پارہ 7

واذاسمعوا

سورة الانعام مکیة

رکوع 11

آیات 42 سے50

تم سے پہلے

بہت سی قوموں کی طرف ہم نے رسول بھیجے

اور

اُن قوموں کو مصائب و آلام میں مبتلا کیا

تا کہ

وہ عاجزی کے ساتھ ہمارے سامنے جھک جائیں

پس جب ہماری طرف سے

اُن پر سختی آئی تو

کیوں نہ انہوں نے عاجزی اختیار کی ؟

مگر

اُن کے دِل تو اور سخت ہو گئے

اور

شیطان نے اُن کو اطمینان دلایا

کہ

جو کچھ تم کر رہے ہو خوب کر رہے ہو

پھر جب

انہوں نے اُس نصیحت کو

جو انہیں کی گئی تھی بھُلا دیا

تو

ہم نے ہر طرح کی

خوشحالیوں کے دروازے اُن کے لئے کھول دیے

یہاں تک کہ

جب وہ اُن بخششوں میں جو انہیں عطا کی گئی تھیں

خوب مگن ہو گئے

تو

اچانک ہم نے انہیں پکڑ لیا

اور

اب حال یہ تھا کہ

وہ ہر خیر سے مایوس تھے

اس طرح اُن لوگوں کی جڑ کاٹ کر رکھ دی گئی

جنہوں نے ظلم کیا تھا

اور

تعریف ہے

اللہ رب العالمین کے لئے

(کہ اِس نے اُن کی جڑ کاٹ دی )

اے نبی ﷺ اِن سے کہو

کبھی تم نے یہ بھی سوچا

کہ اگر

اللہ تمہاری بینائی اور سماعت تم سے چھین لے

اور

تمہارے دلوں پر مہر کر دے تو

اللہ کے سوا اور کون سا الہ ہے

جو یہ قوتیں تمہیں واپس دِلا سکتا ہو ؟

دیکھو کس طرح

ہم بار بار اپنی نشانیاں اُن کے سامنے پیش کرتے ہیں

اور

پھر

یہ کس طرح اُن سے نظر چُرا جاتے ہیں

کہو

کبھی تم نے سوچا

کہ

اگر

اللہ کی طرف سے اچانک یا اعلانیہ تم پر عذاب آجائے

تو

کیا ظالم لوگوں کے سوا کوئی اور ہلاک ہوگا ؟

ہم جو رسول بھیجتے ہیں

اسی لئے تو بھیجتے ہیں

کہ

وہ نیک کردار لوگوں کے لیے

خوش خبری دینے والے ہیں

اور

بد کرداروں کے لیے ڈرانے والے ہوں

پھر

جو لوگ اُن کی بات مان لیں

اور

اپنے طرزِ عمل کی اصلاح کر لیں

اُن کے لئے

کسی خوف اور رنج کا موقعہ نہیں ہے

اور

جو ہماری آیات کو جھٹلائیں

وہ اپنی نافرمانیوں کی پاداش میں

سزا بھگت کر رہیں گے

اے نبیﷺ

اُن سے کہو

میں تم سے یہ نہیں کہتا

کہ میرے پاس

اللہ کے خزانے ہیں

نہ

میں غیب کا علم رکھتا ہوں

اور نہ

یہ کہتا ہو کہ میں فرشتہ ہوں

میں تو صرف اُس وحی کی پیروی کرتا ہوں

جو مجھ پر نازل کی جاتی ہے

پھر اِن سے پوچھو

کیا اندھا اور آنکھوں والا دونوں برابر ہو سکتے ہیں؟

کیا تم غور نہی کرتے؟