مواقیت الصلوة

باب فَضْلِ صَلاَةِ الْفَجْرِ

ہم سے مسدد نے بیان کیا

کہا ہم سے یحییٰ نے اسماعیل سے

کہا ہم سے قیس نے بیان کیا

کہا مجھ سے جریر بن عبداللہ نے بیان کیا

کہ

ہم نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں حاضر تھے

آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے چاند کی طرف

نظر اٹھائی جو چودھویں رات کا تھا

پھر فرمایا کہ

تم لوگ بے ٹوک اپنے رب کو اسی طرح دیکھو گے

جیسے اس چاند کو دیکھ رہے ہو

( اسے دیکھنے میں تم کو کسی قسم کی بھی مزاحمت نہ ہو گی )

یا یہ فرمایا کہ

تمہیں اس کے دیدار میں مطلق شبہ نہ ہو گا

اس لیے اگر تم سے سورج کے طلوع اور غروب سے پہلے

( فجر اور عصر ) کی نمازوں کے پڑھنے میں

کوتاہی نہ ہو سکے تو ایسا ضرور کرو

( کیونکہ ان ہی کے طفیل دیدار الٰہی نصیب ہو گا

یا ان ہی وقتوں میں یہ رویت ملے گی )

پھر

آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے یہ آیت تلاوت فرمائی

فسبح بحمد ربك قبل طلوع الشمس وقبل غروبها

’ پس اپنے رب کے حمد کی تسبیح پڑھ سورج کے نکلنے اور اس کے غروب ہونے سے پہلے

‘‘ امام ابوعبداللہ بخاری رحمہ اللہ علیہ نے کہا کہ

ابن شہاب نے اسماعیل کے واسطہ سے جو قیس سے بواسطہ جریر ( راوی ہیں )

یہ زیادتی نقل کی

کہ

آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا ’’ تم اپنے رب کو صاف دیکھو گے

ہم سے ہدبہ بن خالد نے بیان کیا

کہا ہم سے ہمام نے

انھوں نے کہا کہ

ہم سے ابوجمرہ نے بیان کیا

ابوبکر بن ابی موسیٰ اشعری رضی اللہ عنہ سے

انھوں نے اپنے باپ سے کہ

نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ

جس نے ٹھنڈے وقت کی دو نمازیں ( وقت پر ) پڑھیں ( فجر اور عصر ) تو وہ جنت میں داخل ہو گا

ابن رجاء نے کہا کہ

ہم سے ہمام نے ابوجمرہ سے بیان کیا کہ

ابوبکر بن عبداللہ بن قیس رضی اللہ عنہ نے انہیں اس حدیث کی خبر دی

ہم سے اسحاق نے بیان کیا

کہا ہم سے حبان نے

انھوں نے کہا کہ ہم سے ہمام نے بیان کیا

کہا ہم سے ابوجمرہ نے بیان کیا ابوبکر بن عبداللہ رضی اللہ عنہ سے

انھوں نے اپنے والد سے

انھوں نے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم سے ، پہلی حدیث کی طرح

باب وَقْتِ الْفَجْرِ

ہم سے عمرو بن عاصم نے یہ حدیث بیان کی

کہا ہم سے ہمام نے یہ حدیث بیان کی قتادہ سے

انھوں نے انس رضی اللہ عنہ سے کہ یزید بن ثابت رضی اللہ عنہ نے ان سے بیان کیا کہ

ان لوگوں نے ( ایک مرتبہ ) نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ سحری کھائی

پھر نماز کے لیے کھڑے ہو گئے

میں نے دریافت کیا کہ

ان دونوں کے درمیان کس قدر فاصلہ رہا ہو گا

فرمایا کہ جتنا پچاس یا ساٹھ آیت پڑھنے میں صرف ہوتا ہے اتنا فاصلہ تھا

ہم سے حسن بن صباح نے یہ حدیث بیان کی

انھوں نے روح بن عبادہ سے سنا

انھوں نے کہا ہم سے سعید نے بیان کیا

انھوں نے قتادہ سے روایت کیا

انھوں نے انس بن مالک رضی اللہ عنہ سے کہ

نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم اور زید بن ثابت رضی اللہ عنہ نے سحری کھائی

