پارہ4 لن تنالو

سورہ آلِ عمران (مدنی )

رکوع 1

آیات 91 سے 101

تم نیکی کو نہیں پہنچ سکتے

جب تک کہ

اپنی وہ چیزیں (خُدا کی راہ میں خرچ نہ کرو )

جنہیں تم عزیز رکھتے ہو

اور

جو کچھ تم خرچ کرو گے

اللہ اس سے بے خبر نہ ہوگا

کھانے کی یہ ساری چیزیں

( جو شریعت محمدیﷺ میں حلال ہیں)

بنی اسرائیل کیلئےبھی حلال تھیں

البتہ

بعض چیزیں ایسی تھیں

جنہیں تورات کے نازل کئے جانے سے پہلے

اسرائیل (حضرت یعقوبؑ ) نے

خود اپنے اوپر حرام کر لیا تھا

ان سے کہو

اگر تم (اپنے اعتراض میں) سچے ہو

تو لاؤ تورات اور پیش کرو

اس کی کوئی عبارت

اُس کے بعد بھی جولوگ

اپنی جھوٹی گھڑی ہوئی باتیں

اللہ کی طرف منسوب کرتے رہے

وہی درحقیقت ظالم ہیں

کہو

اللہ نے جو کچھ فرمایا ہے سچ فرمایا ہے

تم کو یکسو ہوکر

ابراہیمؑ کے طریقے کی پیروی کرنی چاہیے

اور

ابراہیمؒ شرک کرنے والوں میں سے نہ تھا

بے شک سب سے پہلی عبادت گاہ

جو انسانوں کیلئے تعمیر ہوئی وہ ہی ہے

جو مکہ میں واقع ہے

اُسکو خیرو برکت دی گئی تھی

اور

تمام جہاں والوں کیلئے مرکزِ ہدایت بنایا گیا تھا

اس میں کھلی ہوئی نشانیاں ہیں

ابراہیم ؑ کا مقامِ عبادت ہے

اور

اُس کا حال یہ ہے کہ

جو اِس میں داخل ہوا مامون ہوگیا

لوگوں پر اللہ کا یہ حق ہے

جو اِس گھر تک پہنچنے کی استطاعت رکھتا ہو وہ اس کا حج کرے

اور

جوکوئی اس حکم کی پیروی سے انکار کرے

تو

اسے معلوم ہوجانا چاہیے

کہ

اللہ تمام دنیا والوں سے بے نیاز ہے

کہو

اے اہل کتاب

تم کیوں اللہ کی باتیں ماننے سے انکار کرتے ہو

جو حرکتیں تم کر رہے ہو

اللہ سب کچھ دیکھ رہا ہے

کہو

اے اہلِ کتاب

یہ تمہاری کیا روش ہے

کہ

جو اللہ کی بات مانتا ہے

اسے بھی تم اللہ کے راستے سے روکتے ہو

اور

چاہتے ہو کہ وہ ٹیڑہی راہ چلے

حالانکہ

تم خود اس کے راہ راست ہونے پر گواہ ہو

تمہاری حرکتوں سے اللہ غافل نہیں

اے لوگو

جو ایمان لائے ہو

اگر تم نے

اہل کتاب میں سے ایک گروہ کی بات مانی

تو یہ تمہیں ایمان سے

پھر کُفر کی طرف پھیر لے جائیں گے

تمہارے لئے

کفر کی طرف جانے کا اب کیا موقعہ باقی ہے

جبکہ

تم کو اللہ کی آیات سنائی جا رہی ہیں

اور

تمہارے درمیان اس کا رسول موجود ہے ؟

جو اللہ کا دامن مضبوطی کے ساتھ تھامے گا

وہ ضرور راہِ راست پا لے گا