پارہ 8

ولواننا

سورة الانعام مکیة

رکوع 5

آیات 145سے 150

اے نبیﷺ ان سے کہو

کہ

جو وحی میرے پاس آئی ہے

اِس میں تو میں کوئی ایسی چیز نہیں پاتا

جوکسی کھانے والے پرحرام ہو

اِلّا

یہ کہ

وہ مُردار ہو یا بہایا ہوا خون ہو

یا

سور کا گوشت ہو

کہ

وہ ناپاک ہے یا فسق ہو

کہ

اللہ کے سوا کسی اور کے نام پر ذبح کیا گیا ہو

پھر جو شخص

مجبوری کی حالت میں ( کوئی چیز اِن میں سے کھا لے )

بغیر

اس کے کہ وہ نافرمانی کا ارادہ رکھتا ہو

اور

بغیر اس کے کہ وہ حدِ ضرورت سے تجاوز کرے

تو یقینا تمہارا

رب درگزر سے کام لینے والا

اور

رحم فرمانے والا ہے

اور

جن لوگوں نے یہودیت اختیار کی

اُن پر ہم نے سخت ناخن والے جانور حرام کر دیے تھے

اور

گائے اور بکری کی چربی بھی

بجز اُس کے جو

اُنکی پیٹھ یا آنتوں سے لگی ہوئی ہو

یا ہڈی سے لگی رہ جائے ـ

یہ ہم نے

اُن کی سرکشی کی سزا انہیں دی تھی

اور یہ جو کچھ

ہم کہہ رہے ہیں

بالکل سچ کہہ رہے ہیں

اب اگر وہ تمہیں جھٹلائیں

تو اِن سے کہہ دو کہ

تمہارے رب کا دامنِ رحمت وسیع ہے

اور

مجرموں سے

اس کے عذاب کو پھیرا نہیں جا سکتا

یہ

مشرک لوگ (تمہاری اِن باتوں کے جواب میں) ضرور کہیں گے

کہ

اگر

اللہ چاہتا تو نہ ہم شرک کرتے

نہ

ہمارے باپ دادا

اور نہ

ہم کسی چیز کو حرام ٹھہراتے

ایسی ہی باتیں بنا بنا کر اُن سے پہلے کے لوگوں نے بھی حق کو جھٹلایا تھا

یہاں تک کہ آخر کار ہمارے عذاب کا مزا انہوں نے چکھ لیا

ان سے کہو

کیا تمہارے پاس کوئی علم ہے

جسے ہمارے سامنے پیش کر سکو ؟

تم تو محض گمان پر چل رہے ہو

اور

نری قیاس آرائیاں کرتے ہو

پھر کہو

(تمہاری اس حجت کے مقابلہ میں ) حقیقت رس حُجت تو

اللہ کے پاس ہے

بے شک اگر

اللہ چاہتا تو تم سب کو ہدایت دے دیتا

اِن سے کہو

کہ

لاؤ اپنے وہ گواہ جو اس بات کی شہادت دیں کہ

اللہ ہی نے اِن چیزوں کو حرام کیا ہے

پھر

اگر

وہ شہادت دے دیں تو تم اُن کے ساتھ شہادت نہ دینا

اور

ہر گز

اُن لوگوں کی خواہشات کے پیچھے نہ چلنا

جنہوں نے ہماری آیات کو جھٹلایا ہے

اور

جو آخرت کےمنکر ہیں

اور

جو دوسروں کو اپنے

رب کا ہمسر بناتے ہیں