حدیث کے اجزاء

حدیث پڑھنے سے پہلے اس کے بنیادی اجزاء سمجھ لیجئے تو انشاءاللہ آپ پڑھنے میں آسانی اور بہت لطف محسوس کریں گے

باب

حدیث سے پہلے مختلف جگہوں پر ""باب "" آپ پڑہیں گے

باب حدیث نہیں ہے باب وہ حصہ ہے جو حدیث شروع ہونے سے پہلے دلیل کے لئے استعمال کیا گیا ہے

کہیں تقویت دینے کیلئے امام بخاری نے ازخود لکھا

کبھی قرآن پاک کی کسی آیت کو تحریر کرتے ہیں تا کہ حدیث زیادہ مؤثر ہو جائے

اور پڑھنے والے پر دہرا اثر چھوڑے

بعض اوقات صحابہ کرام کے اقوال جو اس حدیث سے مماثلت رکھتے ہیں ان کو تحریر کر دیتے ہیں

اور

بعض اوقات اپنا اجتہاد پیش کرتے ہیں۔

عام قاری یہ غلطی کر جاتا ہے کہ باب کو حدیث سمجھ لیتا ہے اور اصرار کرتا ہے کہ میں نے یہ حدیث پڑہی

حالانکہ

وہ حدیث نہیں بلکہ حدیث سے پہلے ""باب"" ہے

سند

حدیث کا آغاز اخبرنا حدّثنا جیسے الفاظ سے شروع ہوتے ہیں

یہ دراصل وہی "" چین "" (کڑی سے کڑی )ہے وہی تسلسل ہے جس کی کھوج آپ نے طویل سفر کر کے مکمل کی

کہ کسی حدیث کا سفر کس شخصیت سے ہوتا ہوا آخر آپﷺ کی حدیث تک پہنچتا ہے

اس کو ""سند "" کہتے ہیں ۔ ایک معتبر نام جس نے دوسرے متقی پرہیزگار شخص سے سنا

اور

پھر اس شخص نے کس نیک انسان سے سنا اور پھر اس نے کس قابل اعتبار انسان سے سنا

اور

پھر وہ شخص آپ ﷺ سے براہ راست سننے کا دعویدار ہوتا ہے

متن

یہ وہ الفاظ ہیں جو آپﷺ سے کسی انسان نے از خود بقائمی ہوش و حواس سنے اور پھر انہیں ذمہ داری کے ساتھ کسی سے بیان کیا

یہ حدیث کا متن کہلاتا ہے ۫

اجزاء کی مختصر تعریف

باب

وہ حصہ جو امام بخاری نے لکھا جو حدیث نہیں ان کا اجتہاد یا ان کی دلیل ہے جو متعلقہ حدیث سے مناسبت رکھتی ہے

سند

صحابہ رسولﷺ جیسے متقی لوگ جو ایک دوسرے تک ذمہ داری سے اس حدیث کو پہنچانے والے تھے

ان کے نام سلسلہ وار حدیث سے پہلے بیان کئے گئے تا کہ اس کے صحیح ہونے میں کوئی شبہ نہ رہے

متن

حدیث کے وہ الفاظ جو مکمل غوروخوض اور تحقیق کے بعد محفوظ کئے گئے

تا کہ

احادیث نبویﷺ کا علم ان کا عمل رہتی دنیا تک ہماری رہنمائی کا سبب بنے