پارہ 7
واذاسمعوا
سورة الانعام مکیة
رکوع 15
آیات 71 سے 82
اے نبی ﷺ اُن سے پوچھو
کیا ہم
اللہ کو چھوڑ کر اُن کو پکاریں
جو نہ ہمیں نفع دے سکتے ہیں نہ نقصان ؟
اور
جبکہ
اللہ ہمیں سیدھا راستہ دکھا چکا ہے
کیا اب ہم الٹے پاؤں پھرِ جائیں ؟
کیا ہم اپنا حال اُس شخص کا سا کر لیں
جسے شیطانوں نے صحرا میں بھٹکا دیا ہو
اور
وہ حیران و سرگرداں پھر رہا ہو
اسی اثناء میں
اُس کے ساتھی اُسے پکار رہے ہوں
کہ ادھر آ
یہ سیدھی راہ موجود ہے
کہو
حقیقت میں صحیح رہنمائی تو صرف
اللہ ہی کی رہنمائی ہے
اور
ٌاُس کی طرف سے ہمیں یہ حُکم ملا ہے
کہ
مالکِ کائنات کے آگے سرِ اطاعت خم کر دو
نماز قائم کرو اور اسکی نافرمانی سے بچو
اسی کی طرف تم سمیٹے جاؤ گے وہی ہے
جس نے آسمان اور زمین کو برحق پیدا کیا ہے
اور
جس دن وہ کہے گا
کہ حشر ہو جائے گا
اور
اس کا ارشاد عین حق ہے
اور
جس روز صور پھونکا جائےگا
اِس روز بادشاہی اسی کی ہوگی
وہ غیب اور شہادت ہر چیز کا عالم ہے
اور
دانا اور باخبر ہے
ابراہیمؑ علیہ السلام کا واقعہ یاد کرو
جب کہ
اس نے اپنے باپ آزر سے کہا تھا
کیا تو بتوں کو خُدا بناتا ہے؟
میں تو تجھے اور تیری قوم کو کھلی گمراہی میں پاتا ہوں
ابراہیمؑ کو
ہم اسی طرح زمین اور آسمان کا نظامِ سلطنت دکھاتے تھے
اور اس لئے دکھاتے تھے
کہ
وہ یقین کرنے والوں میں سے ہو جائے
چناچہ
جب رات اُس پر طاری ہوئی تو
اُس نے ایک تارا دیکھا کہا
یہ میرا رب ہے
مگر
جب وہ ڈوب گیا تو بولا
ڈوب جانے والوں کا تو میں گرویدہ نہیں ہوں
پھر
جب چاند چمکتا نظر آیا تو کہا
یہ میرا رب ہے
مگر
جب وہ بھی ڈوب گیا تو کہ
اگر
رب میرے نے میری رہنمائی نہ کی ہوتی
تو میں بھی
گمراہ لوگوں میں شامل ہو گیا ہوتا
پھر
جب سورج کو روشن دیکھا تو کہا
یہ ہے میرا رب ٬٬یہ سب سے بڑا ہے
مگر
جب وہ بھی ڈوبا تو
ابراہیم علیہ السلام پُکار اٹھا
اے برادارانِ قوم
میں اُن سب سے بیزار ہوں
جنہیں تم خُدا کا شریک ٹھہراتے ہو
میں نے تو یکسو ہو کر
اپنا رُخ اپس ہستی کی طرف کر لیا
جس نے زمین اور آسمانوں کو پیدا کیا ہے
اور
میں ہرگز شِرک کرنے والوں میں سے نہیں ہوں
اُس کی قوم اِس سے جھگڑنے لگی
تو اِس نے قوم سے کہا
کیا تم لوگ
اللہ کے معاملے میں مجھ سے جھگڑتے ہو ؟
حالانکہ
اس نے مجھے راہ راست دکھا دی ہے
اور
میں تمہارے ٹھرائے ہوئے شریکوں سے نہیں ڈرتا
ہاں
اگر
رب میرا کچھ چاہے تو وہ ضرور ہو سکتا ہے
رب میرے کا علم ہر چیز پر چھایا ہوا ہے
پھرکیا تم ہوش میں نہ آؤ گے؟
اور
آخر میں تمہارے ٹھہرائے ہوئے شریکوں سے کیوں ڈروں
جبکہ تم
اللہ کے ساتھ اُن چیزوں کو خدائی میں
شریک بناتے ہوئے نہیں ڈرتے
جِن کے لئے اُس نے تم پر کوئی سند نازل نہیں کی ہے؟
ہم دونوں فریقوں میں سے کون
ذرا بیوقوفی و اطمینان کا مستحق ہے ؟
بتاؤ اگر تم کچھ علم رکھتے ہو
حقیقت میں تو امن انہی کے لئے ہے
اور
راہِِ راست پر وہی ہیں جو ایمان لائے
اور
جنہوں نے اپنے ایمان کو
ظلم کے ساتھ آلودہ نہیں کیا