آڈیو 11

87 باب مَنْ سَأَلَ وَهْوَ قَائِمٌ عَالِمًا جَالِسًا

حدیث 123

حَدَّثَنَا عُثْمَانُ

قَالَ أَخْبَرَنَا جَرِيرٌ

عَنْ مَنْصُورٍ

عَنْ أَبِي وَائِلٍ

عَنْ أَبِي مُوسَى

قَالَ جَاءَ رَجُلٌ إِلَى النَّبِيِّ صلى الله عليه وسلم فَقَالَ

يَا رَسُولَ اللَّهِ

مَا الْقِتَالُ فِي سَبِيلِ اللَّهِ فَإِنَّ أَحَدَنَا يُقَاتِلُ غَضَبًا

وَيُقَاتِلُ حَمِيَّةً‏

فَرَفَعَ إِلَيْهِ رَأْسَهُ

قَالَ وَمَا رَفَعَ إِلَيْهِ رَأْسَهُ إِلاَّ أَنَّهُ كَانَ قَائِمًا

فَقَالَ ‏

مَنْ قَاتَلَ لِتَكُونَ كَلِمَةُ اللَّهِ هِيَ الْعُلْيَا فَهُوَ فِي سَبِيلِ اللَّهِ عَزَّ وَجَلَّ ‏

ہم سے عثمان نے بیان کیا

کہا ہم سے جریر نے منصور کے واسطے سے بیان کیا

وہ ابووائل سے روایت کرتے ہیں

وہ حضرت ابوموسیٰ رضی اللہ عنہ سے روایت کرتے ہیں کہ

ایک شخص رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت اقدس میں حاضر ہوا

اور اس نے عرض کیا کہ یا رسول اللہ !

اللہ کی راہ میں لڑائی کی کیا صورت ہے ؟

کیونکہ ہم میں سے کوئی غصہ کی وجہ سے اور کوئی غیرت کی وجہ سے جنگ کرتا ہے

تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے اس کی طرف سر اٹھایا

اور سر اسی لیے اٹھایا کہ پوچھنے والا کھڑا ہوا تھا

پھر آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا

جو اللہ کے کلمے کو سربلند کرنے کے لیے لڑے

وہ اللہ کی راہ میں ( لڑتا ) ہے ۔

88باب السُّؤَالِ وَالْفُتْيَا عِنْدَ رَمْىِ الْجِمَارِ

کنکریاں مارتے وقت مسئلہ پوچھنا اور جواب دینا

حَدَّثَنَا أَبُو نُعَيْمٍ

قَالَ حَدَّثَنَا عَبْدُ الْعَزِيزِ بْنُ أَبِي سَلَمَةَ

عَنِ الزُّهْرِيِّ

عَنْ عِيسَى بْنِ طَلْحَةَ

عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عَمْرٍو

قَالَ رَأَيْتُ النَّبِيَّ صلى الله عليه وسلم عِنْدَ الْجَمْرَةِ وَهُوَ يُسْأَلُ

فَقَالَ رَجُلٌ يَا رَسُولَ اللَّهِ نَحَرْتُ قَبْلَ أَنْ أَرْمِيَ‏

قَالَ ‏

ارْمِ وَلاَ حَرَجَ

قَالَ آخَرُ يَا رَسُولَ اللَّهِ حَلَقْتُ قَبْلَ أَنْ أَنْحَرَ‏

قَالَ ‏

انْحَرْ وَلاَ حَرَجَ ‏

فَمَا سُئِلَ عَنْ شَىْءٍ قُدِّمَ وَلاَ أُخِّرَ إِلاَّ قَالَ افْعَلْ وَلاَ حَرَجَ‏

ہم سے ابونعیم نے بیان کیا

انھوں نے کہا کہ ہم سے عبدالعزیز بن ابی سلمہ نے زہری کے واسطے سے روایت کیا

انھوں نے عیسیٰ بن طلحہ سے

انھوں نے عبداللہ بن عمرو سے

وہ کہتے ہیں کہ میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو رمی جمار کے وقت دیکھا

آپ صلی اللہ علیہ وسلم سے پوچھا جا رہا تھا تو ایک شخص نے عرض کیا

یا رسول اللہ ! میں نے رمی سے قبل قربانی کر لی ؟

آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا ( اب ) رمی کر لو کچھ حرج نہیں ہوا

دوسرے نے کہا

یا رسول اللہ !