پھر جب وہ سحری کھا کر فارغ ہوئے تو نماز کے لیے اٹھے

اور نماز پڑھی

ہم نے انس رضی اللہ عنہ سے پوچھا کہ

آپ کی سحری سے فراغت اور نماز کی ابتداء میں کتنا فاصلہ تھا ؟

انھوں نے فرمایا کہ اتنا کہ

ایک شخص پچاس آیتیں پڑھ سکے

ہم سے اسماعیل بن ابی اویس نے بیان کیا

اپنے بھائی عبدالحمید بن ابی اویس سے

انھوں نے سلیمان بن بلال سے

انھوں نے ابی حازم سلمہ بن دینار سے

کہ

انھوں نے سہل بن سعد رضی اللہ عنہ صحابی سے سنا

آپ نے فرمایا کہ

میں اپنے گھر سحری کھاتا

پھر نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ نماز فجر

پانے کے لیے مجھے جلدی کرنی پڑتی تھی

ہم سے یحییٰ بن بکیر نے بیان کیا

انھوں نے کہا ہمیں لیث نے خبر دی

انھوں نے عقیل بن خالد سے

انھوں نے ابن شہاب سے

انھوں نے کہا کہ

مجھے عروہ بن زبیر رضی اللہ عنہ نے خبر دی کہ

ام المؤمنین حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا نے انہیں خبر دی

کہ

مسلمان عورتیں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ

نماز فجر پڑھنے چادروں میں لپٹ کر آتی تھیں

پھر

نماز سے فارغ ہو کر جب اپنے گھروں کو واپس ہوتیں

تو

انہیں اندھیرے کی وجہ سے کوئی شخص پہچان نہیں سکتا تھا

باب مَنْ أَدْرَكَ مِنَ الْفَجْرِ رَكْعَةً

ہم سے عبداللہ بن مسلمہ قعنبی نے بیان کیا

امام مالک سے

انھوں نے زید بن اسلم سے

انھوں نے عطاء بن یسار اور بسر بن سعید اور عبدالرحمٰن بن ہرمز اعرج سے

ان تینوں نے ابوہریرہ رضی اللہ عنہ کے واسطے سے بیان کیا

کہ

رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ

جس نے فجر کی ایک رکعت ( جماعت کے ساتھ )

سورج نکلنے سے پہلے پا لی اس نے فجر کی نماز

( باجماعت کا ثواب ) پا لیا

اور جس نے عصر کی ایک رکعت ( جماعت کے ساتھ )

سورج ڈوبنے سے پہلے پا لی

اس نے عصر کی نماز ( باجماعت کا ثواب ) پا لیا

باب مَنْ أَدْرَكَ مِنَ الصَّلاَةِ رَكْعَةً

ہم سے عبداللہ بن یوسف تنیسی نے بیان کیا

کہا ہم سے امام مالک نے ابن شہاب سے

انھوں نے ابوسلمہ بن عبدالرحمٰن بن عوف رضی اللہ عنہ سے

انھوں نے حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے کہ

رسول کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ

جس نے ایک رکعت نماز ( باجماعت ) پا لی اس نے نماز ( باجماعت کا ثواب ) پا لیا

باب الصَّلاَةِ بَعْدَ الْفَجْرِ حَتَّى تَرْتَفِعَ الشَّمْسُ

ہم سے حفص بن عمر نے بیان کیا

انھوں نے کہا ہم سے ہشام دستوائی نے بیان کیا

انھوں نے قتادہ بن دعامہ سے

انھوں نے ابوالعالیہ رفیع سے

انھوں نے ابن عباس رضی اللہ عنہما سے

فرمایا کہ

میرے سامنے چند معتبر حضرات نے گواہی دی

جن میں سب سے زیادہ معتبر میرے نزدیک حضرت عمر رضی اللہ عنہ تھے

کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فجر کی نماز کے بعد

سورج بلند ہونے تک اور عصر کی نماز کے بعد سورج ڈوبنے تک نماز پڑھنے سے منع فرمایا

ہم سے مسدد بن مسرہد نے بیان کیا

کہا ہم سے یحییٰ بن سعید قطان نے شعبہ سے

انھوں نے قتادہ سے کہ

میں نے ابوالعالیہ سے سنا

وہ ابن عباس رضی اللہ عنہما سے بیان کرتے تھے کہ

انھوں نے فرمایا کہ مجھ سے

چند لوگوں نے یہ حدیث بیان کی

( جو پہلے ذکر ہوئی )

