آڈیو 4

125باب غسل الرجلین فی النعلین ولا یمسح علی النّعلین

چپل پہنے ہو تو پاؤں دھونا اور چپلوں پر مسح کرنا

حدیث 165

حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ يُوسُفَ

قَالَ أَخْبَرَنَا مَالِكٌ

عَنْ سَعِيدٍ الْمَقْبُرِيِّ

عَنْ عُبَيْدِ بْنِ جُرَيْجٍ

أَنَّهُ قَالَ لِعَبْدِ اللَّهِ بْنِ عُمَرَ يَا أَبَا عَبْدِ الرَّحْمَنِ

رَأَيْتُكَ تَصْنَعُ أَرْبَعًا لَمْ أَرَ أَحَدًا مِنْ أَصْحَابِكَ يَصْنَعُهَا‏

قَالَ وَمَا هِيَ يَا ابْنَ جُرَيْجٍ قَالَ رَأَيْتُكَ لاَ تَمَسُّ مِنَ الأَرْكَانِ إِلاَّ الْيَمَانِيَيْنِ

وَرَأَيْتُكَ تَلْبَسُ النِّعَالَ السِّبْتِيَّةَ

وَرَأَيْتُكَ تَصْبُغُ بِالصُّفْرَةِ

وَرَأَيْتُكَ إِذَا كُنْتَ بِمَكَّةَ أَهَلَّ النَّاسُ إِذَا رَأَوُا الْهِلاَلَ وَلَمْ تُهِلَّ أَنْتَ حَتَّى كَانَ يَوْمُ التَّرْوِيَةِ‏

قَالَ عَبْدُ اللَّهِ أَمَّا الأَرْكَانُ فَإِنِّي لَمْ أَرَ رَسُولَ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم يَمَسُّ إِلاَّ الْيَمَانِيَيْنِ

وَأَمَّا النِّعَالُ السِّبْتِيَّةُ فَإِنِّي رَأَيْتُ رَسُولَ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم يَلْبَسُ النَّعْلَ الَّتِي لَيْسَ فِيهَا شَعَرٌ وَيَتَوَضَّأُ فِيهَا

فَأَنَا أُحِبُّ أَنْ أَلْبَسَهَا، وَأَمَّا الصُّفْرَةُ فَإِنِّي رَأَيْتُ رَسُولَ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم يَصْبُغُ بِهَا

فَأَنَا أُحِبُّ أَنْ أَصْبُغَ بِهَا

وَأَمَّا الإِهْلاَلُ فَإِنِّي لَمْ أَرَ رَسُولَ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم يُهِلُّ حَتَّى تَنْبَعِثَ بِهِ رَاحِلَتُهُ‏

ہم سے عبداللہ بن یوسف نے بیان کیا

کہا ہم کو مالک نے سعید المقبری کے واسطے سے خبر دی

وہ عبیداللہ بن جریج سے نقل کرتے ہیں کہ

انھوں نے عبداللہ بن عمر سے کہا اے ابوعبدالرحمن !

میں نے تمہیں چار ایسے کام کرتے ہوئے دیکھا ہے جنھیں تمہارے ساتھیوں کو کرتے ہوئے نہیں دیکھا

وہ کہنے لگے ، اے ابن جریج ! وہ کیا ہیں ؟

ابن جریج نے کہا کہ میں نے طواف کے وقت آپ کو دیکھا کہ

دو یمانی رکنوں کے سوا کسی اور رکن کو آپ نہیں چھوتے ہو

( دوسرے ) میں نے آپ کو بستی جوتے پہنے ہوئے دیکھا اور ( تیسرے ) میں نے دیکھا کہ

آپ زرد رنگ استعمال کرتے ہو اور ( چوتھی بات ) میں نے یہ دیکھی کہ

جب آپ مکہ میں تھے ، لوگ ( ذی الحجہ کا ) چاند دیکھ کر لبیک پکارنے لگتے ہیں

( اور ) حج کا احرام باندھ لیتے ہیں اور آپ آٹھویں تاریخ تک احرام نہیں باندھتے

حضرت عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما نے جواب دیا کہ ( دوسرے ) ارکان کو تو میں یوں نہیں چھوتا کہ

میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو یمانی رکنوں کے علاوہ کسی اور رکن کو چھوتے ہوئے نہیں دیکھا اور رہے جوتے

تو میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو ایسے جوتے پہنے ہوئے دیکھا کہ

جن کے چمڑے پر بال نہیں تھے

اور آپ انہیں کو پہنے پہنے وضو فرمایا کرتے تھے

تو میں بھی انہی کو پہننا پسند کرتا ہوں

اور زرد رنگ کی بات یہ ہے کہ

میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو زرد رنگ رنگتے ہوئے دیکھا ہے

تو میں بھی اسی رنگ سے رنگنا پسند کرتا ہوں اور احرام باندھنے کا معاملہ یہ ہے کہ

میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو اس وقت تک احرام باندھتے ہوئے نہیں دیکھا

جب تک آپ کی اونٹنی آپ کو لے کر نہ چل پڑتی

باب التَّيَمُّنِ فِي الْوُضُوءِ وَالْغُسْلِ

وضو اور غسل دائیں ہاتھ سے شروع کرنا

حدیث 167

حَدَّثَنَا مُسَدَّدٌ، قَالَ حَدَّثَنَا إِسْمَاعِيلُ

قَالَ حَدَّثَنَا خَالِدٌ

عَنْ حَفْصَةَ بِنْتِ سِيرِينَ

عَنْ أُمِّ عَطِيَّةَ

قَالَتْ قَالَ النَّبِيُّ صلى الله عليه وسلم لَهُنَّ فِي غُسْلِ ابْنَتِهِ ‏

ابْدَأْنَ بِمَيَامِنِهَا وَمَوَاضِعِ الْوُضُوءِ مِنْهَا ‏

166

ہم سے مسدد نے بیان کیا

ان سے اسماعیل نے

ان سے خالد نے حفصہ بنت سیرین کے واسطے سے نقل کیا

وہ ام عطیہ سے روایت کرتی ہیں کہ

رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے اپنی ( مرحومہ ) صاحبزادی ( حضرت زینب رضی اللہ عنہا ) کو غسل دینے کے وقت فرمایا تھا

کہ غسل داہنی طرف سے دو

اور اعضاء وضو سے غسل کی ابتداء کرو

حدیث 167

حَدَّثَنَا حَفْصُ بْنُ عُمَرَ

قَالَ حَدَّثَنَا شُعْبَةُ

قَالَ أَخْبَرَنِي أَشْعَثُ بْنُ سُلَيْمٍ

قَالَ سَمِعْتُ أَبِي

عَنْ مَسْرُوقٍ، عَنْ عَائِشَةَ

قَالَتْ

كَانَ النَّبِيُّ صلى الله عليه وسلم يُعْجِبُهُ التَّيَمُّنُ فِي تَنَعُّلِهِ وَتَرَجُّلِهِ وَطُهُورِهِ وَفِي شَأْنِهِ كُلِّهِ‏

ہم سے حفص بن عمر نے بیان کیا

ان سے شعبہ نے بیان کیا

انہیں اشعث بن سلیم نے خبر دی

ان کے باپ نے مسروق سے سنا

وہ ام المؤمنین حضرت عائشہ صدیقہ رضی اللہ عنہا سے روایت کرتے ہیں کہ

وہ فرماتی ہیں کہ

رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم جوتا پہننے

کنگھی کرنے

وضو کرنے اور اپنے ہر کام میں داہنی طرف سے کام کی ابتداء کرنے کو پسند فرمایا کرتے تھے

127باب الْتِمَاسِ الْوَضُوءِ إِذَا حَانَتِ الصَّلاَةُ

جب نماز کا وقت آجائے تو وضو کا پانی تلاش کرنا

وَقَالَتْ عَائِشَةُ حَضَرَتِ الصُّبْحُ فَالْتُمِسَ الْمَاءُ

فَلَمْ يُوجَدْ، فَنَزَلَ التَّيَمُّمُ

حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ يُوسُفَ

قَالَ أَخْبَرَنَا مَالِكٌ

عَنْ إِسْحَاقَ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ أَبِي طَلْحَةَ

