آڈیو 2

607باب الْمَشْىِ وَالرُّكُوبِ إِلَى الْعِيدِ بِغَيْرِ أَذَانٍ وَلاَ إِقَامَةٍ

حدیث 909

حَدَّثَنَا إِبْرَاهِيمُ بْنُ الْمُنْذِرِ

قَالَ حَدَّثَنَا أَنَسٌ

عَنْ عُبَيْدِ اللَّهِ

عَنْ نَافِعٍ

عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عُمَرَ

أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم كَانَ يُصَلِّي فِي الأَضْحَى وَالْفِطْرِ

ثُمَّ يَخْطُبُ بَعْدَ الصَّلاَةِ‏

ہم سے ابراہیم بن المنذر حزامی نے بیان کیا

انہوں نے کہا

کہ

ہم سے انس بن عیاض نے بیان کیا

انہوں نے عبیداللہ بن عمر سے بیان کیا

ان سے نافع نے

ان سے عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما نے

کہ

رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم

عیدالاضحی اور عیدالفطر کی نماز پہلے پڑھتے پھر نماز کے بعد خطبہ دیتے

607باب المشی والرکوب الی العید بغیر اذان ولا اقامة

حدیث 909

حَدَّثَنَا إِبْرَاهِيمُ بْنُ مُوسَى

قَالَ أَخْبَرَنَا هِشَامٌ

أَنَّ ابْنَ جُرَيْجٍ

أَخْبَرَهُمْ قَالَ أَخْبَرَنِي عَطَاءٌ

عَنْ جَابِرِ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ

قَالَ سَمِعْتُهُ يَقُولُ إِنَّ النَّبِيَّ صلى الله عليه وسلم خَرَجَ يَوْمَ الْفِطْرِ

فَبَدَأَ بِالصَّلاَةِ قَبْلَ الْخُطْبَةِ‏

قَالَ وَأَخْبَرَنِي عَطَاءٌ

أَنَّ ابْنَ عَبَّاسٍ

أَرْسَلَ إِلَى ابْنِ الزُّبَيْرِ فِي أَوَّلِ مَا بُويِعَ لَهُ إِنَّهُ لَمْ يَكُنْ يُؤَذَّنُ بِالصَّلاَةِ يَوْمَ الْفِطْرِ

إِنَّمَا الْخُطْبَةُ بَعْدَ الصَّلاَةِ‏

وَأَخْبَرَنِي عَطَاءٌ

عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ، وَعَنْ جَابِرِ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ، قَالاَ لَمْ يَكُنْ يُؤَذَّنُ يَوْمَ الْفِطْرِ وَلاَ يَوْمَ الأَضْحَى‏

وَعَنْ جَابِرِ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ

قَالَ سَمِعْتُهُ يَقُولُ إِنَّ النَّبِيَّ صلى الله عليه وسلم قَامَ فَبَدَأَ بِالصَّلاَةِ

ثُمَّ خَطَبَ النَّاسَ بَعْدُ

فَلَّمَا فَرَغَ نَبِيُّ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم نَزَلَ فَأَتَى النِّسَاءَ

فَذَكَّرَهُنَّ وَهْوَ يَتَوَكَّأُ عَلَى يَدِ بِلاَلٍ

وَبِلاَلٌ بَاسِطٌ ثَوْبَهُ

يُلْقِي فِيهِ النِّسَاءُ صَدَقَةً‏

قُلْتُ لِعَطَاءٍ أَتَرَى

حَقًّا عَلَى الإِمَامِ الآنَ أَنْ يَأْتِيَ النِّسَاءَ

فَيُذَكِّرَهُنَّ حِينَ يَفْرُغُ

قَالَ

إِنَّ ذَلِكَ لَحَقٌّ عَلَيْهِمْ

وَمَا لَهُمْ أَنْ لاَ يَفْعَلُوا

ہم سے ابراہیم بن موسیٰ نے بیان کیا

کہا کہ

ہمیں ہشام نے خبر دی

کہ

ابن جریج نے انہیں خبر دی

انہوں نے کہا کہ

مجھے عطاء بن ابی رباح نے جابر بن عبداللہ رضی اللہ عنہ سے خبر دی

کہ

آپ کو میں نے یہ کہتے ہوئے سنا

کہ

نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم عیدالفطر کے دن عیدگاہ تشریف لے گئے