میں نے قربانی سے پہلے سر منڈا لیا ؟

آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا ( اب ) قربانی کر لو کچھ حرج نہیں

( اس وقت ) جس چیز کے بارے میں جو آگے پیچھے ہو گئی تھی

آپ سے پوچھا گیا

آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے یہ ہی جواب دیا

( اب ) کر لو کچھ حرج نہیں ۔

89 بَابُ قَوْلِ اللَّهِ تَعَالَى وَمَا أُوتِيتُمْ مِنَ الْعِلْمِ إِلاَّ قَلِيلاً

اور اللہ کا فرمانا کہ تم کو تھوڑا سا علم دیا گیا

حدیث 125

حَدَّثَنَا قَيْسُ بْنُ حَفْصٍ

قَالَ حَدَّثَنَا عَبْدُ الْوَاحِدِ

قَالَ حَدَّثَنَا الأَعْمَشُ

سُلَيْمَانُ عَنْ إِبْرَاهِيمَ

عَنْ عَلْقَمَةَ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ

قَالَ بَيْنَا أَنَا أَمْشِي

مَعَ النَّبِيِّ صلى الله عليه وسلم فِي خَرِبِ الْمَدِينَةِ

وَهُوَ يَتَوَكَّأُ عَلَى عَسِيبٍ مَعَهُ، فَمَرَّ بِنَفَرٍ مِنَ الْيَهُودِ

فَقَالَ بَعْضُهُمْ لِبَعْضٍ سَلُوهُ عَنِ الرُّوحِ‏

وَقَالَ بَعْضُهُمْ لاَ تَسْأَلُوهُ لاَ يَجِيءُ فِيهِ بِشَىْءٍ تَكْرَهُونَهُ‏

فَقَالَ بَعْضُهُمْ لَنَسْأَلَنَّهُ‏

فَقَامَ رَجُلٌ مِنْهُمْ فَقَالَ يَا أَبَا الْقَاسِمِ

مَا الرُّوحُ فَسَكَتَ‏

فَقُلْتُ إِنَّهُ يُوحَى إِلَيْهِ‏

فَقُمْتُ، فَلَمَّا انْجَلَى عَنْهُ

قَالَ ‏

وَيَسْأَلُونَكَ عَنِ الرُّوحِ قُلِ الرُّوحُ مِنْ أَمْرِ رَبِّي وَمَا أُوتُيتُمْ مِنَ الْعِلْمِ إِلاَّ قَلِيلاً‏

قَالَ الأَعْمَشُ هَكَذَا فِي قِرَاءَتِنَا‏

ہم سے قیس بن حفص نے بیان کیا

ان سے عبدالواحد نے

ان سے اعمش سلیمان بن مہران نے ابراہیم کے واسطے سے بیان کیا

انھوں نے علقمہ سے نقل کیا

انھوں نے عبداللہ بن مسعود سے روایت کیا

وہ کہتے ہیں کہ

( ایک مرتبہ ) میں رسول کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ مدینہ کے کھنڈرات میں چل رہا تھا

اور

آپ کھجور کی چھڑی پر سہارا دے کر چل رہے تھے

تو کچھ یہودیوں کا ( ادھر سے ) گزر ہوا

ان میں سے ایک نے دوسرے سے کہا کہ آپ سے روح کے بارے میں کچھ پوچھو

ان میں سے کسی نے کہا مت پوچھو

ایسا نہ ہو کہ وہ کوئی ایسی بات کہہ دیں جو تمہیں ناگوار ہو

( مگر )

ان میں سے بعض نے کہا کہ ہم ضرور پوچھیں گے

پھر ایک شخص نے کھڑے ہو کر کہا

اے ابوالقاسم ! روح کیا چیز ہے ؟

آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے خاموشی اختیار فرمائی

میں نے ( دل میں ) کہا کہ آپ پر وحی آ رہی ہے

اس لیے میں کھڑا ہو گیا ۔ جب آپ صلی اللہ علیہ وسلم سے ( وہ کیفیت ) دور ہو گئی

تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے ( قرآن کی یہ آیت جو اس وقت نازل ہوئی تھی )

تلاوت فرمائی ’’ ( اے نبی ! ) تم سے یہ لوگ روح کے بارے میں پوچھ رہے ہیں

کہہ دو کہ روح میرے رب کے حکم سے ہے

اور تمہیں علم کا بہت تھوڑا حصہ دیا گیا ہے

‘‘ ( اس لیے تم روح کی حقیقت نہیں سمجھ سکتے )

اعمش کہتے ہیں کہ ہماری قرآت میں وما اوتوا ہے

( وما اوتيتم ) نہیں

.‏

90 بَابُ مَنْ تَرَكَ بَعْضَ الاِخْتِيَارِ مَخَافَةَ أَنْ يَقْصُرَ فَهْمُ بَعْضِ النَّاسِ عَنْهُ فَيَقَعُوا فِي أَشَدَّ مِنْهُ

