آڈیو 1

 

باب فِي الْعِيدَيْنِ وَالتَّجَمُّلِ فِيهِ

حَدَّثَنَا أَبُو الْيَمَانِ

قَالَ أَخْبَرَنَا شُعَيْبٌ

عَنِ الزُّهْرِيِّ قَالَ أَخْبَرَنِي سَالِمُ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ

أَنَّ عَبْدَ اللَّهِ بْنَ عُمَرَ

قَالَ أَخَذَ عُمَرُ جُبَّةً مِنْ إِسْتَبْرَقٍ تُبَاعُ فِي السُّوقِ

فَأَخَذَهَا فَأَتَى رَسُولَ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم

فَقَالَ يَا رَسُولَ اللَّهِ ابْتَعْ هَذِهِ تَجَمَّلْ بِهَا لِلْعِيدِ وَالْوُفُودِ‏

فَقَالَ لَهُ رَسُولُ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم ‏

إِنَّمَا هَذِهِ لِبَاسُ مَنْ لاَ خَلاَقَ لَهُ ‏

فَلَبِثَ عُمَرُ مَا شَاءَ اللَّهُ أَنْ يَلْبَثَ

ثُمَّ أَرْسَلَ إِلَيْهِ رَسُولُ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم بِجُبَّةِ دِيبَاجٍ

فَأَقْبَلَ بِهَا عُمَرُ

فَأَتَى بِهَا رَسُولَ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم

فَقَالَ يَا رَسُولَ اللَّهِ إِنَّكَ قُلْتَ ‏

إِنَّمَا هَذِهِ لِبَاسُ مَنْ لاَ خَلاَقَ لَهُ

وَأَرْسَلْتَ إِلَىَّ بِهَذِهِ الْجُبَّةِ فَقَالَ لَهُ رَسُولُ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم ‏

تَبِيعُهَا أَوْ تُصِيبُ بِهَا حَاجَتَك

ہم سے ابوالیمان نے بیان کیا

انہوں نے کہا کہ

ہمیں شعیب نے زہری سے خبر دی

انہوں نے کہا کہ

مجھے سالم بن عبداللہ نے خبر دی کہ

عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما نے کہا

کہ

حضرت عمر رضی اللہ عنہ ایک موٹے ریشمی کپڑے کا چغہ لے کر

رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں حاضر ہوئے

جو بازار میں بک رہا تھا

کہنے لگے

یا رسول اللہ !

آپ اسے خرید لیجئے اور عید اور وفود کی پذیرائی کے لیے اسے پہن کر زینت فرمایا کیجئے

اس پر رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا

کہ

یہ تو وہ پہنے گا جس کا ( آخرت میں ) کوئی حصہ نہیں

اس کے بعد جب تک اللہ نے چاہا عمر رہی

پھر

ایک دن رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے خود ان کے پاس ایک ریشمی چغہ تحفہ میں بھیجا

حضرت عمر رضی اللہ عنہ اسے لیے ہوئے آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں حاضر ہوئے

اور کہا

کہ

یا رسول اللہ !

آپ نے تو یہ فرمایا

کہ

اس کو وہ پہنے گا جس کا آخرت میں کوئی حصہ نہیں

پھر آپ نے یہ میرے پاس کیوں بھیجا ؟

رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا

کہ

میں نے اسے تیرے پہننے کو نہیں بھیجا

بلکہ اس لیے کہ تم اسے بیچ کر اس کی قیمت اپنے کام میں لاؤ

602باب الْحِرَابِ وَالدَّرَقِ يَوْمَ الْعِيدِ

ہم سے احمد بن عیسیٰ نے بیان کیا

کہا کہ ہم سے عبداللہ بن وہب نے بیان کیا

کہا کہ مجھے عمرو بن حارث نے خبر دی کہ

محمد بن عبدالرحمٰن اسدی نے ان سے بیان کیا

ان سے عروہ نے

ان سے حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا نے

انہوں نے بتلایا کہ

ایک دن نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم میرے گھر تشریف لائے

