تلک الرسل

سورہ آلِ عمران (مدنی )

رکوع 16

آیات 72 سے 80

اہل کتاب میں سے ایک گروہ کہتا ہے

کہ ٌ

اس نبیﷺ کو ماننے والوں پر جو کچھ نازل ہوا ہے

اس پر صبح ایمان لاؤ اور شام کو اس سے انکار کر دو

شائد اس ترتیب سے

یہ لوگ اپنے ایمان سے پھِر جائیں

نیز

یہ لوگ آپس میں کہتے ہیں

کہ

اپنے مذہب والے کے سِوا کسی کی بات نہ مانو

اے نبیﷺ

اِن سے کہہ دو

کہ

اصل میں ہدایت تو

اللہ کی ہدایت ہے

اور

اُسی کا دین ہے

کہ

کسی کو وہی کچھ دے دیا جائے

جو کبھی تم کودیا گیا تھا

یا یہ کہ

دوسروں کو

تمہارے رب کے حضور پیش کرنے کیلیۓ

تمہارے خلاف قوی حجت مل جائے

اے نبی ﷺ ان سے کہو

کہ

فضل و شرف اللہ کے اختیار میں ہے

جسے چاہے عطا فرمائے

وہ وسیع النظر ہے اور سب کچھ جانتا ہے

اپنی رحمت کیلیۓ

جس کو چاہتا ہے محسوس کر لیتا ہے

اور

اسی کا فضل بہت بڑا ہے

اہلِ کتاب میں کوئی تو ایسا ہے

کہ

اگر

تم اس کے اعتماد پر مال و دولت کا ایک ڈھیر بھی دے دو

تو وہ تمہارا مال تمہیں ادا کر دے گا

اور

کسی کا حال یہ ہے

کہ

اگر تم ایک دینار کے معاملے میں بھی

اس پر بھروسہ کرو تو وہ ادا نہ کرے گا

اِلاِّ

یہ کہ تم

اس کے سر پر سوار ہو جاؤ

انکی اس اخلاقی حالت کا سبب یہ ہے

کہ وہ کہتے ہیں

امیو

( غیر یہودی لوگو)کہ معاملے میں

ہم پر کوئی مواخذہ نہیں ہے

اور

یہ بات وہ محض جھوٹ گھڑ کر

اللہ کی طرف منسوب کرتے ہیں

حالانکہ

انہیں معلوم ہے ( اللہ نے ایسی کوئی بات نہیں فرمائی ہے )

آخر کیوں

اُن سے باز پرس نہ ہوگی

جو بھی اپنے عہد کو پورا کرے گا

اور

برائی سے بچ کر رہے گا

وہ اللہ کا محبوب بنے گا

کیونکہ

پرہیزگار لوگ اللہ کو پسند ہیں

رہے وہ لوگ

جو اللہ کے عہد اور اپنی قسموں کو

تھوڑی قیمت پر بیچ ڈالتے ہیں

تو ان کیلئے آخرت میں کوئی حصہ نہیں

اللہ قیامت کے روز

نہ ان سے بات کرے گا

نہ اُن کی طرف دیکھے گا

اور

نہ انہیں پاک کرے گا

بلکہ

اُن کیلیۓ تو سخت دردناک سزا ہے

اُن میں کچھ لوگ ایسے ہیں

جو کتاب پڑہتے ہوئے

اس طرح زبان کا اُلٹ پھیر کرتے ہیں

کہ

تم سمجھو جو کچھ وہ پڑھ رہے ہیں

وہ کتاب ہی کی عبارت ہے

حالانکہ

وہ کتاب کی عبارت نہیں ہوتی

وہ کہتے ہیں کہ

یہ جو کچھ ہم پڑھ رہے ہیں

یہ اللہ کی طرف سے ہے

حالانکہ

وہ خدا کی طرف سے نہیں ہوتا

وہ جان بوجھ کر جھوٹی بات

اللہ کی طرف منسوب کر دیتے ہیں

کسی انسان کا یہ کام نہیں ہے

کہ

اللہ تو اُس کو کتاب اور حُکم اور نبوت عطا فرمائے

اور

وہ لوگوں سے کہے کہ

اللہ کی بجائے

تم میرے بندے بن جاؤ

وہ تو یہی کہے گا

کہ

""سچے ربانی"" بنو جیسا

کہ

اُس کتاب کی تعلیم کا تقاضہ ہے

جسے تم پڑھتے اور پڑھاتے ہو

وہ تم سے ہرگز یہ نہ کہے گا

کہ فرشتوں کو یا پیغمبروں کو اپنا رب بنا لو

کیا یہ ممکن ہے؟

کہ

ایک نبی تمہیں کُفر کا حکم دے

جبکہ

تم مسلم ہو ؟