کہیں نا سمجھ لوگ اس کو نہ سمجھیں اور اس کے نہ کرنے سے بڑھ کر کسی گناہ میں نہ پڑ جائیں

حدیث 126

حَدَّثَنَا عُبَيْدُ اللَّهِ بْنُ مُوسَى

عَنْ إِسْرَائِيلَ

عَنْ أَبِي إِسْحَاقَ

عَنِ الأَسْوَدِ

قَالَ قَالَ لِي ابْنُ الزُّبَيْرِ كَانَتْ عَائِشَةُ تُسِرُّ إِلَيْكَ كَثِيرًا

فَمَا حَدَّثَتْكَ فِي الْكَعْبَةِ

قُلْتُ قَالَتْ لِي

قَالَ النَّبِيُّ صلى الله عليه وسلم ‏

يَا عَائِشَةُ، لَوْلاَ قَوْمُكِ حَدِيثٌ عَهْدُهُمْ

قَالَ ابْنُ الزُّبَيْرِ بِكُفْرٍ

لَنَقَضْتُ الْكَعْبَةَ فَجَعَلْتُ لَهَا بَابَيْنِ باب يَدْخُلُ النَّاسُ

وَبَابٌ يَخْرُجُونَ ‏

فَفَعَلَهُ ابْنُ الزُّبَيْرِ‏

ہم سے عبیداللہ بن موسیٰ نے اسرائیل کے واسطے سے نقل کیا

انھوں نے ابواسحاق سے اسود کے واسطے سے بیان کیا

وہ کہتے ہیں کہ مجھ سے عبداللہ بن زبیر رضی اللہ عنہما نے بیان کیا کہ

حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا تم سے بہت باتیں چھپا کر کہتی تھیں

تو کیا تم سے کعبہ کے بارے میں بھی کچھ بیان کیا

میں نے کہا ( ہاں ) مجھ سے انھوں نے کہا کہ

رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ( ایک مرتبہ ) ارشاد فرمایا تھا کہ

اے عائشہ ! اگر تیری قوم ( دور جاہلیت کے ساتھ ) قریب نہ ہوتی

( بلکہ پرانی ہو گئی ہوتی )

ابن زبیر رضی اللہ عنہ نے کہا یعنی زمانہ کفر کے ساتھ ( قریب نہ ہوتی )

تو میں کعبہ کو توڑ دیتا اور اس کے لیے دو دروازے بنا دیتا

ایک دروازے سے لوگ داخل ہوتے اور دوسرے دروازے سے باہر نکلتے

( بعد میں ) ابن زبیر نے یہ کام کیا

91باب مَنْ خَصَّ بِالْعِلْمِ قَوْمًا دُونَ قَوْمٍ كَرَاهِيَةَ أَنْ لاَ يَفْهَمُوا

وَقَالَ عَلِيٌّ حَدِّثُوا النَّاسَ، بِمَا يَعْرِفُونَ، أَتُحِبُّونَ أَنْ يُكَذَّبَ، اللَّهُ وَرَسُولُهُ

حدیث 127

حَدَّثَنَا عُبَيْدُ اللَّهِ بْنُ مُوسَى عَنْ مَعْرُوفِ بْنِ خَرَّبُوذٍ عَنْ أَبِي الطُّفَيْلِ عَنْ عَلِيٍّ بِذَلِكَ‏.‏

ہم سے عبیداللہ بن موسیٰ نے معروف کے واسطے سے بیان کیا

انھوں نے ابوالطفیل سے نقل کیا

انھوں نے حضرت علی سے مضمون حدیث

حدثوا الناس بما يعرفون

الخ بیان کیا

( ترجمہ گذر چکا ہے ۔ )