اس وقت میرے پاس ( انصار کی ) دو لڑکیاں جنگ بعاث کے قصوں کی نظمیں پڑھ رہی تھیں

آپ صلی اللہ علیہ وسلم بستر پر لیٹ گئے اور اپنا چہرہ دوسری طرف پھیر لیا

اس کے بعد حضرت ابوبکر رضی اللہ عنہ آئے اور مجھے ڈانٹا اور فرمایا کہ

یہ شیطانی باجہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی موجودگی میں ؟

آخر نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم ان کی طرف متوجہ ہوئے اور فرمایا کہ جانے دو خاموش رہو

پھر

جب حضرت ابوبکر رضی اللہ عنہ دوسرے کام میں لگ گئے تو میں نے انہیں اشارہ کیا

اور وہ چلی گئیں

اور یہ عید کا دن تھا

حبشہ کے کچھ لوگ ڈھالوں اور برچھوں سے کھیل رہے تھے

اب خود میں نے کہا

یا نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ کیا تم یہ کھیل دیکھو گی ؟

میں نے کہا جی ہاں

پھر آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے مجھے اپنے پیچھے کھڑا کر لیا

میرا رخسار آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے رخسار پر تھا

اور

آپ صلی اللہ علیہ وسلم فرما رہے تھے کھیلو کھیلو

اے بنی ارفدہ یہ حبشہ کے لوگوں کا لقب تھا

پھر جب میں تھک گئی تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا

” بس ! “ میں نے کہا جی ہاں

آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ جاؤ

603باب سُنَّةِ الْعِيدَيْنِ لأَهْلِ الإِسْلاَمِ

حدیث 903

حَدَّثَنَا أَحْمَدُ

قَالَ حَدَّثَنَا ابْنُ وَهْبٍ

قَالَ أَخْبَرَنَا عَمْرٌو

أَنَّ مُحَمَّدَ بْنَ عَبْدِ الرَّحْمَنِ الأَسَدِيَّ

حَدَّثَهُ عَنْ عُرْوَةَ

عَنْ عَائِشَةَ، قَالَتْ دَخَلَ عَلَىَّ رَسُولُ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم

وَعِنْدِي جَارِيَتَانِ تُغَنِّيَانِ بِغِنَاءِ بُعَاثَ

فَاضْطَجَعَ عَلَى الْفِرَاشِ وَحَوَّلَ وَجْهَهُ

وَدَخَلَ أَبُو بَكْرٍ فَانْتَهَرَنِي وَقَالَ

مِزْمَارَةُ الشَّيْطَانِ عِنْدَ النَّبِيِّ صلى الله عليه وسلم فَأَقْبَلَ عَلَيْهِ رَسُولُ اللَّهِ عَلَيْهِ السَّلاَمُ

فَقَالَ ‏

دَعْهُمَا ‏

فَلَمَّا غَفَلَ غَمَزْتُهُمَا فَخَرَجَتَا‏

وَكَانَ يَوْمَ عِيدٍ يَلْعَبُ السُّودَانُ بِالدَّرَقِ وَالْحِرَابِ

فَإِمَّا سَأَلْتُ النَّبِيَّ صلى الله عليه وسلم وَإِمَّا قَالَ ‏

تَشْتَهِينَ تَنْظُرِينَ

فَقُلْتُ نَعَمْ‏

فَأَقَامَنِي وَرَاءَهُ خَدِّي عَلَى خَدِّهِ

وَهُوَ يَقُولُ ‏

دُونَكُمْ يَا بَنِي أَرْفِدَةَ ‏

حَتَّى إِذَا مَلِلْتُ قَالَ ‏

حَسْبُكِ ‏

قُلْتُ نَعَمْ‏

قَالَ ‏

فَاذْهَبِي ‏

حدیث 905

حَدَّثَنَا حَجَّاجٌ

قَالَ حَدَّثَنَا شُعْبَةُ

قَالَ أَخْبَرَنِي زُبَيْدٌ

قَالَ سَمِعْتُ الشَّعْبِيَّ

عَنِ الْبَرَاءِ

قَالَ سَمِعْتُ النَّبِيَّ صلى الله عليه وسلم يَخْطُبُ فَقَالَ ‏

إِنَّ أَوَّلَ مَا نَبْدَأُ مِنْ يَوْمِنَا هَذَا أَنْ نُصَلِّيَ

ثُمَّ نَرْجِعَ فَنَنْحَرَ

فَمَنْ فَعَلَ فَقَدْ أَصَابَ سُنَّتَنَا ‏

ہم سے حجاج بن منہال نے بیان کیا

کہا کہ

ہم سے شعبہ نے بیان کیا

انہیں زبید بن حارث نے خبر دی

انہوں نے کہا کہ میں نے شعبی سے سنا

ان سے براء بن عازب رضی اللہ عنہ نے بیان کیا کہ

میں نے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم سے سنا

آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے عید کے دن خطبہ دیتے ہوئے فرمایا