ہم سے مسدد نے بیان کیا

کہا ہم سے یحییٰ بن سعید قطان نے ہشام بن عروہ سے

انھوں نے کہا کہ

مجھے میرے والد عروہ نے خبر دی

انھوں نے کہا کہ

مجھے عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما نے خبر دی کہ

رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ

نماز پڑھنے کے لیے سورج کے طلوع اور غروب ہونے کے انتظار میں نہ بیٹھے رہو

حضرت عروہ نے کہا مجھ سے عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما نے بیان کیا

کہ

رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا

کہ

جب سورج کا اوپر کا کنارہ طلوع ہونے لگے تو نماز نہ پڑھو

یہاں تک کہ وہ بلند ہو جائے

اور جب سورج ڈوبنے لگے

اس وقت بھی نماز نہ پڑھو

یہاں تک کہ غروب ہو جائے

اس حدیث کو یحییٰ بن سعید قطان کے ساتھ عبدہ بن سلیمان نے بھی روایت کیا ہے

ہم سے عبید بن اسماعیل نے بیان کیا

انھوں نے ابی اسامہ کے واسطے سے بیان کیا

انھوں نے عبیداللہ بن عمر سے ، انھوں نے خبیب بن عبدالرحمٰن سے

انھوں نے حفص بن عاصم سے

انھوں نے حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے

کہ

نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے دو طرح کی خریدوفروخت

اور

دو طرح کے لباس اور دو وقتوں کی نمازوں سے منع فرمایا

آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے نماز فجر کے بعد سورج نکلنے تک

اور

نماز عصر کے بعد غروب ہونے تک نماز پڑھنے سے منع فرمایا

( اور کپڑوں میں ) اشتمال صماء یعنی ایک کپڑا اپنے اوپر اس طرح لپیٹ لینا کہ شرمگاہ کھل جائے

اور

( احتباء ) یعنی ایک کپڑے میں گوٹ مار کر بیٹھنے سے منع فرمایا

( اور خریدوفروخت میں ) آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے منابذہ اور ملامسہ سے منع فرمایا

باب لاَ يَتَحَرَّى الصَّلاَةَ قَبْلَ غُرُوبِ الشَّمْسِ

ہم سے عبداللہ بن یوسف تنیسی نے بیان کیا

کہ کہا

ہمیں امام مالک نے نافع سے خبر دی

انھوں نے ابن عمر رضی اللہ عنہما سے کہ

رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا

کوئی تم میں سے انتظار میں نہ بیٹھا رہے

کہ

سورج طلوع ہوتے ہی نماز کے لیے کھڑا ہو جائے

اسی طرح سورج کے ڈوبنے کے انتظار میں بھی نہ رہنا چاہیے

ہم سے عبدالعزیز بن عبداللہ نے بیان کیا

انھوں نے کہا ہم سے ابراہیم بن سعد نے بیان کیا

انھوں نے صالح سے یہ حدیث بیان کی

انھوں نے ابن شہاب سے

انھوں نے کہا مجھ سے عطاء بن یزید جندعی لیثی نے بیان کیا

کہ

انھوں نے حضرت ابو سعید خدری رضی اللہ عنہ سے سنا

انھوں نے فرمایا کہ

میں نے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم سے سنا

آپ صلی اللہ علیہ وسلم فرما رہے تھے کہ

فجر کی نماز کے بعد کوئی نماز سورج کے بلند ہونے تک نہ پڑھی جائے

اسی طرح عصر کی نماز کے بعد سورج ڈوبنے تک کوئی نماز نہ پڑھی جائے

ہم سے محمد بن ابان نے بیان کیا

کہا کہ

ہم سے غندر محمد بن جعفر نے بیان کیا

کہا کہ ہم سے شعبہ نے حدیث بیان کی ابوالتیاح یزید بن حمید سے

کہا کہ

میں نے حمران بن ابان سے سنا

وہ معاویہ بن ابی سفیان رضی اللہ عنہما سے یہ حدیث بیان کرتے تھے

کہ

انھوں نے فرمایا کہ

تم لوگ تو ایک ایسی نماز پڑھتے ہو

کہ

ہم رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی صحبت میں رہے

لیکن

ہم نے کبھی آپ صلی اللہ علیہ وسلم کو وہ نماز پڑھتے نہیں دیکھا

بلکہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے تو اس سے منع فرمایا تھا

حضرت معاویہ رضی اللہ عنہ کی مراد عصر کے بعد دو رکعتوں سے تھی

( جسے آپ کے زمانہ میں بعض لوگ پڑھتے تھے )

