آڈیو 12

92باب الْحَيَاءِ فِي الْعِلْمِ

علم میں شرم کرنا کیسا

حدیث 130

وَقَالَ مُجَاهِدٌ لاَ يَتَعَلَّمُ الْعِلْمَ مُسْتَحْيٍ وَلاَ مُسْتَكْبِرٌ.

وَقَالَتْ عَائِشَةُ

نِعْمَ النِّسَاءُ نِسَاءُ الأَنْصَارِ

لَمْ يَمْنَعْهُنَّ الْحَيَاءُ

أَنْ يَتَفَقَّهْنَ فِي الدِّينِ.

اور مجاھد نے کہا

جو شخص شرم کرے یا مغرور ہو

اس کو علم نہیں آئے گا

اور حضرت عائشہ ؓ نے کہا

انصار عورتیں بھی کیا اچھی عورتیں ہیں

ان کو شرم نے دین کی سمجھ سے نہیں روکا ۔

حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ سَلاَمٍ

قَالَ أَخْبَرَنَا أَبُو مُعَاوِيَةَ

قَالَ حَدَّثَنَا هِشَامٌ

عَنْ أَبِيهِ

عَنْ زَيْنَبَ ابْنَةِ أُمِّ سَلَمَةَ، عَنْ أُمِّ سَلَمَةَ

قَالَتْ جَاءَتْ أُمُّ سُلَيْمٍ إِلَى رَسُولِ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم

فَقَالَتْ يَا رَسُولَ اللَّهِ

إِنَّ اللَّهَ لاَ يَسْتَحْيِي مِنَ الْحَقِّ

فَهَلْ عَلَى الْمَرْأَةِ مِنْ غُسْلٍ إِذَا احْتَلَمَتْ

قَالَ النَّبِيُّ صلى الله عليه وسلم ‏

إِذَا رَأَتِ الْمَاءَ ‏

فَغَطَّتْ أُمُّ سَلَمَةَ

تَعْنِي وَجْهَهَا

وَقَالَتْ يَا رَسُولَ اللَّهِ

وَتَحْتَلِمُ الْمَرْأَةُ قَالَ ‏

نَعَمْ تَرِبَتْ يَمِينُكِ فَبِمَ يُشْبِهُهَا وَلَدُهَا ‏

ہم سے محمد بن سلام نے بیان کیا

کہا ہم سے ابومعاویہ نے خبر دی

ان سے ہشام نے اپنے باپ کے واسطے سے بیان کیا

انھوں نے زینب بنت ام سلمہ کے واسطے سے نقل کیا

وہ ( اپنی والدہ ) ام المؤمنین حضرت ام سلمہ رضی اللہ عنہا سے روایت کرتی ہیں کہ

ام سلیم ( نامی ایک عورت ) رسول کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت اقدس میں حاضر ہوئیں

اور عرض کیا کہ

یا رسول اللہ ! اللہ تعالیٰ حق بات بیان کرنے سے نہیں شرماتا

( اس لیے میں پوچھتی ہوں کہ ) کیا احتلام سے عورت پر بھی غسل ضروری ہے ؟

آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ

( ہاں ) جب عورت پانی دیکھ لے

( یعنی کپڑے وغیرہ پر منی کا اثر معلوم ہو ) تو

( یہ سن کر ) حضرت ام سلمہ رضی اللہ عنہا نے ( شرم کی وجہ سے ) اپنا چہرہ چھپا لیا

اور کہا

یا رسول اللہ ! کیا عورت کو بھی احتلام ہوتا ہے ؟

آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا

ہاں !

تیرے ہاتھ خاک آلود ہوں

پھر کیوں اس کا بچہ اس کی صورت کے مشابہ ہوتا ہے

( یعنی یہی اس کے احتلام کا ثبوت ہے ) ۔

حدیث 131

ہم سے اسماعیل نے بیان کیا

ان سے مالک نے عبداللہ بن دینار کے واسطے سے بیان کیا

وہ عبداللہ بن عمر سے روایت کرتے ہیں

کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ( ایک مرتبہ ) فرمایا کہ درختوں میں سے ایک درخت ( ایسا ) ہے

جس کے پتے ( کبھی ) نہیں جھڑتے اور اس کی مثال مسلمان جیسی ہے

مجھے بتلاؤ وہ کیا ( درخت ) ہے ؟

تو لوگ جنگلی درختوں ( کی سوچ ) میں پڑ گئے اور میرے دل میں آیا ( کہ میں بتلا دوں ) کہ وہ کھجور ( کا پیڑ ) ہے ، عبداللہ کہتے ہیں کہ

پھر مجھے شرم آ گئی ( اور میں چپ ہی رہا ) تب لوگوں نے عرض کیا

یا رسول اللہ !

