پارہ عم 30

سورة النٰزعت مکیة 79

رکوع 3

آیات 1 سے 26

اللہ کے نام سے جو بے انتہا مہربان اور رحم فرمانے والا ہے

قسم ہے اُن ( فرشتوں ) کی جو ڈوب کر کھینچتے ہیں

آہستگی سے نکال لے جاتے ہیں

اور

( ان فرشتوں کی جو کائنات میں )

تیزی سے تیرتے پھرتے ہیں

پھر

حُکم بجا لانے میں سبقت کرتے ہیں

کہ

(احکامِ الہیٰ کے مُطابق معاملات کا چلاتے ہیں

جِس روز ہلِا مارے گا

زلزلے کا جھٹکا اس کے پیچھے

ایک اور جھٹکا پڑے گا

کچھ دِل ہوں گے

جو اُس روز خوف سے کانپ رہے ہوں گے

نگاہیں ان کی سہمی ہوئی ہوں گی

کیا ہم واپس پلٹ کرلائے جائیں گے

کیا ہم

کھوکھلی بوسیدہ ہڈیاں بن چکے ہوں گے ؟

کہنے لگے

یہ واپسی تو بڑے گھاٹے کی ہوگی

حالانکہ

یہ بس اتنا کام ہے کہ

ایک زور کی ڈانٹ پڑے گی

اور

یکایک یہ کھلے میدان میں موجود ہوں گے

کیا

تمہیں موسٰیؑ کے قصّے کی خبر پہنچی ہے؟

جب اس کے ربّ نے

ا ُسے طویٰ کی مُقدس وادی میں پُکارا تھا

کہ

فرعون کے پاس جا

وہ سرکش ہوگیا ہے

اور

اُسے کہہ کر آ

تو

اس کے لئے تیار ہے

کہ

پاکیزگی اختیار کرے

اور

میں تیرے

رّب کی طرف تیری رہنمائی کروں

تو (اس کا ) خوف تیرے اندر پیدا ہو؟

پھر

موسیٰ ؑ نے فرعون کے پاس جا کر

اُس کو بڑی نشانی دکھائی

مگر

اُس نے جھٹلا دیا اور نہ مانا

پھر

چالبازیاں کرنے کیلئے پلٹا

اور

لوگوں کو جمع کر کے

اس نے پُکار کر کہا

میں تمہارا سب سے بڑا

ربّ

ہوں

آخر کار

اللہ نے اسے آخرت

اور

دنیا کے عذاب میں ُپکڑ لیا

درحقیقت

اس میں بڑی عِبرت ہے

ہر

اس شخص کیلئے جو ڈرے