پارہ 8 ولواننا

سورة الاعراف مکیة 7

رکوع 12

آیات 40 سے 47

یقین جانو

جن لوگوں نے ہماری آیات کو جھٹلایا ہے

اور اُن کے مقابلے میں سرکشی کی ہے ـ

اِن کے لئے

آسمان کے دروازے ہرگز نہ کھولے جائیں گے

اُن کا جنت میں جانا اتنا ہی ناممکن ہے

جتنا سوئی کے ناکے سے اونٹ کا گزرنا

مُجرموں کو

ہمارے ہاں ایسا ہی بدلہ ملا کرتا ہے

ان کے لئے تو جہنم کا بچھونا ہوگا

اور

جہنم ہی ان کا اوڑھنا ہے

یہ ہے وہ جزا جو ظالموں کو ہم دیا کرتے ہیں

بخلاف اس کے جن لوگوں نے

ہماری آیات کو مان لیا ہے

اور

اچھے کام کئے ہیں

اور

اس باب میں ہم ہر ایک کو

اس کی استطاعت ہی کے مطابق ذمہ دار ٹھہراتے ہیں

وہ اہلِ جنت ہیں جہاں وہ ہمیشہ رہیں گے

ان کے دلوں میں

ایک دوسرے کےخلاف جو کچھ کدورت ہوگی

اِسے ہم نکال دیں گے

اِن کے نیچے نہریں بہتی ہوں گی

اور

وہ کہیں گے

کہ

تعریف اللہ ہی کے لئے ہے

جس نے ہمیں یہ راستہ دکھایا

ہم خود راہ نہ پا سکتے تھے

اگر

اللہ ہماری رہنمائی نہ کرتا

ہمارے رب کے بھیجے ہوئے رسول

واقعی حق ہی لے کر آئے تھے

اُس وقت نِدا آئے گی

کہ

یہ جنت جس کے تم وارث بنائے گئے ہو٬

تمہیں اِن اعمال کے بدلے میں ملی ہے

جو تم کرتے رہے تھے

پھر

یہ جنت کے لوگ دوزخ والوں کو پُکار کر کہیں گے

ہم نے اُن سارے وعدوں کو ٹھیک پایا

جو ہمارے رب نے ہم سے کئے تھے

کیا تم نے بھی

اِن وعدوں کو ٹھیک پایا جو تمہارے رب نے کیے تھے ؟

وہ جواب دیں گے ٬٬ ہاں ٬٬

تب ایک پکارنے والا

اِن کے درمیان پُکارے گا

خُدا کی لعنت اُن ظالموں پر جو

جو اللہ کے راستے سےلوگوں کو روکتے

اور

اسِے ٹیڑھا کرنا چاہتے تھے

اور آخرت کے مُنکر تھے

اِن دونوں گروہوں کے درمیان ایک اوٹ حائل ہوگی

جس کی بلندیوں (اعراف ) پر

کچھ اور لوگ ہوں گے

یہ ہر ایک کو اس کے قیافہ سے پہچانیں گے

اور

جنت والوں سے پُکار کر کہیں گے

کہ

سلامتی ہو تم پر

یہ لوگ جنت میں داخل تو نہیں ہوئے

مگر

اُس کے امید وار ہوں گے

اور

جب

اُنکی نگاہیں دوزخ والوں پر پھریں گی

تو کہیں گے

اے ہمارے رب

ہمیں اِن ظالم لوگوں میں شامل نہ کیجیو