کہ

پہلا کام جو ہم آج کے دن ( عید الاضحیٰ ) میں کرتے ہیں

یہ ہے کہ

پہلے ہم نماز پڑھیں پھر واپس آ کر قربانی کریں

جس نے اس طرح کیا وہ ہمارے طریق پر چلا

حدیث 906

حَدَّثَنَا عُبَيْدُ بْنُ إِسْمَاعِيلَ

قَالَ حَدَّثَنَا أَبُو أُسَامَةَ

عَنْ هِشَامٍ

عَنْ أَبِيهِ عَنْ عَائِشَةَ رضى الله عنها

قَالَتْ دَخَلَ أَبُو بَكْرٍ وَعِنْدِي جَارِيَتَانِ مِنْ جَوَارِي الأَنْصَارِ تُغَنِّيَانِ بِمَا تَقَاوَلَتِ الأَنْصَارُ يَوْمَ بُعَاثَ

قَالَتْ وَلَيْسَتَا بِمُغَنِّيَتَيْنِ

فَقَالَ أَبُو بَكْرٍ أَمَزَامِيرُ الشَّيْطَانِ فِي بَيْتِ رَسُولِ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم

وَذَلِكَ فِي يَوْمِ عِيدٍ‏

فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم ‏

يَا أَبَا بَكْرٍ إِنَّ لِكُلِّ قَوْمٍ عِيدًا

وَهَذَا عِيدُنَا ‏

ہم سے عبید بن اسماعیل نے بیان کیا

انہوں نے کہا کہ

ہم سے ابواسامہ نے بیان کیا

ان سے ہشام بن عروہ نے

ان سے ان کے باپ ( عروہ بن زبیر ) نے

ان سے حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا نے

آپ نے بتلایا کہ

حضرت ابوبکر رضی اللہ عنہ تشریف لائے تو میرے پاس انصار کی دو لڑکیاں وہ اشعار گا رہی تھیں

جو انصار نے بعاث کی جنگ کے موقع پر کہے تھے

حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا نے کہا کہ یہ گانے والیاں نہیں تھیں

حضرت ابوبکر رضی اللہ عنہ نے فرمایا

کہ

رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے گھر میں یہ شیطانی باجے اور یہ عید کا دن تھا

آخر رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے حضرت ابوبکر رضی اللہ عنہ سے فرمایا

اے ابوبکر !