آپ ہی ( خود ) اس کے بارہ میں بتلائیے

آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا

وہ کھجور ہے

عبداللہ کہتے ہیں کہ

میرے جی میں جو بات تھی وہ میں نے اپنے والد ( حضرت عمر رضی اللہ عنہ ) کو بتلائی

وہ کہنے لگے کہ اگر تو ( اس وقت ) کہہ دیتا

تو میرے لیے ایسے ایسے قیمتی سرمایہ سے زیادہ محبوب ہوتا ۔

حَدَّثَنَا إِسْمَاعِيلُ

قَالَ حَدَّثَنِي مَالِكٌ

عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ دِينَارٍ

عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عُمَرَ

أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم قَالَ ‏

إِنَّ مِنَ الشَّجَرِ شَجَرَةً لاَ يَسْقُطُ وَرَقُهَا

وَهِيَ مَثَلُ الْمُسْلِمِ، حَدِّثُونِي مَا هِيَ ‏

فَوَقَعَ النَّاسُ فِي شَجَرِ الْبَادِيَةِ

وَوَقَعَ فِي نَفْسِي أَنَّهَا النَّخْلَةُ‏

قَالَ عَبْدُ اللَّهِ فَاسْتَحْيَيْتُ‏

فَقَالُوا

يَا رَسُولَ اللَّهِ، أَخْبِرْنَا بِهَا‏

فَقَالَ

رَسُولُ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم ‏

هِيَ النَّخْلَةُ ‏

قَالَ عَبْدُ اللَّهِ فَحَدَّثْتُ أَبِي بِمَا وَقَعَ فِي نَفْسِي فَقَالَ لأَنْ تَكُونَ قُلْتَهَا أَحَبُّ إِلَىَّ مِنْ أَنْ يَكُونَ لِي كَذَا وَكَذَا‏

93باب مَنِ اسْتَحْيَا فَأَمَرَ غَيْرَهُ بِالسُّؤَالِ

جو شخص شرم سے خود نہ پوچھے دوسرے شخص کو پوچھنے کو کہے

حدیث 132

حَدَّثَنَا مُسَدَّدٌ

قَالَ حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ دَاوُدَ

عَنِ الأَعْمَشِ

عَنْ مُنْذِرٍ الثَّوْرِيِّ

عَنْ مُحَمَّدٍ ابْنِ الْحَنَفِيَّةِ

عَنْ عَلِيٍّ

قَالَ كُنْتُ رَجُلاً مَذَّاءً

فَأَمَرْتُ الْمِقْدَادَ

أَنْ يَسْأَلَ النَّبِيَّ صلى الله عليه وسلم فَسَأَلَهُ

فَقَالَ ‏

فِيهِ الْوُضُوءُ ‏

ہم سے مسدد نے بیان کیا

ان سے عبداللہ ابن داؤد نے اعمش کے واسطے سے بیان کیا

انھوں نے منذر ثوری سے نقل کیا

انھوں نے محمد ابن الحنفیہ سے نقل کیا

وہ حضرت علی رضی اللہ عنہ سے روایت کرتے ہیں کہ

میں ایسا شخص تھا جسے جریان مذی کی شکایت تھی

تو میں نے ( اپنے شاگرد ) مقداد کو حکم دیا کہ

وہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے دریافت کریں

تو انھوں نے آپ صلی اللہ علیہ وسلم سے اس بارے میں پوچھا

آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ

اس ( مرض ) میں غسل نہیں ہے ( ہاں ) وضو فرض ہے ۔

94 باب ذِكْرِ الْعِلْمِ وَالْفُتْيَا فِي الْمَسْجِدِ

مسجد میں علم کی باتی کرنا اور فتویٰ دینا

حدیث 133

حَدَّثَنِي قُتَيْبَةُ بْنُ سَعِيدٍ

قَالَ حَدَّثَنَا اللَّيْثُ بْنُ سَعْدٍ

قَالَ حَدَّثَنَا نَافِعٌ

مَوْلَى عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عُمَرَ بْنِ الْخَطَّابِ عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عُمَرَ

