آڈیو 3

 

1253باب فَضْلِ مَنْ قَامَ رَمَضَانَ

حدیث 1884

ہم سے یحییٰ بن بکیر نے بیان کیا

کہا کہ ہم سے لیث بن سعد نے بیان کیا

ان سے عقیل نے

ان سے ابن شہاب نے بیان کیا

کہ مجھے ابوسلمہ نے خبر دی

ان سے ابوہریرہ رضی اللہ عنہ نے بیان کیا کہ

میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے سنا

آپ صلی اللہ علیہ وسلم رمضان کے فضائل بیان فرما رہے تھے

کہ

جو شخص بھی اس میں ایمان اور نیت اجر و ثواب کے ساتھ ( رات میں ) نماز کے لیے کھڑا ہو

اس کے اگلے تمام گناہ معاف کر دیئے جائیں گے ۔

حَدَّثَنَا يَحْيَى بْنُ بُكَيْرٍ

حَدَّثَنَا اللَّيْثُ

عَنْ عُقَيْلٍ

عَنِ ابْنِ شِهَابٍ

قَالَ أَخْبَرَنِي أَبُو سَلَمَةَ

أَنَّ أَبَا هُرَيْرَةَ رضى الله عنه

قَالَ سَمِعْتُ رَسُولَ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم يَقُولُ لِرَمَضَانَ ‏

مَنْ قَامَهُ إِيمَانًا وَاحْتِسَابًا غُفِرَ لَهُ مَا تَقَدَّمَ مِنْ ذَنْبِهِ ‏

حدیث 1884

ہم سے عبداللہ بن یوسف تنیسی نے بیان کیا

کہا کہ ہم کو امام مالک رحمہ اللہ نے خبر دی

انہیں ابن شہاب نے

انہیں حمید بن عبدالرحمٰن نے اور انہیں ابوہریرہ رضی اللہ عنہ نے

کہ

رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا

جس نے رمضان کی راتوں میں ( بیدار رہ کر ) نماز تراویح پڑھی

ایمان اور ثواب کی نیت کے ساتھ

اس کے اگلے تمام گناہ معاف ہو جائیں گے

ابن شہاب نے بیان کیا کہ

پھر نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی وفات ہو گئی

اور

لوگوں کا یہی حال رہا ( الگ الگ اکیلے اور جماعتوں سے تراویح پڑھتے تھے )

اس کے بعد ابوبکر رضی اللہ عنہ کے دور خلافت میں

اور

عمر رضی اللہ عنہ کے ابتدائی دور خلافت میں بھی ایسا ہی رہا

حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ يُوسُفَ

أَخْبَرَنَا مَالِكٌ

عَنِ ابْنِ شِهَابٍ

عَنْ حُمَيْدِ بْنِ عَبْدِ الرَّحْمَنِ

عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ رضى الله عنه

أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم قَالَ ‏

مَنْ قَامَ رَمَضَانَ إِيمَانًا وَاحْتِسَابًا غُفِرَ لَهُ مَا تَقَدَّمَ مِنْ ذَنْبِهِ

قَالَ ابْنُ شِهَابٍ فَتُوُفِّيَ رَسُولُ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم وَالأَمْرُ عَلَى ذَلِكَ

ثُمَّ كَانَ الأَمْرُ عَلَى ذَلِكَ فِي خِلاَفَةِ أَبِي بَكْرٍ وَصَدْرًا مِنْ خِلاَفَةِ عُمَرَ رضى الله عنهما

