پارہ عم 30

سورة عبس مکیة 80

رکوع 5

آیات 1 سے 42

اللہ کے نام سے جو بے انتہا مہربان اور رحم فرمانے والا ہے

ترش رُو ہوا

اور

بے رُخی برتی

کہ

وہ اندھا اس کے پاس آگیا

تمہیں کیا خبر

شائد

وہ سُدھر جائے یا نصیحت پر دھیان دے

اور

نصیحت کرنا اس کے لیے نافع ہو ؟

جو شخص بے پرواہی برتتا ہے

اس کی طرف تم توجہ کرتے ہو

حالانکہ

اگر

وہ نہ سُدھرے تو تم پر

اس کی کیا ذمہ داری ہے؟

اور

جو خود تمہارے پاس دوڑا آتا ہے

اور ڈر رہا ہوتا ہے

اُس سے تم بے رُخی برتتے ہو

ہرگز نہیں

یہ تو ایک نصیحت ہے

جس کا جی چاہے اسے قبول کرے

یہ ایسے صحیفوں میں درج ہے

جو مُکرم ہیں

بلند مرتبہ

اور

نیک کاتبوں کے ہاتھ میں رہتے ہیں

لعنت ہو

انسان پر کیسا سخت مُنکرِینِ حق ہے یہ

کس چیز سے

اللہ نےاسے پیدا کیاِ

نطفہ کی ایک بوند سے

اللہ نے اسے پیدا کیا

پھر

اس کی تقدیر مقرر کی

پھر

اس کے لیے زندگی کی راہ آسان کی

پھر

اسے موت دی اور قبر میں پہنچایا

پھر

جب چاہے وہ اسے دوبارہ اٹھا کھڑا کردے

ہرگز نہیں

اس نے وہ فرض ادا نہیں کیا

جس کا

اللہ نے اسے حُکم دیا تھا

پھر

ذرا

انسان اپنی خوراک کو دیکھے ہم نےخوب لنڈھایا

پھر

زمین کو عجیب طرح پھاڑا

پھر

اُس کے اندر اگائے غلّے

اور

انگور اور ترکاریاں اور زیتون

اور

کھجوریں اور گھنے باغ

اور

طرح طرح کے پھل اور چارے

تمہارے لیے

اور

تمہارے مویشیوں کے لئے سامانِ زیست کے لیے

آخر کار

جب وہ کان بہرے کردینے والی آواز بُلند ہوگی

اُس روز

آدمی اپنے بھائی اپنی ماں اپنے باپ

اور

اپنی بیوی اور اپنے اولاد سے بھاگے گا

اِن میں سے ہر شخص پر

اُس دن ایسا وقت آ پڑے گا

کہ

اسے اپنے سوا کسی کا ہوش نہ ہوگا

کچھ چہرے اُس روز دمک رہے ہوں گے

ہشاش بشاش اور خوش و خرّم ہوں گے

اور

کچھ چہروں پر اُس روز خاک اُڑ رہی ہوگی

اور

کلونس چھائی ہوئی ہوگی

یہی

کافر و فاجر لوگ ہوں گے