عَنْ أَنَسِ بْنِ مَالِكٍ

أَنَّهُ قَالَ رَأَيْتُ رَسُولَ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم وَحَانَتْ صَلاَةُ الْعَصْرِ

فَالْتَمَسَ النَّاسُ الْوَضُوءَ فَلَمْ يَجِدُوهُ

فَأُتِيَ رَسُولُ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم بِوَضُوءٍ

فَوَضَعَ رَسُولُ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم فِي ذَلِكَ الإِنَاءِ يَدَهُ

وَأَمَرَ النَّاسَ أَنْ يَتَوَضَّئُوا مِنْهُ‏

قَالَ فَرَأَيْتُ الْمَاءَ يَنْبُعُ مِنْ تَحْتِ أَصَابِعِهِ حَتَّى تَوَضَّئُوا مِنْ عِنْدِ آخِرِهِمْ‏

ہم سے عبداللہ بن یوسف نے بیان کیا

انھوں نے کہا کہ ہم کو مالک نے اسحاق بن عبداللہ بن ابی طلحہ سے خبر دی

وہ انس بن مالک رضی اللہ عنہ سے نقل کرتے ہیں

وہ فرماتے ہیں کہ میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو دیکھا کہ

نماز عصر کا وقت آ گیا

لوگوں نے پانی تلاش کیا ، جب انہیں پانی نہ ملا

تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس ( ایک برتن میں ) وضو کے لیے پانی لایا گیا

رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے اس میں اپنا ہاتھ ڈال دیا اور لوگوں کو حکم دیا کہ

اسی ( برتن ) سے وضو کریں ۔ حضرت انس رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ

میں نے دیکھا آپ کی انگلیوں کے نیچے سے پانی ( چشمے کی طرح ) ابل رہا تھا

یہاں تک کہ ( قافلے کے ) آخری آدمی نے بھی وضو کر لیا

128 باب الْمَاءِ الَّذِي يُغْسَلُ بِهِ شَعَرُ الإِنْسَانِ

جس پانی سے آدمی کے بال دھوئے جائیں

وَكَانَ عَطَاءٌ لاَ يَرَى بِهِ بَأْسًا أَنْ يُتَّخَذَ مِنْهَا الْخُيُوطُ وَالْحِبَالُ

وَسُؤْرِ الْكِلاَبِ وَمَمَرِّهَا فِي الْمَسْجِدِ.

وَقَالَ الزُّهْرِيُّ إِذَا وَلَغَ فِي إِنَاءٍ لَيْسَ لَهُ وَضُوءٌ غَيْرُهُ يَتَوَضَّأُ بِهِ

وَقَالَ سُفْيَانُ هَذَا الْفِقْهُ بِعَيْنِهِ

يَقُولُ اللَّهُ تَعَالَى

فَلَمْ تَجِدُوا مَاءً فَتَيَمَّمُوا

وَهَذَا مَاءٌ، وَفِي النَّفْسِ مِنْهُ شَيْءٌ

يَتَوَضَّأُ بِهِ وَيَتَيَمَّمُ

حدیث 169

حَدَّثَنَا مَالِكُ بْنُ إِسْمَاعِيلَ

قَالَ حَدَّثَنَا إِسْرَائِيلُ، عَنْ عَاصِمٍ

عَنِ ابْنِ سِيرِينَ

قَالَ قُلْتُ لِعَبِيدَةَ عِنْدَنَا مِنْ شَعَرِ النَّبِيِّ صلى الله عليه وسلم أَصَبْنَاهُ مِنْ قِبَلِ أَنَسٍ

أَوْ مِنْ قِبَلِ أَهْلِ أَنَسٍ فَقَالَ لأَنْ تَكُونَ عِنْدِي شَعَرَةٌ مِنْهُ أَحَبُّ إِلَىَّ مِنَ الدُّنْيَا وَمَا فِيهَا‏