تو پہلے نماز پڑھی پھر خطبہ سنایا

پھر ابن جریج نے کہا کہ

مجھے عطاء نے خبر دی

کہابن عباس رضی اللہ عنہما نے

ابن زبیر رضی اللہ عنہ کے پاس ایک شخص کو اس زمانہ میں بھیجا

جب ( شروع شروع ان کی خلافت کا زمانہ تھا آپ نے کہلایا کہ )

عیدالفطر کی نماز کے لیے اذان نہیں دی جاتی تھی

اور

خطبہ نماز کے بعد ہوتا تھا

اور

مجھے عطاء نے ابن عباس اور جابر بن عبداللہ رضی اللہ عنہما کے واسطہ سے خبر دی

کہ

عیدالفطر اور عیدالاضحی کی نماز کے لیے

نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم اور خلفائے راشدین کے عہد میں اذان نہیں دی جاتی تھی

اور

جابر بن عبداللہ سے روایت ہے

کہ

( عید کے دن ) نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کھڑے ہوئے

پہلے آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے نماز پڑھی پھر خطبہ دیا

اس سے فارغ ہو کر آپ صلی اللہ علیہ وسلم عورتوں کی طرف گئے

اور

انہیں نصیحت کی

آپ صلی اللہ علیہ وسلم بلال رضی اللہ عنہ کے ہاتھ کا سہارا لیے ہوئے تھے

اور

بلال رضی اللہ عنہ نے اپنا کپڑا پھیلا رکھا تھا

عورتیں اس میں خیرات ڈال رہی تھیں

میں نے اس پر عطاء سے پوچھا

کہ

کیا اس زمانہ میں بھی آپ امام پر یہ حق سمجھتے ہیں

کہ

نماز سے فارغ ہونے کے بعد وہ عورتوں کے پاس آ کر انہیں نصیحت کرے

انہوں نے فرمایا کہ

بیشک یہ ان پر حق ہے اور سبب کیا جو وہ ایسا نہ کریں

608باب الْخُطْبَةِ بَعْدَ الْعِيدِ

حدیث 911

حَدَّثَنَا أَبُو عَاصِمٍ

قَالَ أَخْبَرَنَا ابْنُ جُرَيْجٍ

قَالَ أَخْبَرَنِي الْحَسَنُ بْنُ مُسْلِمٍ

عَنْ طَاوُسٍ

عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ

قَالَ شَهِدْتُ الْعِيدَ مَعَ رَسُولِ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم

وَأَبِي بَكْرٍ وَعُمَرَ وَعُثْمَانَ رضى الله عنهم

فَكُلُّهُمْ كَانُوا يُصَلُّونَ قَبْلَ الْخُطْبَةِ‏

ہم سے ابو عاصم نے بیان کیا

انہوں نے کہا کہ

ہمیں ابن جریج نے خبر دی

انہوں نے کہا

مجھے حسن بن مسلم نے خبر دی

انہیں طاؤس نے

انہیں حضرت عبداللہ بن عباس رضی اللہ عنہما نے آپ نے فرمایا

کہ

میں عید کے دن نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم اور ابوبکر

اور

عمر اور عثمان رضی اللہ عنہم سب کے ساتھ گیا ہوں

یہ لوگ پہلے نماز پڑھتے پھر خطبہ دیا کرتے تھے

حدیث 912

حَدَّثَنَا يَعْقُوبُ بْنُ إِبْرَاهِيمَ

قَالَ حَدَّثَنَا أَبُو أُسَامَةَ

قَالَ حَدَّثَنَا عُبَيْدُ اللَّهِ

عَنْ نَافِعٍ

عَنِ ابْنِ عُمَرَ

قَالَ كَانَ رَسُولُ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم وَأَبُو بَكْرٍ وَعُمَرُ رضى الله عنهما

