تبٰرک الّذی 29

سورةالُقلم مکیة 68

رکوع 4

آیات 34سے 52

یقینا خُدا ترس لوگوں کے لیے ان کے

ربّ کے ہاں نعمت بھری جنتّیں ہیں

کیا ہم فرماں برداروں کا حال

مُجرموں کا سا کر دیں گے؟

تم لوگوں کو کیا ہوگیا ہے

تم کیسے حُکم لگاتے ہو؟

تمہارے پاس کوئی کتاب ہے

جِس میں تم یہ پڑھتے ہو

کہ

تمہارے لئے ضرور ہی

وہاں

وہی کچھ ہے

جو تم اپنے لیے پسند کرتے ہو؟

یا پھر کیا تمہارے لیے

روزِ قیامت تک ہم پر

کچھ عہدو پیمان ثابت ہیں

کہ

تمہیں وہی کچھ ملے گا

جس کا تم حُکم لگاؤ گے

اِن سے پوچھو تم میں سے

کون اِس کا ضامن ہے

یا پھر

ان کے ٹھہرائے ہوئے

کچھ شریک ہیں

( جِنھوں نے اس کا ذمّہ لیا ہو)

یہ بات ہے تو

لائیں

اپنے شریکوں کو اگر یہ سچّے ہیں

جِس روز سخت وقت آ پڑے گا

اور

لوگوں کو سجدہ کرنے کے لیے بُلایا جائے گا

تو یہ لوگ سجدہ نہ کر سکیں گے

ان کی نگاہیں نیچی ہوں گی

اور

ذلّت اِن پر چھا رہی ہوگی

یہ جب صحیح سالم تھے

اُس وقت

انہیں سجدے کے لیے بُلایا جاتا تھا

(اور یہ انکار کرتے تھے)

پس اے نبیﷺ

تم اس کلام کے جھٹلانے والوں کا

معاملہ مجھ پر چھوڑ دو

ہم ایسے طریقہ سے

ان کو بتدریج

تباہی کی طرف لے جائیں گے

کہ

ان کو خبر بھی نہ ہوگی

میں ان کی رسّی دراز کر رہا ہوں

میری چال بڑی زبردست ہے

کیا تم

اُن سے کوئی اجر طلب کر رہے ہو

کہ یہ

اُس چٹیّ کے بوجھ تلے دبے جا رہے ہوں؟

کیا

ان کے پاس غیب کا علم ہے

جِسے یہ لکھ رہے ہوں ؟

اچھا

اپنے ربّ کا فیصلہ

صادر ہونے تک صبرکرو

اور

مچھلی والے (یونسؑ) کی طرح نہ ہوجاؤ

جب اُس نے پُکارا تھا

اور

وہ غم سے بھراہوا تھا

اگراُس کے

ربّ کی مہربانی شاملِ حال نہ ہوجاتی

تو وہ مذموم ہوکر

چٹیل میدان میں پھینک دیا جاتا

آخرکار

اُس کے ربّ نے

اُسے برگزیدہ فرما لیا

اور

اُسے صالح بندوں میں شامل کر دیا

جب

یہ کافر لوگ کلامِ نصیحت سنتے ہیں

تو

تمہیں ایسی نظروں سے دیکھتے ہیں

کہ گویا

تمہارے قدم اکھاڑ دیں گے

اور

کہتے ہیں کہ

یہ ضرور

تمہارے قدم اکھاڑ دیں گے

اور

کہتے ہیں کہ

یہ ضرور دیوانہ ہے

حالانکہ

یہ تو سارے جہان والوں کے لئے

ایک نصیحت ہے