ہم سے مالک بن اسماعیل نے بیان کیا

کہا ہم سے اسرائیل نے عاصم کے واسطے سے بیان کیا

وہ ابن سیرین سے نقل کرتے ہیں

وہ کہتے ہیں کہ میں نے عبیدہ رضی اللہ عنہ سے کہا کہ

ہمارے پاس رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے کچھ بال ( مبارک ) ہیں

جو ہمیں حضرت انس رضی اللہ عنہ سے یا انس رضی اللہ عنہ کے گھر والوں کی طرف سے ملے ہیں

( یہ سن کر ) عبیدہ نے کہا کہ

اگر میرے پاس ان بالوں میں سے ایک بال بھی ہو تو وہ میرے لیے ساری دنیا اور اس کی ہر چیز سے زیادہ عزیز ہے

حدیث 170

حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عَبْدِ الرَّحِيمِ

قَالَ أَخْبَرَنَا سَعِيدُ بْنُ سُلَيْمَانَ

قَالَ حَدَّثَنَا عَبَّادٌ

عَنِ ابْنِ عَوْنٍ، عَنِ ابْنِ سِيرِينَ

عَنْ أَنَسٍ

أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم لَمَّا حَلَقَ رَأْسَهُ

كَانَ أَبُو طَلْحَةَ أَوَّلَ مَنْ أَخَذَ مِنْ شَعَرِهِ‏

ہم سے محمد بن عبدالرحیم نے بیان کیا

انھوں نے کہا ہم کو سعید بن سلیمان نے خبر دی انھوں نے

کہا ہم سے عباد نے ابن عون کے واسطے سے بیان کیا

وہ ابن سیرین سے

وہ حضرت انس بن مالک رضی اللہ عنہ سے نقل کرتے ہیں کہ

رسول کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے ( حجۃ الوداع میں ) جب سر کے بال منڈوائے تو

سب سے پہلے ابوطلحہ رضی اللہ عنہ نے آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے بال لیے تھے

129باب إِذَا شَرِبَ الْكَلْبُ فِي إِنَاءِ أَحَدِكُمْ فَلْيَغْسِلْهُ سَبْعًا

حدیث 171

حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ يُوسُفَ

عَنْ مَالِكٍ، عَنْ أَبِي الزِّنَادِ

عَنِ الأَعْرَجِ

عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ

قَالَ إِنَّ رَسُولَ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم قَالَ ‏

إِذَا شَرِبَ الْكَلْبُ فِي إِنَاءِ أَحَدِكُمْ فَلْيَغْسِلْهُ سَبْعًا ‏

جب کتا برتن میں منہ ڈال کر پی لے

ہم سے عبداللہ بن یوسف نے بیان کیا

انہیں امام مالک نے ابوالزناد سے خبر دی

وہ اعرج سے ، وہ ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت کرتے ہیں کہ

رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ

جب کتا تم میں سے کسی کے برتن میں سے ( کچھ ) پی لے تو

اس کو سات مرتبہ دھو لو ( تو پاک ہو جائے گا ) ۔

حدیث 172

حَدَّثَنَا إِسْحَاقُ، أَخْبَرَنَا عَبْدُ الصَّمَدِ

حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّحْمَنِ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ دِينَارٍ

سَمِعْتُ أَبِي، عَنْ أَبِي صَالِحٍ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ

عَنِ النَّبِيِّ صلى الله عليه وسلم ‏

أَنَّ رَجُلاً رَأَى كَلْبًا يَأْكُلُ الثَّرَى مِنَ الْعَطَشِ

فَأَخَذَ الرَّجُلُ خُفَّهُ فَجَعَلَ يَغْرِفُ لَهُ بِهِ حَتَّى أَرْوَاهُ، فَشَكَرَ اللَّهُ لَهُ فَأَدْخَلَهُ الْجَنَّةَ ‏

وَقَالَ أَحْمَدُ بْنُ شَبِيبٍ حَدَّثَنَا أَبِي

عَنْ يُونُسَ، عَنِ ابْنِ شِهَابٍ

قَالَ حَدَّثَنِي حَمْزَةُ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ، عَنْ أَبِيهِ

