تبٰرک الّذی 29

سورةالحاقة مکیة 69

رکوع 5

آیات 1سے 37

اللہ کے نام سے جو بے انتہا مہربان اور رحم فرمانے والا ہے

ہونی شدنی کیا ہے وہ ہونی شدنی ؟

اور

تم کیا جانو کیا ہے ہونی شدنی ؟

ثمود اور عاد نے

اُس اچانک ٹوٹ پڑنے والی آفت کو جھٹلایا

تو

ثمود ایک سخت حادثے سے ہلاک کیے گئے

اور

عاد

ایک بڑی شدید طوفانی آندھی سے

تباہ کر دیےگئے

اللہ تعالیٰ نے اس کو

مسلسل سات رات اورآٹھ دن اُن پر مسلّط رکھا

( تم وہاں ہوتے تو ) دیکھتے

کہ

وہ وہاں اس طرح پچھڑے پڑے ہیں

جیسے کھجور کے بوسیدہ تنے ہوں

اب کیا اُن میں کوئی باقی بچا نظر آتا ہے؟

اور

اسی خطائے عظیم کا ارتکاب

فرعون اور اس سے پہلے کے لوگوں نے

اور

تلپٹ ہو جانے والی بستیوں نے کیا

ان سب نے اپنے رسول کی بات نہ مانی

تو

اُس نے

اُن کو بڑی سختی کے ساتھ پکڑا

جب

پانی کا طوفان حد سے گزر گیا

تو

ہم نے تم کو کشتی میں سوار کر دیا تھا

تا کہ

اس ِواقعہ کو ایک سبق آموز یادگار بنا دیں

اور

یاد رکھنےوالے کان اس کی یاد محفوظ رکھیں

ُپھر

جب ایک دفعہ صُور میں پھونک مار دی جائے گی

اور

زمین اور پہاڑوں کو اٹھا کر

ایک ہی چوٹ میں ریزہ ریزہ کر دیا جائے گا

اُس روز وہ ہونے والا واقعہ پیش آجائے گا

اُس دن آسمان پھٹے گا

اور

اس کی بندش ڈھیلی پڑ جائے گی

فرشتے اس کے اطراف و جوانب میں ہوں گے

اور

آٹھ فرشتے اُس روز تیرے ربّ کا عرش

اپنے اوپر اٹھائے ہوئے ہوں گے

وہ دن ہوگا

جب تم لوگ پیش کیے جاؤ گے

تمہارا کوئی راز چھپا ہوا نہ رہ جائے گا

اُس وقت جس کا نامہ اعمال

اُس کے دائیں ہاتھ میں دیا جائے گا

وہ کہے گا

لو دیکھو پڑھو

میرا اعمال نامہ

میں سمجھتا تھا

مجھے ضرور اپنا حساب ملنے والا ہے

پس وہ دلپسند عیش میں ہوگا

عالی مُقام جنّت میں

جس کے پھلوں کے گچھےّ جھکے پڑ رہے ہوں گے

(ایسے لوگوں سے کہاجائے گا)

مزے سے کھاؤ اور پیو

اپنے ان اعمال کے بدلے

جو تم نے گزرے ہوئے دنوں میں کئے ہیں

اور

جس کا نامہ اعمال

اس کے بائیں ہاتھ میں دیا جائے گا

وہ کہے گا

کاش میرا نامہ اعمال

مجھے نہ دیا گیا ہوتا

اور

میں نہ جانتا کہ میرا حساب کیا ہے

کاش میری وہی موت

(جو دنیا میں آئی تھی ) فیصلہ کُن ہوتی

آج میرا مال کچھ کام نہ آیا

میرا سارا اقتدار ختم ہوگیا

اس کا( حُکم ہوگا) پکڑو

اسے اور اسکی گردن میں طوق ڈال دو

پھر

اسے جہنم میں جھونک دو

پھر

اس کو ستر ہاتھ لمبی زنجیر میں جکڑ دو

یہ نہ

اللہ بزرگ و برتر پر ایمان لاتا ہے

اور

نہ مسکین کو کھانا کھلاتے کی ترغیب دیتا ہے

لہٰذا

آج یہاں اس کا نہ کوئی یارِ غمخوار ہے

اور

نہ زخموں کے دھوؤں کے سوا

اس کا کوئی کھانا

جسے خطا کاروں کے سوا

کوئی نہیں کھاتا