پارہ عم 30

سورة الغاشیة مکیة 88

رکوع 13

آیات 1 سے 26

اللہ کے نام سے جو بے انتہا مہربان اور رحم فرمانے والا ہے

کیا تمہیں اُس چھا جانے والی آفت

(یعنی قیامت) کی خبر پہنچی ہے؟

کچھ چہرے اُس روز خوفزدہ ہوں گے

سخت مشقّت کر رہے ہوں گے

تھکے جاتے ہوں گے

شدید آگ می جھلس رہے ہوں گے

کھولتے ہوئے چشمے کا پانی

انھیں پینے کو دیا جائے گا

خاردار سوکھی گھاس کے سوا

کوئی کھانا ان کے لیے نہ ہوگا

جو نہ موٹا کرے نہ بھوک مِٹائے

کچھ چہرے اُس روز بارونق ہوں گے

کوئی بیہودہ بات وہاں نہ سنیں گے

اُس میں چشمے رواں ہوں گے

اُس کے اندر اونچی مسندیں ہوں گی

ساغر رکھّے ہوئے ہوں گے

گاؤ تکیوں کی قطاریں لگی ہوں گی

اور نفیس فرش بچھے ہوں گے

(یہ لوگ نہیں مانتے) تو کیا

یہ اونٹوں کو نہیں دیکھتے

کہ

کیسے بنائے گئے؟

آسمان کو نہیں دیکھتے

کہ

کیسے اٹھایا گیا؟

پہاڑوں کو نہیں دیکھتے

کہ

کیسے جمائے گئے؟

اور

زمین کو نہیں دیکھتے

کہ

کیسے بچھائی گئی؟

اچھّا

تو اے نبیﷺ

نصیحت کیے جاؤ تم

بس نصیحت ہی کرنے والے ہو

کچھ اِن پر جبر کرنے والے نہیں ہو

البتّہ جو شخص منہ موڑےگا

اور

انکار کرے گا

تو

اللہ اُس کو بھاری سزا دے گا

ان لوگوں کو پلٹنا ہماری طرف ہی ہے

پھر ان کا حساب لینا

ہمارے ہی ذمّہ ہے