اے میری قوم میں نے اپنے
رب کا پیغام تجھے پہنچا دیا
اور
میں نے تیری بہت خیر خواہی کی
مگر
میں کیا کروں
کہ
تجھے اپنے خیر خواہ پسند ہی نہیں ہیں
اور
لوط ؑ کو ہم نے پیغمبر بنا کر بھیجا
پھر
یاد کرو
جب اِس نے اپنی قوم سے کہا
کیا تم ایسے بے حیا ہو گئے ہو
کہ
وہ فحش کام کرتے ہو
جو تم سے پہلے دنیا میں کسی نے نہیں کیا ؟
تم عورتوں کو چھوڑ کر
مردوں سےاپنی خواہشات کو پورا کرتے ہو
حقیقت یہ ہے کہ
تم بالکل ہی حد سے گزر جانے والے لوگ ہو
مگر
اس کی قوم کا جواب اس کے سوا کچھ نہ تھا
کہ
نکالو ان لوگوں کو اپنی بستیوں سے
بڑے پاکباز بنتے ہیں یہ
آخر کار
ہم نے لوط ؑ اور اس کے گھر والوں کو
بجُز
اس کی بیوی کے جو پیچھے رہ جانے والوں میں تھی
بچا کر نکال دیا
اور
اس قوم پر برسائی ایک بارش پھر دیکھو
کہ
اُن مُجرموں کا کیا انجام ہوا