تلک الرسل پارہ 3

سورہ آلِ عمران (مدنی )

رکوع 17

آیات سے81 سے 91 تک

یاد کرو

اللہ نے پیغمبروں سے عہد لیا تھا

کہ

آج میں نے تمہیں کتاب

اور

حکمت و دانش سے نوازا ہے

کل اگر کوئی دوسرا رسول

تمہارے پاس اُسی تعلیم کی تصدیق کرتا ہوا آئے

جو پہلے سے تمہارے پاس موجود ہے

تو تم کو اُس پر ایمان لانا ہوگا

اور

اُس کی مدد کرنی ہوگی

یہ ارشاد فرما کر

اللہ نے پوچھا کیا تم اس کا اقرار کرتے ہو

اور

اس پر میری طرف سے

عہد کی بھاری ذمہ داری اٹھاتے ہو

انہوں نے کہا

ہاں ہم اقرار کرتے ہیں

اللہ نے فرمایا

اچھا تو گواہ رہو

اور

میں بھی تمہارے ساتھ گواہ ہوں

اس کے بعد جو

اپنے عہد سے پھِر جائے وہی فاسق ہے

اب کیا یہ لوگ

اللہ کی اطاعت کا طریقہ (دینُ اللہ) چھوڑ کر

کوئی اور طریقہ چاہتے ہیں ؟

حالانکہ

آسمان و زمین کی ساری چیزیں چارو ناچار

اللہ ہی کی تابع فرمان ہیں ( مسلم ) ہیں

اور

اُسی کی طرف سب کو پلٹنا ہے

اے نبیﷺ کہو کہ

ہم اللہ کو مانتے ہیں

اُس تعلیم کو مانتے ہیں

جو ہم پر نازل کی گئی ہے

اُن تعلیمات کو بھی مانتے ہیں

جو ابراہیمؑ یعقوبؑ اور اولادِ یعقوب ؑپر نازل ہوئی تھی

اور

ان ہدایات پر بھی ایمان رکھتے ہیں

جو موسیٰ ؑ عیسیٰؑ اور دوسرے پیغمبروں کو

ان کے رب کی طرف سے دی گئیں

ہم ان کے درمیان فرق نہیں کرتے

اور

ہم اللہ کے تابع فرمان (مسلم) ہیں

اس فرماں برداری (اسلام) کے سوا

جو شخص کوئی اور طریقہ اختیار کرنا چاہے

اُس کا وہ طریقہ ہرگز قبول نہ کیا جائے گا

اور

آخرت میں وہ ناکام و نامراد رہے گا

کیسے ہو سکتا ہے

کہ

اللہ اُن لوگوں کو ہدایت بخشے

جنہوں نے

نعمتِ ایمان پا لینے کے بعد پھر کُفر اختیار کیا

حالانکہ

وہ خود اس بات پر گواہی دے چکے ہیں

کہ

یہ رسولﷺ حق پر ہے

اور

اُن کے پاس روشن نشانیاں بھی آ چکی ہیں

اللہ ظالمو کو تو ہدایت نہیں دیا کرتا

اُن کے ظلم کا صحیح بدلہ یہی ہے

کہ

اُن پر اللہ اور فرشتوں اور تمام انسانوں کی پھٹکار رہے

اسی حالت میں وہ ہمیشہ رہیں گے

نہ

اُن کی سزا میں تخفیف ہوگی

اور

نہ انہیں مہلت دی جائےگی

البتہ

وہ لوگ بچ جائیں گے

جو اس کے بعد توبہ کر کے

اپنے طرزِ عمل کی اصلاح کر لیں

اللہ

بخشنے والا اور رحم فرمانے والا ہے

مگر

جِـن لوگوں نے ایمان لانے کے بعد کُفر اختیار کیا

پھر اپنے کفر میں بڑہتے چلے گئے

اُن کی توبہ ہرگز قبول نہ ہوگی

ایسے لوگ تو پکے گمراہ ہیں

رکھو جِن لوگوں نے کفر اختیار کیا

اور

کفرہی کی حالت میں جان دی

اُن میں سے کوئی اگر

اپنے آپ کو سزا سے بچانے کیلیۓ

روئے زمین بھر کر بھی سونا فدیہ میں دے

تو اسے قبول نہ کیا جائے گا

ایسے لوگوں کیلیۓ دردناک سزا تیارہے

اور

وہ اپنا کوئی مددگار نہ پائیں گے