يُصَلُّونَ الْعِيدَيْنِ قَبْلَ الْخُطْبَةِ‏

ہم سے یعقوب بن ابراہیم نے بیان کیا

انہوں نے کہا کہ

ہم سے ابواسامہ حماد بن ابواسامہ نے بیان کیا

انہوں نے کہا کہ

ہم سے عبیداللہ نے نافع سے بیان کیا

ان سے عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما نے

کہ

نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم

ابوبکر

اور

عمر رضی اللہ عنہما عیدین کی نماز خطبہ سے پہلے پڑھا کرتے تھے

حدیث913

حَدَّثَنَا سُلَيْمَانُ بْنُ حَرْبٍ

قَالَ حَدَّثَنَا شُعْبَةُ

عَنْ عَدِيِّ بْنِ ثَابِتٍ

عَنْ سَعِيدِ بْنِ جُبَيْرٍ

عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ

أَنَّ النَّبِيَّ صلى الله عليه وسلم صَلَّى يَوْمَ الْفِطْرِ رَكْعَتَيْنِ

لَمْ يُصَلِّ قَبْلَهَا وَلاَ بَعْدَهَا

ثُمَّ أَتَى النِّسَاءَ وَمَعَهُ بِلاَلٌ

فَأَمَرَهُنَّ بِالصَّدَقَةِ

فَجَعَلْنَ يُلْقِينَ

تُلْقِي الْمَرْأَةُ خُرْصَهَا وَسِخَابَهَا‏

ہم سے سلیمان بن حرب نے بیان کیا

کہا ہم سے شعبہ نے

انہوں نے عدی بن ثابت سے

انہوں نے سعید بن جبیر سے

انہوں نے ابن عباس رضی اللہ عنہما سے

کہ

آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم نے عیدالفطر کے دن دو رکعتیں پڑھیں

نہ

ان سے پہلے کوئی نفل پڑھا نہ ان کے بعد

پھر ( خطبہ پڑھ کر )

آپ صلی اللہ علیہ وسلم عورتوں کے پاس آئے

اور

بلال آپ کے ساتھ تھے

آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے عورتوں سے فرمایا

خیرات کرو

وہ خیرات دینے لگیں کوئی اپنی بالی پیش کرنے لگی کوئی اپنا ہار دینے لگی

حدیث 914

حَدَّثَنَا آدَمُ

قَالَ حَدَّثَنَا شُعْبَةُ

قَالَ حَدَّثَنَا زُبَيْدٌ

قَالَ سَمِعْتُ الشَّعْبِيَّ

عَنِ الْبَرَاءِ بْنِ عَازِبٍ

قَالَ قَالَ النَّبِيُّ صلى الله عليه وسلم ‏

إِنَّ أَوَّلَ مَا نَبْدَأُ فِي يَوْمِنَا

هَذَا أَنْ نُصَلِّيَ، ثُمَّ نَرْجِعَ فَنَنْحَرَ

فَمَنْ فَعَلَ ذَلِكَ فَقَدْ أَصَابَ سُنَّتَنَا

وَمَنْ نَحَرَ قَبْلَ الصَّلاَةِ فَإِنَّمَا هُوَ لَحْمٌ قَدَّمَهُ لأَهْلِهِ

لَيْسَ مِنَ النُّسْكِ فِي شَىْءٍ ‏

فَقَالَ رَجُلٌ مِنَ الأَنْصَارِ يُقَالُ لَهُ أَبُو بُرْدَةَ بْنُ نِيَارٍ يَا رَسُولَ اللَّهِ

ذَبَحْتُ وَعِنْدِي جَذَعَةٌ خَيْرٌ مِنْ مُسِنَّةٍ‏.‏ فَقَالَ ‏

اجْعَلْهُ مَكَانَهُ

وَلَنْ تُوفِيَ أَوْ تَجْزِيَ عَنْ أَحَدٍ بَعْدَكَ ‏

ہم سے آدم بن ابی ایاس نے بیان کیا

کہ

ہم سے شعبہ نے بیان کیا

کہا کہ

ہم سے زبید نے بیان کیا

کہا کہ میں نے شعبی سے سنا

ان سے براء بن عازب نے بیان کیا

کہ

نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا

کہ

ہم اس دن پہلے نماز پڑھیں گے پھر خطبہ کے بعد واپس ہو کر قربانی کریں گے

جس نے اس طرح کیا اس نے ہماری سنت کے مطابق عمل کیا

اور

جس نے نماز سے پہلے قربانی کی تو اس کا ذبیحہ گوشت کا جانور ہے

جسے وہ گھر والوں کے لیے لایا ہے

قربانی سے اس کا کوئی بھی تعلق نہیں

ایک انصاری رضی اللہ عنہ جن کا نام ابوبردہ بن نیار تھا

بولے کہ

رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم میں نے تو ( نماز سے پہلے ہی ) قربانی کر دی

لیکن

میرے پاس ایک سال کی پٹھیا ہے جو دوندی ہوئی بکری سے بھی اچھی ہے

آپ نے صلی اللہ علیہ وسلم فرمایا

کہ

اچھا اسی کو بکری کے بدلہ میں قربانی کر لو

اور

تمہارے بعد یہ کسی اور کے لیے کافی نہ ہو گی

609 مَا يُكْرَهُ مِنْ حَمْلِ السِّلاَحِ فِي الْعِيدِ وَالْحَرَمِ

حدیث 915

وَقَالَ الْحَسَنُ نُهُوا أَنْ يَحْمِلُوا السِّلاَحَ يَوْمَ عِيدٍ إِلاَّ أَنْ يَخَافُوا عَدُوًّا.