ہر قوم کی عید ہوتی ہے اور آج یہ ہماری عید ہے

605 باب الأَكْلِ يَوْمَ الْفِطْرِ قَبْلَ الْخُرُوجِ

حدیث 906

حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عَبْدِ الرَّحِيمِ

حَدَّثَنَا سَعِيدُ بْنُ سُلَيْمَانَ

قَالَ حَدَّثَنَا هُشَيْمٌ

قَالَ أَخْبَرَنَا عُبَيْدُ اللَّهِ بْنُ أَبِي بَكْرِ بْنِ أَنَسٍ

عَنْ أَنَسٍ

قَالَ كَانَ رَسُولُ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم

لاَ يَغْدُو يَوْمَ الْفِطْرِ حَتَّى يَأْكُلَ تَمَرَاتٍ‏

وَقَالَ مُرَجَّى بْنُ رَجَاءٍ حَدَّثَنِي

عُبَيْدُ اللَّهِ قَالَ حَدَّثَنِي

أَنَسٌ عَنِ النَّبِيِّ صلى الله عليه وسلم

وَيَأْكُلُهُنَّ وِتْرًا‏

ہم سے محمد بن عبد الرحیم نے بیان کیا

کہ

ہم کو سعید بن سلیمان نے خبر دی

کہ

ہمیں ہشیم بن بشیر نے خبر دی

کہا کہ

ہمیں عبداللہ بن ابی بکر بن انس نے خبر دی

اور

انہیں انس بن مالک رضی اللہ عنہ نے

آپ نے بتلایا کہ

رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم عیدالفطر کے دن نہ نکلتے

جب تک کہ

آپ صلی اللہ علیہ وسلم چند کھجوریں نہ کھا لیتے

اور

مرجی بن رجاء نے کہا

کہ

مجھ سے عبیداللہ بن ابی بکر نے بیان کیا

کہا کہ مجھ سے

انس رضی اللہ عنہ نے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم سے

پھر یہی حدیث بیان کی

کہ

آپ طاق عدد کھجوریں کھاتے تھے

605باب الأَكْلِ يَوْمَ النَّحْرِ

حدیث 906

حَدَّثَنَا مُسَدَّدٌ

قَالَ حَدَّثَنَا إِسْمَاعِيلُ

عَنْ أَيُّوبَ

عَنْ مُحَمَّدٍ

عَنْ أَنَسٍ

قَالَ قَالَ النَّبِيُّ صلى الله عليه وسلم ‏

مَنْ ذَبَحَ قَبْلَ الصَّلاَةِ فَلْيُعِدْ ‏

فَقَامَ رَجُلٌ فَقَالَ هَذَا يَوْمٌ يُشْتَهَى فِيهِ اللَّحْمُ‏

وَذَكَرَ مِنْ جِيرَانِهِ فَكَأَنَّ النَّبِيَّ صلى الله عليه وسلم صَدَّقَهُ

قَالَ وَعِنْدِي جَذَعَةٌ أَحَبُّ إِلَىَّ مِنْ شَاتَىْ لَحْمٍ

فَرَخَّصَ لَهُ النَّبِيُّ صلى الله عليه وسلم فَلاَ أَدْرِي أَبَلَغَتِ الرُّخْصَةُ مَنْ سِوَاهُ أَمْ لاَ‏

ہم سے مسدد بن مسرہد نے بیان کیا

کہا کہ ہم سے اسماعیل بن علیہ نے ایوب سختیانی سے

انہوں نے محمد بن سیرین سے بیان کیا

ان سے انس بن مالک رضی اللہ عنہ نے بیان کیا کہ

رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ

جو شخص نماز سے پہلے قربانی کر دے اسے دوبارہ کرنی چاہیے

اس پر ایک شخص ( ابوبردہ ) نے کھڑے ہو کر کہا کہ

یہ ایسا دن ہے جس میں گوشت کی خواہش زیادہ ہوتی ہے

اور

اس نے اپنے پڑوسیوں کی تنگی کا حال بیان کیا

نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے اس کو سچا سمجھا اس شخص نے کہا کہ

