پارہ4 لن تنالو

سورة النّساء مدنیة

رکوع 12

آیات 1 سے 10

اللہ کے نام سے جو بے انتہا مہربان اور رحم فرمانے والا ہے

لوگو

اپنے رب سے ڈرو

جس نے تم کوایک جان سے پیدا کیا

اور

اُسی جان سے اُسکا جوڑا بنایا

اور

اِن دونوں سے

بہت مرد و عورت دنیا میں پھیلا دیے

اُس خدا سے ڈرو

جس کا واسطہ دے کر تم

ایک دوسرے سے اپنے حق مانگتے ہو

اور

رشتہ و قرابت کے تعلقات کو

بگاڑنے سے پرہیز کرو

یقین جانو

کہ

اللہ تم پر نگرانی کر رہا ہے

یتیموں کے مال ان کو واپس دو

اچھے مال کو برے مال سے نہ بدل لو

اور

ان کے مال اپنے مال کے ساتھ ملا کر

نہ کھاؤ یہ بہت بڑا گناہ ہے

اور

اگر تم کو اندیشہ ہو کہ

یتیموں کے ساتھ انصاف نہ کر سکو گے

تو جو عورتیں تم کو پسند آئیں

اُن میں سے دو دو تین تین چار چار سے نکاح کر لو

لیکن

اگر

تمہیں اندیشہ ہو کہ

اِن کے ساتھ عدل نہ کر سکو گے

تو پھر ایک ہی بیوی کرو

یا

اُن عورتوں کو زوجیت میں لاؤ جو

تمہارے قبضے میں آئی ہیں

بے انصافی سے بچنے کیلئے یہ زیادہ قرینِ صواب ہے

اور

عورتوں کے مہر

خوشدلی کے ساتھ (فرض جانتے ہوئے) ادا کرو

البتہ

اگر

وہ خود اپنی خوشی سے مہر کا کوئی حصہ

تمہیں معاف کر دیں

تو اسےتم مزے سے کھا سکتے ہو

اور

اپنے وہ مال جنہیں

اللہ نے تمہارے لئے قیامِ زندگی کا ذریعہ بنایا ہے

نادان لوگوں کے حوالے نہ کرو ٬

البتہ

انہیں کھانے اور پہننے کیلئے دو اور انہیں نیک ہدایت کرو

اور

یتیموں کی آزمائش کرتے رہو

یہاں تک کہ

وہ نکاح کے قابل عمر کو پہنچ جائیں

پھر اگر تم

ان کے اندر اہلیت پاؤ تو

اُن کے مال اُن کے حوالے کردو

ایسا کبھی نہ کرنا

کہ

حدِ انصاف سے تجاوز کر کے

اِس خوف سے اُن کے مال جلدی جلدی کھا جاؤ

کہ

وہ بڑے ہو کر اپنے حق کا مطالبہ کریں گے

یتیم کا جو سرپرست مال دار ہو

وہ پرہیز گاری سے کام لے

اور جو

غریب ہو وہ معروف طریقے سے کھائے

پھر جب

اُن کےمال اُن کے حوالے کرنے لگو تو

لوگوں کو اِس پر گواہ بنا لو

اور

حساب لینے کیلئے

اللہ کافی ہے

مردوں کے لئے اُس مال میں حصہ ہے

جو ماں باپ اور قریبی رشتے داروں نے چھوڑا ہو

اور

عورتوں کیلئے بھی اُس مال میں حصہ ہے

جو ماں باپ اور قریبی رشتے داروں نے چھوڑا ہو

خواہ

تھوڑا ہو یا بہت اور یہ حصہ (اللہ کی طرف سے ) مقرر ہے

اور

جب تقسیم کے موقعہ پر

کنبہ کے لوگ

اور

یتیم اور مسکین آئیں

تواس مال میں سے اُن کو بھی کچھ دو

اور

اُن کے ساتھ بھلے مانسوں کی سی بات کرو

لوگوں کو اِس بات کا خیال کر کے ڈرنا چاہیے

کہ

اگر

وہ خود اپنے پیچھے بے بس اولاد چھوڑتے تو

مرتے وقت انہیں

اپنے بچوں کے حق میں کیسے کچھ اندیشےلاحق ہوتے

پس

چاہیے کہ وہ

اللہ کا خوف کریں اور راستی کی بات کریں

جو لوگ ظلم کے ساتھ یتیموں کے مال کھاتے ہیں

درحقیقت

وہ اپنے پیٹ آگ سے بھرتے ہیں

اور

ضرور جہنم کی

بھڑکتی ہوئی آگ میں جھونکے جائیں گے