ہم سے محمد بن سلام نے بیان کیا

انھوں نے کہا کہ

ہم سے عبدہ نے بیان کیا

انھوں نے عبیداللہ سے خبر دی

انھوں نے خبیب سے

انھوں نے حفص بن عاصم سے

انھوں نے حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے کہ

نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے دو وقت نماز پڑھنے سے منع فرمایا

نماز فجر کے بعد سورج نکلنے تک اور نماز عصر کے بعد سورج غروب ہونے تک

باب مَنْ لَمْ يَكْرَهِ الصَّلاَةَ إِلاَّ بَعْدَ الْعَصْرِ وَالْفَجْرِ

رَوَاهُ عُمَرُ وَابْنُ عُمَرَ وَأَبُو سَعِيدٍ وَأَبُو هُرَيْرَةَ

ہم سے ابوالنعمان محمد بن فضل نے بیان کیا

کہا ہم سے حماد بن زید نے ایوب سے کہا

انھوں نے نافع سے

انھوں نے ابن عمر رضی اللہ عنہما سے

آپ نے فرمایا کہ

جس طرح میں نے اپنے ساتھیوں کو نماز پڑھتے دیکھا

میں بھی اسی طرح نماز پڑھتا ہوں

کسی کو روکتا نہیں

دن اور رات کے جس حصہ میں جی چاہے نماز پڑھ سکتا ہے

البتہ سورج کے طلوع اور غروب کے وقت نماز نہ پڑھا کرو

ہم سے ابونعیم فضل بن دکین نے بیان کیا

کہ کہا ہم سے

عبدالواحد بن ایمن نے بیان کیا

کہا کہ مجھ سے

میرے باپ ایمن نے حدیث بیان کی

کہ

انھوں نے عائشہ رضی اللہ عنہا سے سنا

آپ نے فرمایا کہ خدا کی قسم !

جس نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو اپنے یہاں بلا لیا

آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے

عصر کے بعد کی دو رکعات کو کبھی ترک نہیں فرمایا

یہاں تک کہ

آپ صلی اللہ علیہ وسلم ، اللہ پاک سے جا ملے

اور

آپ صلی اللہ علیہ وسلم کو وفات سے پہلے

نماز پڑھنے میں بڑی دشواری پیش آتی تھی

پھر

اکثر آپ صلی اللہ علیہ وسلم بیٹھ کر نماز ادا فرمایا کرتے تھے

اگرچہ

نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم انہیں پوری پابندی کے ساتھ پڑھتے تھے

لیکن

اس خوف سے کہ

کہیں ( صحابہ بھی پڑھنے لگیں اور اس طرح ) امت کو گراں باری ہو

انہیں آپ صلی اللہ علیہ وسلم مسجد میں نہیں پڑھتے تھے

آپ صلی اللہ علیہ وسلم کو اپنی امت کا ہلکا رکھنا پسند تھا

ہم سے مسدد بن مسرہد نے بیان کیا

کہا ہم سے یحییٰ قطان نے بیان کیا

کہا ہم سے ہشام بن عروہ نے بیان کیا

کہا کہ

مجھے میرے باپ عروہ نے خبر دی

کہا کہ

عائشہ رضی اللہ عنہا نے فرمایا

میرے بھانجے !

نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے

عصر کے بعد کی دو رکعات

میرے یہاں کبھی ترک نہیں کیں

ہم سے موسیٰ بن اسماعیل نے بیان کیا

کہا ہم سے عبدالواحد بن زیاد نے بیان کیا

کہا ہم سے شیبانی نے بیان کیا

کہا ہم سے عبدالرحمٰن بن اسود نے بیان کیا

انھوں نے اپنے باپ سے

انھوں نے حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا سے کہ

آپ نے فرمایا کہ

دو رکعتوں کو

رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے کبھی ترک نہیں فرمایا

پوشیدہ ہو یا عام لوگوں کے سامنے

صبح کی نماز سے پہلے دو رکعات

اور

عصر کی نماز کے بعد دو رکعات

ہم سے محمد بن عرعرہ نے بیان کیا

کہا ہم سے شعبہ نے ابواسحاق سے بیان کیا

کہا کہ ہم نے

اسود بن یزید اور مسروق بن اجدع کو دیکھا کہ

انھوں نے حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا کے اس کہنے پر گواہی دی کہ

نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم

جب بھی میرے گھر میں

عصر کے بعد تشریف لائے تو دو رکعت ضرور پڑھتے