میرے پاس ایک سال کی پٹھیا ہے جو گوشت کی دو بکریوں سے بھی مجھے زیادہ پیاری ہے

نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے اس پر اسے اجازت دے دی کہ

وہی قربانی کرے ۔ اب مجھے معلوم نہیں کہ یہ اجازت دوسروں کے لیے بھی ہے یا نہیں

حدیث 907

حَدَّثَنَا عُثْمَانُ

قَالَ حَدَّثَنَا جَرِيرٌ

عَنْ مَنْصُورٍ

عَنِ الشَّعْبِيِّ

عَنِ الْبَرَاءِ بْنِ عَازِبٍ رضى الله عنهما

قَالَ خَطَبَنَا النَّبِيُّ صلى الله عليه وسلم

يَوْمَ الأَضْحَى بَعْدَ الصَّلاَةِ فَقَالَ

مَنْ صَلَّى صَلاَتَنَا وَنَسَكَ نُسُكَنَا فَقَدْ أَصَابَ النُّسُكَ

وَمَنْ نَسَكَ قَبْلَ الصَّلاَةِ فَإِنَّهُ قَبْلَ الصَّلاَةِ

وَلاَ نُسُكَ لَهُ

فَقَالَ أَبُو بُرْدَةَ بْنُ نِيَارٍ خَالُ الْبَرَاءِ يَا رَسُولَ اللَّهِ

فَإِنِّي نَسَكْتُ شَاتِي قَبْلَ الصَّلاَةِ

وَعَرَفْتُ أَنَّ الْيَوْمَ يَوْمُ أَكْلٍ وَشُرْبٍ

وَأَحْبَبْتُ أَنْ تَكُونَ شَاتِي أَوَّلَ مَا يُذْبَحُ فِي بَيْتِي

فَذَبَحْتُ شَاتِي وَتَغَدَّيْتُ قَبْلَ أَنْ آتِيَ الصَّلاَةَ‏

قَالَ ‏

شَاتُكَ شَاةُ لَحْمٍ

قَالَ يَا رَسُولَ اللَّهِ

فَإِنَّ عِنْدَنَا عَنَاقًا لَنَا جَذَعَةً هِيَ أَحَبُّ إِلَىَّ مِنْ شَاتَيْنِ

أَفَتَجْزِي عَنِّي قَالَ

نَعَمْ

وَلَنْ تَجْزِيَ عَنْ أَحَدٍ بَعْدَكَ

ہم سے عثمان بن ابی شیبہ نے بیان کیا

انہوں نے کہا کہ

ہم سے جریر نے بیان کیا

ان سے منصورنے

ان سے شعبی نے

ان سے براء بن عازب رضی اللہ عنہما نے

آپ نے کہا

کہ

نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے عیدالاضحی کی نماز کے بعد خطبہ دیتے ہوئے فرمایا

کہ

جس شخص نے ہماری نماز کی طرح نماز پڑھی

اور

ہماری قربانی کی طرح قربانی کی

اس کی قربانی صحیح ہوئی

لیکن

جو شخص نماز سے پہلے قربانی کرے وہ نماز سے پہلے ہی گوشت کھاتا ہے

مگر

وہ قربانی نہیں

براء کے ماموں ابو بردہ بن نیار یہ سن کر بولے

کہ

یا رسول اللہ !

میں نے اپنی بکری کی قربانی نماز سے پہلے کر دی میں نے سوچا

کہ

یہ کھانے پینے کا دن ہے میری بکری اگر گھر کا پہلا ذبیحہ بنے تو بہت اچھا ہو

اس خیال سے میں نے بکری ذبح کر دی اور نماز سے پہلے ہی اس کا گوشت بھی کھا لیا

اس پر آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ

پھر تمہاری بکری گوشت کی بکری ہوئی

ابوبردہ بن نیار نے عرض کیا کہ

میرے پاس ایک سال کی پٹھیا ہے

اور

وہ مجھے گوشت کی دو بکریوں سے بھی عزیز ہے

کیا اس سے میری قربانی ہو جائے گی ؟

آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا

کہ

ہاں

لیکن

تمہارے بعد کسی کی قربانی اس عمر کے بچے سے کافی نہ ہو گی

606 الْخُرُوجِ إِلَى الْمُصَلَّى بِغَيْرِ مِنْبَرٍ

حدیث 908

حَدَّثَنَا سَعِيدُ بْنُ أَبِي مَرْيَمَ

قَالَ حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ جَعْفَرٍ

قَالَ أَخْبَرَنِي زَيْدٌ

عَنْ عِيَاضِ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ أَبِي سَرْحٍ

عَنْ أَبِي سَعِيدٍ الْخُدْرِيِّ

قَالَ كَانَ رَسُولُ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم يَخْرُجُ يَوْمَ الْفِطْرِ وَالأَضْحَى إِلَى الْمُصَلَّى

فَأَوَّلُ شَىْءٍ يَبْدَأُ بِهِ الصَّلاَةُ ثُمَّ يَنْصَرِفُ

فَيَقُومُ مُقَابِلَ النَّاسِ

وَالنَّاسُ جُلُوسٌ عَلَى صُفُوفِهِمْ

فَيَعِظُهُمْ وَيُوصِيهِمْ وَيَأْمُرُهُمْ

فَإِنْ كَانَ يُرِيدُ أَنْ يَقْطَعَ بَعْثًا قَطَعَهُ

أَوْ يَأْمُرَ بِشَىْءٍ أَمَرَ بِهِ، ثُمَّ يَنْصَرِفُ‏

قَالَ أَبُو سَعِيدٍ فَلَمْ يَزَلِ النَّاسُ عَلَى ذَلِكَ

حَتَّى خَرَجْتُ مَعَ مَرْوَانَ وَهْوَ أَمِيرُ الْمَدِينَةِ فِي أَضْحًى أَوْ فِطْرٍ