حَدَّثَنَا زَكَرِيَّاءُ بْنُ يَحْيَى أَبُو السُّكَيْنِ

قَالَ حَدَّثَنَا الْمُحَارِبِيُّ

قَالَ حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ سُوقَةَ، عَنْ سَعِيدِ بْنِ جُبَيْرٍ

قَالَ كُنْتُ مَعَ ابْنِ عُمَرَ حِينَ أَصَابَهُ سِنَانُ الرُّمْحِ فِي أَخْمَصِ قَدَمِهِ

فَلَزِقَتْ قَدَمُهُ بِالرِّكَابِ

فَنَزَلْتُ فَنَزَعْتُهَا وَذَلِكَ بِمِنًى

فَبَلَغَ الْحَجَّاجَ فَجَعَلَ يَعُودُهُ فَقَالَ الْحَجَّاجُ لَوْ نَعْلَمُ مَنْ أَصَابَكَ‏.

فَقَالَ ابْنُ عُمَرَ أَنْتَ أَصَبْتَنِي‏

قَالَ وَكَيْفَ قَالَ حَمَلْتَ السِّلاَحَ فِي يَوْمٍ لَمْ يَكُنْ يُحْمَلُ فِيهِ

وَأَدْخَلْتَ السِّلاَحَ الْحَرَمَ وَلَمْ يَكُنِ السِّلاَحُ يُدْخَلُ الْحَرَمَ‏

ہم سے زکریابن یحییٰ ابوالسکین نے بیان کیا

انہوں نے کہا کہ

ہم سے عبدالرحمٰن محاربی نے بیان کیا

کہا کہ

ہم سے محمد بن سوقہ نے سعید بن جبیر سے بیان کیا

انہوں نے کہا کہ

میں ( حج کے دن ) ابن عمر رضی اللہ عنہما کے ساتھ تھا

جب نیزے کی انی آپ کے تلوے میں چبھ گئی

جس کی وجہ سے آپ کا پاؤں رکاب سے چپک گیا

تب میں نے اتر کر اسے نکالا

یہ واقعہ منیٰ میں پیش آیا تھا

جب حجاج کو معلوم ہوا

جو اس زمانہ میں ابن زبیر رضی اللہ عنہما کے قتل کے بعد حجاج کا امیر تھا

تو وہ بیمار پرسی کے لیے آیا

حجاج نے کہا کہ

کاش ہمیں معلوم ہو جاتا کہ

کس نے آپ کو زخمی کیا ہے

اس پر ابن عمر رضی اللہ عنہما نے فرمایا

کہ تو نے ہی تو مجھ کو نیزہ مارا ہے

حجاج نے پوچھا کہ وہ کیسے ؟

آپ نے فرمایا کہ

تم اس دن ہتھیار اپنے ساتھ لائے جس دن پہلے کبھی ہتھیار ساتھ نہیں لایا جاتا تھا

( عیدین کے دن )

تم ہتھیار حرم میں لائے حالانکہ حرم میں ہتھیار نہیں لایا جاتا تھا

حدیث 916

حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ يَعْقُوبَ

قَالَ حَدَّثَنِي إِسْحَاقُ بْنُ سَعِيدِ بْنِ عَمْرِو بْنِ سَعِيدِ بْنِ الْعَاصِ

عَنْ أَبِيهِ

قَالَ دَخَلَ الْحَجَّاجُ عَلَى ابْنِ عُمَرَ وَأَنَا عِنْدَهُ

فَقَالَ كَيْفَ هُوَ فَقَالَ صَالِحٌ‏

فَقَالَ مَنْ أَصَابَكَ قَالَ أَصَابَنِي مَنْ أَمَرَ

بِحَمْلِ السِّلاَحِ فِي يَوْمٍ لاَ يَحِلُّ فِيهِ حَمْلُهُ

يَعْنِي الْحَجَّاجَ‏

ہم سے احمد بن یعقوب نے بیان کیا

کہا کہ

ہم سے اسحاق بن سعید بن عمرو بن سعید بن عاص نے اپنے باپ سے بیان کیا

انہوں نے کہا کہ

حجاج عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما کے پاس آیا

میں بھی آپ کی خدمت میں موجود تھا

حجاج نے مزاج پوچھا عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما نے فرمایا