قَالَ كَانَتِ الْكِلاَبُ تَبُولُ وَتُقْبِلُ وَتُدْبِرُ فِي الْمَسْجِدِ فِي زَمَانِ

رَسُولِ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم فَلَمْ يَكُونُوا يَرُشُّونَ شَيْئًا مِنْ ذَلِكَ‏

ہم سے اسحاق نے بیان کیا

کہا ہم کو عبدالصمد نے خبر دی

کہا ہم کو عبدالرحمٰن بن عبداللہ بن دینار نے بیان کیا

انھوں نے اپنے باپ سے سنا ، وہ ابوصالح سے

وہ ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے

وہ رسول کریم صلی اللہ علیہ وسلم سے نقل کرتے ہیں آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ

ایک شخص نے ایک کتے کو دیکھا

جو پیاس کی وجہ سے گیلی مٹی کھا رہا تھا

تو اس شخص نے اپنا موزہ لیا اور اس سے پانی بھر کر پلانے لگا

حتیٰ کہ اس کو خوب سیراب کر دیا

اللہ نے اس شخص کے اس کام کی قدر کی اور اسے جنت میں داخل کر دیا

احمد بن شبیب نے کہا کہ ہم سے میرے والد نے یونس کے واسطے سے بیان کیا

وہ ابن شہاب سے نقل کرتے ہیں

انھوں نے کہا مجھ سے حمزہ بن عبداللہ نے اپنے باپ ( یعنی حضرت عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما ) کے واسطے سے بیان کیا

وہ کہتے تھے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے زمانے میں کتے مسجد میں آتے جاتے تھے

لیکن

لوگ ان جگہوں پر پانی نہیں چھڑکتے تھے

حدیث 173

حَدَّثَنَا حَفْصُ بْنُ عُمَرَ

قَالَ حَدَّثَنَا شُعْبَةُ، عَنِ ابْنِ أَبِي السَّفَرِ

عَنِ الشَّعْبِيِّ

عَنْ عَدِيِّ بْنِ حَاتِمٍ

قَالَ سَأَلْتُ النَّبِيَّ صلى الله عليه وسلم فَقَالَ

إِذَا أَرْسَلْتَ كَلْبَكَ الْمُعَلَّمَ فَقَتَلَ فَكُلْ

وَإِذَا أَكَلَ فَلاَ تَأْكُلْ

فَإِنَّمَا أَمْسَكَهُ عَلَى نَفْسِهِ

قُلْتُ أُرْسِلُ كَلْبِي فَأَجِدُ مَعَهُ كَلْبًا آخَرَ قَالَ ‏

فَلاَ تَأْكُلْ

فَإِنَّمَا سَمَّيْتَ عَلَى كَلْبِكَ

وَلَمْ تُسَمِّ عَلَى كَلْبٍ آخَرَ ‏

ہم سے حفص بن عمر نے بیان کیا

کہا کہ ہم سے شعبہ نے ابن ابی السفر کے واسطے سے بیان کیا

وہ شعبی سے نقل فرماتے ہیں

وہ عدی بن حاتم سے روایت کرتے ہیں کہ

میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے ( کتے کے شکار کے متعلق ) دریافت کیا

تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ جب تو اپنے سدھائے ہوئے کتے کو چھوڑے اور وہ شکار کر لے تو

تو اس ( شکار ) کو کھا اور اگر وہ کتا اس شکار میں سے خود ( کچھ ) کھا لے تو

تو ( اس کو ) نہ کھائیو

کیونکہ

اب اس نے شکار اپنے لیے پکڑا ہے

میں نے کہا کہ بعض دفعہ میں ( شکار کے لیے ) اپنے کتے چھوڑتا ہوں

پھر اس کے ساتھ دوسرے کتے کو بھی پاتا ہوں

آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا

پھر مت کھا

کیونکہ تم نے

بسم الله اپنے کتے پر پڑھی تھی

دوسرے کتے پر نہیں پڑھی