فَلَمَّا أَتَيْنَا الْمُصَلَّى إِذَا مِنْبَرٌ بَنَاهُ كَثِيرُ بْنُ الصَّلْتِ

فَإِذَا مَرْوَانُ يُرِيدُ أَنْ يَرْتَقِيَهُ قَبْلَ أَنْ يُصَلِّيَ

فَجَبَذْتُ بِثَوْبِهِ فَجَبَذَنِي فَارْتَفَعَ

فَخَطَبَ قَبْلَ الصَّلاَةِ

فَقُلْتُ لَهُ غَيَّرْتُمْ وَاللَّهِ‏

فَقَالَ أَبَا سَعِيدٍ

قَدْ ذَهَبَ مَا تَعْلَمُ‏

فَقُلْتُ مَا أَعْلَمُ وَاللَّهِ خَيْرٌ مِمَّا لاَ أَعْلَمُ‏

فَقَالَ إِنَّ النَّاسَ لَمْ يَكُونُوا يَجْلِسُونَ

لَنَا بَعْدَ الصَّلاَةِ فَجَعَلْتُهَا قَبْلَ الصَّلاَةِ‏

ہم سے سعید بن ابی مریم نے بیان کیا

انہوں نے کہا کہ

ہم سے محمد بن جعفر نے بیان کیا

انہوں نے کہا کہ

مجھے زید بن اسلم نے خبر دی

انہیں عیاض بن عبداللہ بن ابی سرح نے

انہیں ابو سعید خدری رضی اللہ عنہ نے

آپ نے کہا کہ

نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم عیدالفطر اور عیدالاضحی کے دن

( مدینہ کے باہر ) عیدگاہ تشریف لے جاتے تو

سب سے پہلے آپ صلی اللہ علیہ وسلم نماز پڑھاتے

نماز سے فارغ ہو کرآپ صلی اللہ علیہ وسلم لوگوں کے سامنےکھڑے ہوتے

تمام لوگ اپنی صفوں میں بیٹھے رہتے

آپ صلی اللہ علیہ وسلم انہیں وعظ و نصیحت فرماتے

اچھی باتوں کا حکم دیتے

اگر

جہاد کے لیے کہیں لشکر بھیجنے کا ارادہ ہوتا تو اس کو الگ کرتے

کسی اور بات کا حکم دینا ہوتا تو وہ حکم دیتے

اس کے بعد شہر کو واپس تشریف لاتے

ابو سعید خدری رضی اللہ عنہ نے بیان کیا

کہ

لوگ برابر اسی سنت پر قائم رہے

لیکن

معاویہ کے زمانہ میں مروان جو مدینہ کا حاکم تھا

پھر

میں اس کے ساتھ عیدالفطر یا عیدالاضحی کی نماز کے لیے نکلا ہم جب عیدگاہ پہنچے

تو

وہاں میں نے کثیر بن صلت کا بنا ہوا ایک منبر دیکھا

جاتے ہی مروان نے چاہا کہ

اس پر نماز سے پہلے ( خطبہ دینے کے لیے ) چڑھے

اس لیے میں نے ان کا دامن پکڑ کر کھینچا

اور

لیکن

وہ جھٹک کر اوپر چڑھ گیا

اور

نماز سے پہلے خطبہ دیا

میں نے اس سے کہا

کہ

واللہ تم نے ( نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی سنت کو ) بدل دیا

مروان نے کہا

کہ

اے ابوسعید ! اب وہ زمانہ گزر گیا جس کو تم جانتے ہو

ابوسعید نے کہا

کہ

بخدا

میں جس زمانہ کو جانتا ہوں اس زمانہ سے بہتر ہے جو میں نہیں جانتا

مروان نے کہا کہ

ہمارے دور میں لوگ نماز کے بعد نہیں بیٹھتے

اس لیے میں نے نماز سے پہلے خطبہ کو کر دیا