تبٰرک الذی 29

المُدّثر مکیة 74

رکوع 15 سے 16

آیات 1 سے 56

اللہ کے نام سے جو بےانتہا مہربان اور رحم فرمانے والا ہے

اے اوڑھ لپیٹ کر لیٹنے والے

اٹھو

اور

خبردار کرو

اور

اپنے ربّ کی بڑائی کا اعلان کرو

اور

اپنے کپڑے پاک رکھو

اور

گندگی سے دور رہو

اور

احسان نہ کرو زیادہ حاصل کرنے کے لئے

اور

اپنے ربّ کی خاطر صبر کرو

اچھّا

جب صور میں پھونک ماری جائے گی

وہ دن بڑا ہی سخت ہوگا

کافروں کے لیے ہلکا نہ ہوگا

چھوڑ دو مجھے

اور

اُس شخص کو جسے میں نے اکیلا پیدا کیا ہے

بہت سا مال اُس کو دی

٬ اُس کے ساتھ حاضر رہنے والے بیٹے دیے

اور

اُس کے لیے ریاست کی راہ ہموار کی

پھر وہ طمع رکھتا ہے

کہ

میں اِسے اور زیادہ دوں

ہرگز نہیں

وہ ہماری آیات سے عناد رکھتا ہے

میں تو اِسے عنقریب ایک کٹھن چڑہائی چڑہاؤں گا

اُس نے سوچا

اور

کچھ بات بنانےکی کوشش کی

تو خُدا کی مار اُس پر

کیسی بات بنانے کی کوشش کی

ہاں

تو خُدا کی مار اُس پ

٬ کیسی بات بنانے کی کوشش کی

پھر

(لوگوں کی طرف دیکھا)

پھر

پیشانی سکیڑی اور منہ بنایا

پھر پلٹا اور تکّبر میں پڑ گیا

آخر کار بولا یہ کچھ نہیں ہے

مگر

ایک جادو جو پہلے سے چلا آرہا ہے

یہ تو ایک انسانی کلام ہے

عنقریب

میں اسے دوزخ میں جھونک دوں گا

اور

تم کیا جانو کیا ہے دوزخ؟

نہ باقی رکھے نہ چھوڑے

کھال جھلس دینے والی

انیس کارکن اس پر مُقرر ہیں

ہم نے دوزخ کے یہ کارکن فرشتے بنائے ہیں

اور

ان کی تعداد کافروں کے لئے فتنہ بنا دیا ہے

تا کہ

اہلِ کتاب کو یقین آجائے

اور

ایمان لانے والوں کا ایمان بڑھے

اور

اہلِ کتاب اور مومنین کسی شک میں نہ رہیں

اور

دل کے بیمار

اور

کُفاّر یہ کہیں کہ

بھلا

اللہ کا

اِس عجیب بات سے کیا مطلب ہو سکتا ہے

اس طرح اللہ جسے چاہتا ہے گمراہ کر دیتا ہے

اور

جسے چاہتا ہے ہدایت بخش دیتا ہے

اور

تیرے ربّ کے لشکروں کو

خود اس کےسوا کوئی نہیں جانتا

اور

اس دوزخ کا ذکر

اس کے سوا

کسی غرض کے لیے نہیں کیا گیا ہے

کہ

لوگوں کو اس سے نصیحت ہو

ہرگز نہیں

قسم ہے چاند کی

اور

رات کی جب کہ

وہ پلٹتی ہے

اور

صبح کی جب وہ روشن ہوتی ہے

یہ دوزخ بھی بڑی چیزوں میں سے ایک ہے

انسانوں کیلئے ڈراوہ

تم میں سے ہر اُس شخص کے لیے ڈراوہ

جو آگے بڑہنا چاہے یا پیچھے رہ جانا چاہے

ہر شخص اپنے کسب کے بدلے رہن ہے

دائیں بازو والوں کے سوا

جو جنّتوں میں ہوں گے

وہ مجرموں سے پوچھیں گے

تمہیں کیا چیز دوزخ میں لے گئی؟

وہ کہیں گے کہ

ہم نماز پڑھنے والوں میں سے نہ تھے

اور

مسکینوں کو کھانا نہیں کھلاتے تھے

اور

حق کے خلاف باتیں بنانے والوں کے ساتھ مل کر

ہم بھی باتیں بنانے لگتے تھے

اور

ورزِ جزا کو جھوٹ قرار دیتے تھے

یہاں تک کہ

ہمیں

اس یقینی چیز سےسابقہ پیش آگیا

اُس وقت سفارش کرنے والوں کی کوئی سفارش

اُن کےکسی کام نہ آئے گی

آخر

ان لوگوں کو کیا ہوگیا ہے

کہ

یہ اِس نصیحت سے منہ موڑ رہے ہیں

گویا

یہ جنگلی گدھے ہیں

جو شیر سے ڈر کر بھاگ پڑے ہیں

بلکہ

اِن میں سےتو ہر ایک یہ چاہتا ہے

کہ

اس کے نام کھلے خط بھیجے جائیں

ہرگز نہیں

اصل بات یہ ہے

کہ

یہ اخرت کا خوف نہیں رکھتے

ہرگز نہیں

یہ تو ایک نصیحت ہے

اب جس کا جی چاہے

اس سے سبق حاصل کرلے

اور

یہ کوئی سبق حاصل نہ کریں گے

اِلّا

یہ کہ

اللہ ہی ایسا چاہے وہ اس کا حقدار ہے

کہ

اس سے تقویٰ کیا جائے اور وہ اس کا اہل ہے

کہ

(تقویٰ کرنے والوں کو )بخش دے