پارہ 6
لا یحب اللہ
سورة النساء
رکوع 4
آیات ٴ 172سے176
مسیح نے کبھی اس بات کو عار نہیں سمجھا
کہ
وہ اللہ کا ایک بندہ ہو
اور
نہ مقرب ترین فرشتے
اس کو اپنے لئے عار سمجھتے ہیں
اگر کوئی
اللہ کی بندگی کو اپنے لئے عار سمجھتا ہے
اور
تکبر کرتا ہے تو ایک وقت آئے گا
جب
اللہ سب کو گھیر کر
اپنے سامنے حاضر کرے گا
اُس وقت وہ لوگ
جنہوں نے ایمان لا کر
نیک طرزِ عمل اختیار کیا ہے
وہ اپنے اجر پورے پورے پائیں گے
اور
اللہ اپنے فضل سے ان کو مزید اجر عطا فرمائے گا
اور
جن لوگوں نے بندگی کو عار سمجھا
اور
تکبر کیا ہے
اُن کو اللہ دردناک سزا دے گا
اور
اللہ کے سوا جن جن کی سرپرستی
اور
مددگاری پر وہ بھروسہ رکھتے ہیں
ان میں سے کسی کو بھی وہ وہاں نہ پائیں گے
لوگو!!
تمہارے رب کی طرف سے
تمہارے پاس دلیلِ روشن آگئی ہے
اور
ہم نے تمہاری طرف ایسی روشنی بھیج دی ہے
جو تمہیں صاف صاف
راستہ دکھانے والی ہے
اب جو لوگ
اللہ کی بات مان لیں گے
اور
اس کی پناہ ڈھونڈیں گے
ان کو
اللہ اپنی رحمت اورفضل و کرم کے
دامن میں لے لے گا
اور
اپنی طرف آنے کا
سیدھا راستہ ان کو دکھا دے گا
اے نبیﷺ !!
لوگ تم سے
کلالہ کے معاملہ میں فتویٰ پوچھتے ہیں
کہو
اللہ تمہیں فتویٰ دیتا ہے
اگر
کوئی بے اولاد مر جائے
اور
اُس کی ایک بہن ہو
تو
وہ اس ترکہ میں نصف پائے گی
اور
اگر
بہن لاوارث مرے
تو
بھائی اس کے ترکے کا وارث ہوگا
اگر
ٌمیت کی وارث دو بہنیں ہوں
تو وہ
ترکے میں دو تہائی کی حقدار ہوں گی
اور
اگر
کئی بھائی بہنیں ہوں
تو
عورتوں کا اکہرا
اور
مردوں کا دوہرا حصہ ہوگا
اللہ لئے احکامات کی توضیح کرتا ہے
تا کہ
تم بھٹکتے نہ پھرو
اور
اللہ ہر چیز کا علم رکھتا ہے