حدیث 1885

اور ابن شہاب سے ( امام مالک رحمہ اللہ ) کی روایت ہے

انہوں نے عروہ بن زبیر رضی اللہ عنہ سے

اور

انہوں نے عبدالرحمٰن بن عبدالقاری سے روایت کی

کہ

انہوں نے بیان کیا

میں عمر بن خطاب رضی اللہ عنہ کے ساتھ رمضان کی ایک رات کو مسجد میں گیا

سب لوگ متفرق اور منتشر تھے

کوئی اکیلا نماز پڑھ رہا تھا

اور

کچھ کسی کے پیچھے کھڑے ہوئے تھے

اس پر عمر رضی اللہ عنہ نے فرمایا

میرا خیال ہے کہ

اگر میں تمام لوگوں کو ایک قاری کے پیچھے جمع کر دوں تو زیادہ اچھا ہو گا

چنانچہ

آپ نے یہی ٹھان کر ابی بن کعب رضی اللہ عنہ کو ان کا امام بنا دیا

پھر ایک رات جو میں ان کے ساتھ نکلا تو دیکھا

کہ

لوگ اپنے امام کے پیچھے نماز ( تراویح ) پڑھ رہے ہیں

حضرت عمر رضی اللہ عنہ نے فرمایا

یہ نیا طریقہ بہتر اور مناسب ہے اور ( رات کا ) وہ حصہ جس میں یہ لوگ سو جاتے ہیں

اس حصہ سے بہتر اور افضل ہے جس میں یہ نماز پڑھتے ہیں

آپ کی مراد رات کے آخری حصہ ( کی فضیلت ) سے تھی

کیونکہ

لوگ یہ نماز رات کے شروع ہی میں پڑھ لیتے تھے

وَعَنِ ابْنِ شِهَابٍ

عَنْ عُرْوَةَ بْنِ الزُّبَيْرِ

عَنْ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ عَبْدٍ الْقَارِيِّ

أَنَّهُ قَالَ خَرَجْتُ مَعَ عُمَرَ بْنِ الْخَطَّابِ رضى الله عنه

لَيْلَةً فِي رَمَضَانَ

إِلَى الْمَسْجِدِ

فَإِذَا النَّاسُ أَوْزَاعٌ مُتَفَرِّقُونَ يُصَلِّي الرَّجُلُ لِنَفْسِهِ

وَيُصَلِّي الرَّجُلُ فَيُصَلِّي بِصَلاَتِهِ الرَّهْطُ

فَقَالَ عُمَرُ إِنِّي أَرَى لَوْ جَمَعْتُ هَؤُلاَءِ عَلَى قَارِئٍ وَاحِدٍ لَكَانَ أَمْثَلَ‏

ثُمَّ عَزَمَ فَجَمَعَهُمْ عَلَى أُبَىِّ بْنِ كَعْبٍ، ثُمَّ خَرَجْتُ مَعَهُ لَيْلَةً أُخْرَى

وَالنَّاسُ يُصَلُّونَ بِصَلاَةِ قَارِئِهِمْ

قَالَ عُمَرُ نِعْمَ الْبِدْعَةُ هَذِهِ

وَالَّتِي يَنَامُونَ عَنْهَا أَفْضَلُ مِنَ الَّتِي يَقُومُونَ‏

يُرِيدُ آخِرَ اللَّيْلِ، وَكَانَ النَّاسُ يَقُومُونَ أَوَّلَهُ‏

حدیث 1886

ہم سے اسماعیل بن اویس نے بیان کیا

کہا کہ

مجھ سے امام مالک نے بیان کیا

ان سے ابن شہاب نے

ان سے عروہ بن زبیر رضی اللہ عنہ نے

اور

ان سے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی زوجہ مطہرہ حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا نے

کہ

نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے ایک بار نماز ( تراویح ) پڑھی اور یہ رمضان میں ہوا تھا

حَدَّثَنَا إِسْمَاعِيلُ

قَالَ حَدَّثَنِي مَالِكٌ

عَنِ ابْنِ شِهَابٍ

عَنْ عُرْوَةَ بْنِ الزُّبَيْرِ

عَنْ عَائِشَةَ رضى الله عنها

زَوْجِ النَّبِيِّ صلى الله عليه وسلم

أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم صَلَّى

وَذَلِكَ فِي رَمَضَانَ‏

اور ہم سے یحییٰ بن بکیر نے بیان کیا

کہا کہ

ہم سے لیث بن سعد نے بیان کیا

ان سے عقیل نے

ان سے ابن شہاب نے

انہیں عروہ نے خبر دی

اور

انہیں عائشہ رضی اللہ عنہا نے خبر دی

کہ

رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم ایک مرتبہ ( رمضان کی ) نصف شب میں مسجد تشریف لے گئے

اور

وہاں تراویح کی نماز پڑھی

کچھ صحابہ رضی اللہ عنہم بھی آپ کے ساتھ نماز میں شریک ہو گئے

صبح ہوئی تو انہوں نے اس کا چرچا کیا

چنانچہ دوسری رات میں لوگ پہلے سے بھی زیادہ جمع ہو گئے

اور

آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ نماز پڑھی

دوسری صبح کو اور زیادہ چرچا ہوا اور تیسری رات اس سے بھی زیادہ لوگ جمع ہو گئے

آپ نے ( اس رات بھی ) نماز پڑھی اور لوگوں نے آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی اقتداء کی

چوتھی رات کو یہ عالم تھا کہ

مسجد میں نماز پڑھنے آنے والوں کے لیے جگہ بھی باقی نہیں رہی تھی

( لیکن اس رات آپ برآمد ہی نہیں ہوئے )

بلکہ صبح کی نماز کے لیے باہر تشریف لائے

جب نماز پڑھ لی تو لوگوں کی طرف متوجہ ہو کر شہادت کے بعد فرمایا

امابعد !

