تبٰرک الّذی 29

سورةالمعارج مکیة 70

رکوع 7

آیات 1سے34

اللہ کے نام ے جو بے انتہا مہربان اور رحم فرمانے والا ہے

مانگنے والے نے عذاب مانگا ہے

(وہ عذاب ) جو ضرور واقع ہونےوالا ہے

کافروں کے لیے ہے

کوئی

اُسے دفع کرنے والا نہیں

اُس خُدا کی طرف سےہے

جو عروج کے زینوں کا مالک ہے

ملائکہ اور روح اُس کے حضور چڑھ کرجاتے ہیں

ایک ایسے دن میں جس کی مقدار پچاس ہزار سال ہے

پس اے نبی

صبر کرو شائستہ صبر

یہ لوگ اُسے دور سمجھتے ہیں

اور

ہم

اسے قریب دیکھ رہے ہیں

( وہ عذاب اس روز ہوگا)

جس روز

آسمان پگھلی ہوئی چاندی کی طرح ہوجائے گا

اور

پہاڑ

رنگ برنگ کے دھنکے ہوئے اُون جیسے ہو جائیں گے

اور

کوئی

جگری دوست اپنے جگری دوست کو نہ پوچھے گا

حالانکہ

وہ ایک دوسرے کو دکھائے جائیں گے

مُجرم چاہے گا

کہ

اُس دن کے عذاب سے بچنے کے لیے

اپنی اولاد کو

اپنی بیوی کو

اپنے بھائی کو

اپنے قریب ترین خاندان کو

جو اُسے پناہ دینے والا تھا

اور

روُۓ زمین کے سب لوگوں کو فِدیہ میں دے دے

اور

یہ تدبیراُسے نجات دِلا دے

ہر گز نہیں

وہ تو بھڑکتی ہوئی آگ کی لپٹ ہوگی

جو گوشت پوست کو چاٹ جائے گی

پُکار پُکار کر اپنی طرف بُلائے گی

ہر

شخص کو جس نے حق سے منہ موڑا

اور

پیٹھ پھیری اور مال جمع کیا

اور

سینت سینت کر رکھّا

انسان تھُڑا دِلّا پیدا کیا گیا ہے

جب اس پر مُصیبت آتی ہے تو گھبرا اٹھتا ہے

اور

جب اِسے خوشحالی نصیب ہوتی ہے

تو بُخل کرنے لگتا ہے

ٌ مگر

وہ لوگ( اس عیب سے بچے ہوئے ہں)

جو نماز پڑھنے والے ہیں

جو اپنی نماز کی ہمیشہ پابندی کرتے ہیں

جن کے مالوں میں سائل اور محروم کا مقرر حق ہے

جو روزِ جزا کو برحق مانتے ہیں

جو اپنے ربّ کے عذاب سے ڈرتے ہیں

کیونکہ

اُن کے ربّ کا عذاب ایسی چیز نہیں ہے

جس سے کوئی بے خوف ہو

جو

اپنی شرمگاہوں کی حفاظت کرتے ہیں

بجز

اپنی بیویوں اور مملوکہ عورتوں کے

٬جِن سے محفوظ نہ رکھنے میں

ان پر کوئی ملامت نہیں

البتہ

جو اس کے علاوہ کچھ اور چاہیں

وہی حد سے تجاوز کرنے والے ہیں

جو اپنی امانتوں کی حفاظت

اور

عہد کا پاس کرتے ہیں

جو اپنی گواہیوں پر

راست بازی پر قائم رہتے ہیں

اور

جو اپنی زبان کی حفاظت کرتے ہیں

یہ لوگ عزت کے ساتھ

جنت کے باغوں میں رہیں گے