امام بخاری کا تعارف

""بخاری شریف رئیس المحدثین ابو عبداللہ محمد بن اسمعیٰل بُخاری""

""مترجم علامہ وحید الزماں ""

امیر المحدثین حضرت امام بخاری رحمة ؑ

محمد بن اسمعیٰل بن ابراہیم بن مغیرہ بن بردزبہ بن بذذبہ البخاری الجعفی )

حدیث کا یہ خوبصورت علم جس انسان نے تمام عمر محنت کے بعد ترتیب دیا حدیث کو پڑھنے سے پہلے کچھ باتیں اس شخصیت کے متعلق جان لیتے ہیں

یہ اللہ کے خاص بندے تھے جن سے ایسا عظیم کام لینا تھا ان کا خاندان ان کے والد اعلیٰ دیندار تھے

ان کی ولادت سے پہلے والدین کی دعائیں آسمان پر جمع ہوئیں کہ

بچہ حدیث میں اپنے والد سے بڑھ کر نام پیدا کرے تو اللہ رب العزت تو اس دعا کو کیوں نہ قبول و منظور فرماتے

کہ جس دعا میں خلق خُدا کیلئے خیر ہو

والد بھی حدیث کے عالم ہوں تو ماں کیسے خواہش نہ کرتی کہ بیٹا باپ سے مقام میں آگے جائے

بیٹا عطا ہوتا ہے اور نابینا ہے

ماں جو شوہر کی وفات کے بعد ویسے ہی غمزدہ تھیں جائے نماز پر روتے روتے سسکیاں لیتے لیتے دعائیں کرتے کرتے سو جاتیں ہیں

ایک دن یہ سوچ کر اس قدر روئیں

کہ

اے اللہ بیٹا مانگا تھا کہ تیرے نبیﷺ کا پیغام دنیا میں پھیلائے مگر یہ آنکھوں سے محروم کیا لکھے گا نبیﷺ کا ذکر ؟

اتنا روئیں اتنا روئیں کہ رات کو خلیل اللہ حضرت ابراہیمﷺ خواب میں تشریف لا کر فرماتے ہیں

کہ تیری آہ و بکاہ سے کی گئی دعائیں شرف قبولیت پا گئیں

تیرے بیٹے کو بصارت لوٹا دی گئی

صبح دیکھتی ہیں کہ بیٹا بالکل ٹھیک ہے

بصارت اتنی زیادہ روشن ہو گئی کہ

امام بخاری ؒ نے آپﷺ کے روضہ مبارک پر بیٹھ کر قندیل کے بغیر چاند کی چاندنی میں کتاب التاریخ لکھی

سبحان اللہ

امام بخاری کی اس دور کی تصنیف کو کہ جب تیز رفتار انٹر نیٹ نہیں تھا

پریس نہیں تھا

ایسا ضخیم علم کا خزانہ محض قلم دوات کے ساتھ

کہ

آج تک ہم پلہّ کوئی نہ ہوا٬ امام بخاری کے اخلاص محنت مشقت کو ہر دور کے مشائخ عالم مانتے ہیں

بین اسی طرح انہیں آج کے اہل علم بھی سند جانتے مانتے ہیں

دنیا بھر میں جہاں جہاں اسلام کو اعلیٰ معیار کے ساتھ مطالعہ کیا جاتا ہے

وہاں وہاں "" صحیح بخاری "" جس میں نبی پاکﷺ کی احادیث کو عمر بھر طویل سفر کر کے جمع کیا گیا ہے

اولین کتاب کی حیثیت رکھتی ہے

امام بخاری!!!

زندگی کی سمت کو متعین کرنے والے ایسے لوگ کہ اللہ سبحان و تعالیٰ نے انکی معطر پاکیزہ زندگی کو کچھ یوں تاریخی بنا دیا

صحیح بخاری کی کتاب جیسے ہی کھولتے ہیں تو

حبّ نبی ﷺ کی خوشبو کتاب کھلتے ہی قلب و ذہن کو مسحور کرتی ہے

جب تک مطالعہ رہتا ہے آپ خود کو اس دور میں محسوس کرتے ہیں

اتنی سچائی اور گہرائی سے ترتیب کی گئی ہے

امام بخاری کامیاب کاروبار کے مالک تھے مگر علم کی محبت کی وجہ سے کاروبار خود نہیں کرتے تھے