أَنَّ رَجُلاً

قَامَ فِي الْمَسْجِدِ فَقَالَ يَا رَسُولَ اللَّهِ

مِنْ أَيْنَ تَأْمُرُنَا أَنْ نُهِلَّ فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم

‏"‏ يُهِلُّ أَهْلُ الْمَدِينَةِ مِنْ ذِي الْحُلَيْفَةِ

وَيُهِلُّ أَهْلُ الشَّأْمِ مِنَ الْجُحْفَةِ

وَيُهِلُّ أَهْلُ نَجْدٍ مِنْ قَرْنٍ ‏

وَقَالَ ابْنُ عُمَرَ وَيَزْعُمُونَ أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم قَالَ ‏

وَيُهِلُّ أَهْلُ الْيَمَنِ مِنْ يَلَمْلَمَ ‏

وَكَانَ ابْنُ عُمَرَ يَقُولُ لَمْ أَفْقَهْ هَذِهِ مِنْ رَسُولِ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم‏.‏

ہم سے قتیبہ بن سعید نے بیان کیا

کہا ہم کو لیث بن سعد نے خبر دی

ان سے نافع مولیٰ عبداللہ بن عمر بن الخطاب نے

انھوں نے عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما سے روایت کیا کہ

( ایک مرتبہ ) ایک آدمی نے مسجد میں کھڑے ہو کر عرض کیا

یا رسول اللہ ! آپ ہمیں کس جگہ سے احرام باندھنے کا حکم دیتے ہیں ؟

تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا

مدینہ والے ذوالحلیفہ سے احرام باندھیں

اور اہل شام جحفہ سے

اور

نجد والے قرن منازل سے

ابن عمر رضی اللہ عنہما نے فرمایا

کہ لوگوں کا خیال ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ

یمن والے یلملم سے احرام باندھیں

اور ابن عمر رضی اللہ عنہما کہا کرتے تھے کہ

مجھے یہ ( آخری جملہ ) رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے یاد نہیں

95باب مَنْ أَجَابَ السَّائِلَ بِأَكْثَرَ مِمَّا سَأَلَهُ

پوچھنے والے نے جتنا پوچھا اس سے زیادہ جواب دینا

حدیث 134

حَدَّثَنَا آدَمُ، قَالَ حَدَّثَنَا ابْنُ أَبِي ذِئْبٍ

عَنْ نَافِعٍ

عَنِ ابْنِ عُمَرَ

عَنِ النَّبِيِّ صلى الله عليه وسلم‏

وَعَنِ الزُّهْرِيِّ

عَنْ سَالِمٍ، عَنِ ابْنِ عُمَرَ

عَنِ النَّبِيِّ صلى الله عليه وسلم أَنَّ رَجُلاً سَأَلَهُ مَا يَلْبَسُ الْمُحْرِمُ فَقَالَ ‏

لاَ يَلْبَسِ الْقَمِيصَ

وَلاَ الْعِمَامَةَ

وَلاَ السَّرَاوِيلَ

وَلاَ الْبُرْنُسَ

وَلاَ ثَوْبًا مَسَّهُ الْوَرْسُ

أَوِ الزَّعْفَرَانُ

فَإِنْ لَمْ يَجِدِ النَّعْلَيْنِ فَلْيَلْبَسِ الْخُفَّيْنِ

وَلْيَقْطَعْهُمَا حَتَّى يَكُونَا تَحْتَ الْكَعْبَيْنِ ‏

ہم سے آدم نے بیان کیا

کہا ان کو ابن ابی ذئب نے نافع کے واسطے سے خبر دی

وہ عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما سے روایت کرتے ہیں

وہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے اور ( دوسری سند میں ) زہری سالم سے

کہا وہ ابن عمر رضی اللہ عنہما سے

وہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم سے روایت کرتے ہیں کہ

ایک شخص نے آپ صلی اللہ علیہ وسلم سے پوچھا کہ احرام باندھنے والے کو کیا پہننا چاہیے ؟

آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ

نہ قمیص پہنے

نہ صافہ باندھے

اور نہ پاجامہ

اور نہ کوئی سرپوش اوڑھے

اور نہ کوئی زعفران

اور ورس سے رنگا ہوا کپڑا پہنے

اور اگر جوتے نہ ملیں

تو موزے پہن لے

اور انہیں ( اس طرح ) کاٹ دے

کہ ٹخنوں سے نیچے ہو جائیں