حدیث 128

حَدَّثَنَا إِسْحَاقُ بْنُ إِبْرَاهِيمَ

قَالَ حَدَّثَنَا مُعَاذُ بْنُ هِشَامٍ

قَالَ حَدَّثَنِي أَبِي

عَنْ قَتَادَةَ، قَالَ حَدَّثَنَا أَنَسُ بْنُ مَالِكٍ

أَنَّ النَّبِيَّ صلى الله عليه وسلم وَمُعَاذٌ رَدِيفُهُ عَلَى الرَّحْلِ

قَالَ ‏

يَا مُعَاذُ بْنَ جَبَلٍ ‏

قَالَ لَبَّيْكَ يَا رَسُولَ اللَّهِ وَسَعْدَيْكَ‏

قَالَ ‏

يَا مُعَاذُ ‏

قَالَ لَبَّيْكَ يَا رَسُولَ اللَّهِ وَسَعْدَيْكَ‏

ثَلاَثًا‏

قَالَ ‏

مَا مِنْ أَحَدٍ يَشْهَدُ أَنْ لاَ إِلَهَ إِلاَّ اللَّهُ

وَأَنَّ مُحَمَّدًا رَسُولُ اللَّهِ

صِدْقًا مِنْ قَلْبِهِ إِلاَّ حَرَّمَهُ اللَّهُ عَلَى النَّارِ ‏

قَالَ يَا رَسُولَ اللَّهِ

أَفَلاَ أُخْبِرُ بِهِ النَّاسَ فَيَسْتَبْشِرُوا قَالَ ‏

إِذًا يَتَّكِلُوا

وَأَخْبَرَ بِهَا مُعَاذٌ عِنْدَ مَوْتِهِ تَأَثُّمًا ‏

ہم سے اسحاق بن ابراہیم نے بیان کیا

کہا ہم سے معاذ بن ہشام نے بیان کیا

اس نے کہا کہ میرے باپ نے قتادہ کے واسطے سے نقل کیا

وہ انس بن مالک سے روایت کرتے ہیں

کہ ( ایک مرتبہ ) حضرت معاذ بن جبل رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے پیچھے سواری پر سوار تھے

آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا

اے معاذ ! میں نے عرض کیا

حاضر ہوں یا رسول اللہ !

آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے ( دوبارہ ) فرمایا

اے معاذ !

میں نے عرض کیا ، حاضر ہوں اے اللہ کے رسول !

آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے ( سہ بارہ ) فرمایا

اے معاذ ! میں نے عرض کیا

حاضر ہوں ، اے اللہ کے رسول ، تین بار ایسا ہوا

( اس کے بعد ) آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ

جو شخص سچے دل سے اس بات کی گواہی دے کہ

اللہ کے سوا کوئی معبود نہیں ہے

اور

محمد صلی اللہ علیہ وسلم اللہ کے سچے رسول ہیں

اللہ تعالیٰ اس کو(دوزخ کی ) آگ پر حرام کر دیتا ہے

میں نے کہا یا رسول اللہ ! کیا اس بات سے لوگوں کو باخبر نہ کر دوں تاکہ وہ خوش ہو جائیں ؟

آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا ( اگر تم یہ خبر سناؤ گے )

تو لوگ اس پر بھروسہ کر بیٹھیں گے ( اور عمل چھوڑ دیں گے )

حضرت معاذ رضی اللہ عنہ نے انتقال کے وقت یہ حدیث اس خیال سے بیان فرما دی

کہ کہیں حدیث رسول چھپانے کے گناہ پر ان سے آخرت میں مواخذہ نہ ہو

حدیث 129

حَدَّثَنَا مُسَدَّدٌ

قَالَ حَدَّثَنَا مُعْتَمِرٌ

قَالَ سَمِعْتُ أَبِي قَالَ

سَمِعْتُ أَنَسًا

قَالَ ذُكِرَ لِي أَنَّ النَّبِيَّ صلى الله عليه وسلم قَالَ لِمُعَاذٍ ‏

مَنْ لَقِيَ اللَّهَ لاَ يُشْرِكُ بِهِ شَيْئًا دَخَلَ الْجَنَّةَ ‏

قَالَ أَلاَ أُبَشِّرُ النَّاسَ قَالَ ‏

لاَ

إِنِّي أَخَافُ أَنْ يَتَّكِلُوا ‏

ہم سے مسدد نے بیان کیا

ان سے معتمر نے بیان کیا

انھوں نے اپنے باپ سے سنا

انھوں نے حضرت انس رضی اللہ عنہ سے سنا

وہ کہتے ہیں کہ مجھ سے بیان کیا گیا کہ

رسول کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے ایک روز معاذ رضی اللہ عنہ سے فرمایا کہ

جو شخص اللہ سے اس کیفیت کے ساتھ ملاقات کرے کہ

اس نے اللہ کے ساتھ کسی کو شریک نہ کیا ہو

وہ ( یقیناً ) جنت میں داخل ہو گا

معاذ بولے

یا رسول اللہ !

کیا میں اس بات کی لوگوں کو بشارت نہ سنا دوں ؟

آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا نہیں

مجھے خوف ہے کہ لوگ اس پر بھروسہ کر بیٹھیں گے