تبٰرک الّذی 29

سورة نوح مکیة 71

رکوع 9

آیات 1سے 20

اللہ ے نام سے جو بے انتہا مہربان اور رحم فرمانےوالا ہے

ہم نے نوحؑ کو اس کی قوم کی طرف بھیجا

(اس ہدایت کے ساتھ) کہ

اپنی قوم کے لوگوں کو خبردار کردے

قبل ا سکے کہ اُن پر ایک دردناک عذاب آئے

اس نے کہا

اے میری قوم کے لوگو

میں تمہارے لیے

ایک صاف صاف خبردار کر دینےوالا( پیغمبر) ہوں

(تم کو آگاہ کرتا ہوں) کہ اللہ کی بندگی کرو

اور

اُس سے ڈرو اور میری اطاعت کرو

اللہ تمہارے گناہوں سے درگزر فرمائےگا

اور

تمہیں ایک وقتِ مُقرر تک باقی رکھے گا

حقیقت یہ ہے کہ

اللہ کا مُقرر کیا ہوا وقت جب آجاتا ہے

تو پھر ٹالا نہیں جاتا

کاش

تمہیں اس کا علم ہو

اس نے عرض کیا

اے میرے ربّ!!

میں نے اپنی قوم کے لوگوں کو شب و روز پُکارا

مگر

میری پُکار نے ان کے فرار ہی میں اضافہ کیا ہے

اور

جب بھی میں نے ان کو بُلایا

تا کہ

تو ان کو معاف کردے

انہوں نے کانوں میں انگلیاں ٹھونس لیں

اور

اپنے کپڑوں سے منہ ڈھانک لیے

وہ اپنی روش پر اڑ گئے

اور

بڑا تکّبر کیا

پھر میں نے ان کو ہانکے پُکارے دعوت دی

پھر میں نے علانیہ بھی ان کی تبلیغ کی

اور

چُپکے چُپکے بھی سمجھایا

میں نے کہا

اپنے ربّ سے معافی مانگو

بے شک وہ بڑا معاف کرنے والا ہے

وہ تم سے آسمان سے خوب بارشیں برسائے گا

تمہیں مال اور اولاد سے نوازے گا

تمہارے لیے باغ پیدا کرے گا

اور

تمہارے لیے نہریں جاری کردے گا

تمہیں کیا ہوگیا ہے

کہ

اللہ کے لیے تم کسی وقار کی توقع نہیں رکھتے

حالانکہ

اُس نے طرح طرح سے تمہیں بنایا ہے

کیا دیکھتے نہیں ہو

کہ

اللہ نے کس طرح سات آسمان تہہ در تہہ بنائے

اور

اُن میں چاند کو نُور اور سورج کو چراغ بنایا؟

اور

اللہ نے تم کو زمین سے عجیب طرح سے اُگایا

پھر

وہ تمہیں اسی زمین میں واپس لے جائے گا

اور

اس سے یکایک تم کو نکال کرکھڑاکرےگا

اور

اللہ نے تمہارے لیے زمین کو فرش کی طرح بچھا دیا

تا کہ

تم اس کے اندر کھلے راستوں میں چلو