کہ اچھا ہوں

اس نے پوچھا کہ

آپ کو یہ برچھا کس نے مارا ؟

ابن عمر رضی اللہ عنہما نے فرمایا کہ مجھے اس شخص نے مارا

جس نے اس دن ہتھیار ساتھ لے جانے کی اجازت دی

جس دن ہتھیار ساتھ نہیں لے جایا جاتا تھا

آپ کی مراد حجاج ہی سے تھی

610 باب التَّبْكِيرِ إِلَى الْعِيدِ

حدیث 917

وَقَالَ عَبْدُ اللَّهِ بْنُ بُسْرٍ إِنْ كُنَّا فَرَغْنَا فِي هَذِهِ السَّاعَةِ، وَذَلِكَ حِينَ التَّسْبِيحِ.

حَدَّثَنَا سُلَيْمَانُ بْنُ حَرْبٍ

قَالَ حَدَّثَنَا شُعْبَةُ

عَنْ زُبَيْدٍ

عَنِ الشَّعْبِيِّ

عَنِ الْبَرَاءِ

قَالَ خَطَبَنَا النَّبِيُّ صلى الله عليه وسلم يَوْمَ النَّحْرِ قَالَ ‏

إِنَّ أَوَّلَ مَا نَبْدَأُ بِهِ فِي يَوْمِنَا هَذَا أَنْ نُصَلِّيَ ثُمَّ نَرْجِعَ فَنَنْحَرَ

فَمَنْ فَعَلَ ذَلِكَ فَقَدْ أَصَابَ سُنَّتَنَا

وَمَنْ ذَبَحَ قَبْلَ أَنْ يُصَلِّيَ فَإِنَّمَا هُوَ لَحْمٌ عَجَّلَهُ لأَهْلِهِ

لَيْسَ مِنَ النُّسُكِ فِي شَىْءٍ ‏

فَقَامَ خَالِي أَبُو بُرْدَةَ بْنُ نِيَارٍ

فَقَالَ

يَا رَسُولَ اللَّهِ

أَنَا ذَبَحْتُ قَبْلَ أَنْ أُصَلِّيَ وَعِنْدِي جَذَعَةٌ خَيْرٌ مِنْ مُسِنَّةٍ‏

قَالَ ‏

اجْعَلْهَا مَكَانَهَا

أَوْ قَالَ اذْبَحْهَا

وَلَنْ تَجْزِيَ جَذَعَةٌ عَنْ أَحَدٍ بَعْدَكَ

‏ہم سے سلیمان بن حرب نے بیان کیا

کہا کہ

ہم سے شعبہ نے زبید سے بیان کیا

ان سے شعبی نے

ان سے براء بن عازب رضی اللہ عنہ نے

انہوں نے کہا کہ

نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے قربانی کے دن خطبہ دیا

اور

آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا

کہ

اس دن سب سے پہلے ہمیں نماز پڑھنی چاہیے

پھر ( خطبہ کے بعد ) واپس آ کر قربانی کرنی چاہیے

جس نے اس طرح کیا اس نے ہماری سنت کے مطابق کیا

اور

جس نے نماز سے پہلے ذبح کر دیا تو یہ ایک ایسا گوشت ہو گا

جسے اس نے اپنے گھر والوں کے لیے جلدی سے تیار کر لیا ہے

یہ قربانی قطعا نہیں

اس پر میرے ماموں ابوبردہ بن نیار نے کھڑے ہو کر کہا

کہ

یا رسول اللہ ! میں نے تو نماز کے پڑھنے سے پہلے ہی ذبح کر دیا

البتہ

میرے پاس ایک سال کی ایک پٹھیا ہے

جو دانت نکلی بکری سے بھی زیادہ بہتر ہے

آنحضور صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ اس کے بدلہ میں اسے سمجھ لو

یا یہ فرمایا کہ

اسے ذبح کر لو

اور

تمہارے بعد یہ ایک سال کی پٹھیا کسی کے لیے کافی نہیں ہو گی