تمہارے یہاں جمع ہونے کا مجھے علم تھا

لیکن

مجھے خوف اس کا ہوا کہ کہیں یہ نماز تم پر فرض نہ کر دی جائے

اور

پھر تم اس کی ادائیگی سے عاجز ہو جاؤ

چنانچہ جب نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی وفات ہوئی تو یہی کیفیت قائم رہی

حَدَّثَنَا يَحْيَى بْنُ بُكَيْرٍ

حَدَّثَنَا اللَّيْثُ

عَنْ عُقَيْلٍ

عَنِ ابْنِ شِهَابٍ

أَخْبَرَنِي عُرْوَةُ

أَنَّ عَائِشَةَ رضى الله عنها

أَخْبَرَتْهُ أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم خَرَجَ لَيْلَةً مِنْ جَوْفِ اللَّيْلِ

فَصَلَّى فِي الْمَسْجِدِ

وَصَلَّى رِجَالٌ بِصَلاَتِهِ

فَأَصْبَحَ النَّاسُ فَتَحَدَّثُوا

فَاجْتَمَعَ أَكْثَرُ مِنْهُمْ

فَصَلَّوْا مَعَهُ، فَأَصْبَحَ النَّاسُ فَتَحَدَّثُوا

فَكَثُرَ أَهْلُ الْمَسْجِدِ مِنَ اللَّيْلَةِ الثَّالِثَةِ

فَخَرَجَ رَسُولُ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم فَصَلَّى

فَصَلَّوْا بِصَلاَتِهِ

فَلَمَّا كَانَتِ اللَّيْلَةُ الرَّابِعَةُ عَجَزَ الْمَسْجِدُ عَنْ أَهْلِهِ

حَتَّى خَرَجَ لِصَلاَةِ الصُّبْحِ

فَلَمَّا قَضَى الْفَجْرَ أَقْبَلَ عَلَى النَّاسِ

فَتَشَهَّدَ ثُمَّ قَالَ ‏

أَمَّا بَعْدُ

فَإِنَّهُ لَمْ يَخْفَ عَلَىَّ مَكَانُكُمْ

وَلَكِنِّي خَشِيتُ أَنْ تُفْتَرَضَ عَلَيْكُمْ فَتَعْجِزُوا عَنْهَا

فَتُوُفِّيَ رَسُولُ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم وَالأَمْرُ عَلَى ذَلِكَ

حدیث 1887

ہم سے اسماعیل بن ابی اویس نے بیان کیا

کہا کہ

مجھ سے امام مالک رحمہ اللہ نے بیان کیا

ان سے سعید مقبری نے

ان سے ابوسلمہ بن عبدالرحمٰن نے

کہ

انہوں نے عائشہ رضی اللہ عنہا سے پوچھا

کہ

رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم ( تراویح یا تہجد کی نماز ) رمضان میں کتنی رکعتیں پڑھتے تھے ؟

تو انہوں نے بتلایا کہ

رمضان ہو یا کوئی اور مہینہ آپ گیارہ رکعتوں سے زیادہ نہیں پڑھتے تھے

آپ صلی اللہ علیہ وسلم پہلی چار رکعت پڑھتے

تم ان کے حسن و خوبی اور طول کا حال نہ پوچھو

پھر چار رکعت پڑھتے

ان کے بھی حسن و خوبی اور طول کا حال نہ پوچھو

آخر میں تین رکعت ( وتر ) پڑھتے تھے

میں نے ایک بار پوچھا

یا رسول اللہ !

کیا اپ وتر پڑھنے سے پہلے سو جاتے ہیں ؟

تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا

عائشہ ! میری آنکھیں سوتی ہیں لیکن میرا دل نہیں سوتا

حَدَّثَنَا إِسْمَاعِيلُ

قَالَ حَدَّثَنِي مَالِكٌ

عَنْ سَعِيدٍ الْمَقْبُرِي

عَنْ أَبِي سَلَمَةَ بْنِ عَبْدِ الرَّحْمَنِ

أَنَّهُ سَأَلَ عَائِشَةَ رضى الله عنها

كَيْفَ كَانَتْ صَلاَةُ رَسُولِ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم فِي رَمَضَانَ

فَقَالَتْ مَا كَانَ يَزِيدُ فِي رَمَضَانَ

وَلاَ فِي غَيْرِهَا عَلَى إِحْدَى عَشْرَةَ رَكْعَةً

يُصَلِّي أَرْبَعًا فَلاَ تَسَلْ عَنْ حُسْنِهِنَّ وَطُولِهِنَّ

ثُمَّ يُصَلِّي أَرْبَعًا فَلاَ تَسَلْ عَنْ حُسْنِهِنَّ وَطُولِهِنَّ

ثُمَّ يُصَلِّي ثَلاَثًا‏

فَقُلْتُ يَا رَسُولَ اللَّهِ

أَتَنَامُ قَبْلَ أَنْ تُوتِرَ قَالَ ‏

يَا عَائِشَةُ

إِنَّ عَيْنَىَّ تَنَامَانِ وَلاَ يَنَامُ قَلْبِي ‏