ان کا گزر بسر باوجود کامیاب کاروبار کے سادگی کی ایسی مثال کہ پڑھ کر بار بار اس حصے کا مطالعہ کیا

کیا واقعی کوئی انسان اس قدر حبّ نبیﷺ میں اتنا غرق ہو سکتا ہے کہ

باوجود پیسے کی فراوانی کے وہ چالیس سال تک سوکھی روٹی کھائے؟

اور

اپنی آمدنی کو ترتیب کے ساتھ غریب طلباء اور تعلیمی امور کیلئےاس قدر فراوانی سے بانٹے؟

یہ ہیں ہمارے اسلاف اور آج ہم کیا خرچ کرتے ہیں علم والوں کیلئے؟

ان کی آمد کسی شہر میں ہوتے ہی نقیب اطلاع ہر خاص و عام کو پُکار پُکار کر دیتا کہ کوئی ان کی علمی دینی مجلس سے محروم نہ ہو جائے

کھلے مٹی کے میدان ٬ سادہ لوگ سادہ شرکاء کی تعداد میں ٴ13 سو سے 14 سو قلم دوات رکھنے والے الگ بیٹھے ہوتے تھے

جنہیں یہ علمی ضیافت روحانی طور پر سیر کرنے والی تھی

اور

تیس سے چالیس ہزار سننے والے

امام بخاری نے اپنی زندگی میں نوے ہزار لوگوں کو اپنی تصنیف کردہ کتاب کو سنایا

سبحان اللہ

اعلی مشائخ اسلام اس کتاب کی صداقت اور حقانیت کو برملا تسلیم کرتے تھے

اور امام بخاری کی علمی صلاحیتوں کے معترف تھے

اتنی پزیرائی اس لئے کہ امام بخاری کا علم طلب محبت تحقیق اور مشقت کے ساتھ مشروط تھا یہی وجہ ہے

کہ

اُس وقت لوگ علم کے شیدائی تھے ہر تکلیف سہ کر اہل علم کے پاس حاضر ہوتے

یہ وہی وقت ہے جب بغداد علم کا گہوارہ تھا٬ دیگر اسلامی ممالک میں علمائے اکرام کا تعارف اسلام کی بقا کا باعث تھا

ان کی زندگی ان کی علمی بصیرت ان کی ذہانت ان کی یاداشت کسی عام انسان کی نہیں بلکہ صرف اور صرف اللہ کا کرم محسوس ہوا

چھوٹی سی عمر میں اپنے ہی مدرسے کے معلم کوغلط حدیث پر ٹوک کر ان کی ڈانٹ کھانا اور بعد میں جب وہ معلم کتاب سے رجوع کرتے ہیں تو بچہ سچا ثابت ہوتا ہے

یوں اس بچے نے وہ کارنامہ انجام دیا جو قیامت تک انسانیت کیلئے ہدایت کا ذریعہ بنے گا

اللہ کے پیارے رسولﷺ کے اذکار کو محققانہ انداز میں ترتیب دے کر ہمیشہ ہمیشہ کیلئے"" و رفعنا لک ذکرک"" پر مہر لگا دیں

آپﷺ کے مقام کی بلندی اتنی کہ آسمان پر رب تعالیٰ اپنے فرشتوں کے ساتھ درود بھیجتے ہیں

صحیح بخاری کو علمائے اکرام

""اصح الکتاب بعد کتاب اللہ "" کا درجہ دیتے ہیں

اس میں آقائے نامدار سرور کونین آپﷺ کی احادیث کو

لامتناہی سفر طے کر کے درست سند کے ساتھ حاصل کرنا اس وقت میں بہت دشوار گزار کام تھا

اپنی ساری زندگی وقف کر کے ان کو مستند انداز مکمل تحقیق کر کے حوالہ بحوالہ تلاش کر کے تحریر کیا گیا ہے

جتنی خدمت اللہ سبحان و تعالیٰ نے لینی ہوئی انشاءاللہ اپنی استاذہ کی رہنمائی سے اور اللہ کی توفیق سے تحریر کرنا چاہتی ہوں