قد سمع اللہ 28

سورةالطلاق مدنیہ 65

رکوع 17

آیات 1 سے 7

اللہ کے نام سے جو بے انتہا مہربان اور رحم فرمانےوالا ہے

اے نبیﷺ

جب تم اپنی عورتوں کو طلاق دو تو انھیں عِدّت کے لیے طلاق دیا کرو

اور

عِدّت کے زمانے کا ٹھیک ٹھیک شمار کرو

اور

اللہ سے ڈرو

جو تمہارا ربّ ہے

(زمانہ عّدت ) میں نہ تم

انہیں ان کے گھر سے نکالو

اور

نہ وہ خود نکلیں

اِلّا

یہ کہ

وہ کسی صریح بُرائی کی مُرتِکب ہوں یہ

اللہ کی مقررکردہ حدیں ہیں

اور جو کوئی

اللہ کی حدود سے تجاوز کرے گا

وہ اپنے اوپر خود ظلم کرے گا

تم نہیں جانتے کہ

شائد اس کے بعد

اللہ (موافقت کی) کوئی صورت پیدا کر دے

پھر

جب وہ اپنی (عِدّت ) کے خاتمہ پر پہنچیں

تو یا

انہیں بھلے طریقے سے

( اپنے نکاح میں) روک رکھّو

یا

بھلے طریقے پر اُن سے جُدا ہو جاؤ

اور

دو ایسے آدمیوں کو گواہ بن لو

جو تم میں سے صاحبِ عدل ہو

اور

(اے گواہ بننے والو) گواہی ٹھیک ٹھیک

اللہ کے لیے ادا کرو

یہ باتیں ہیں

جن کی تم لوگوں کو نصیحت کی جاتی ہے

ہر اس شخص کو جو

اللہ اور آخرت کے دن پر ایمان رکھتا ہے

اور جو کوئی

اللہ سے ڈرتے ہوئے کام کرے گا

اللہ اس کے لیے مُشکلات سے نکلنے کا

کوئی راستہ پیدا کردے گا

اور

اسے ایسے راستے سے رزق دےگا

جدہر اُس کا گُمان بھی نہ جاتا ہو

جو

اللہ پر بھروسہ کرے

اس کے لیے وہ کافی ہے

اللہ اپنا کام پورا کر کے رہتا ہے

اللہ نے ہر چیز کے لیے

ایک تقدیر مُقرر کر رکھی ہے

اور

تمہاری عورتوں میں سے جو

حیض سے مایوس ہو چکی ہوں

اور

ان کے معاملہ میں

اگر تم لوگوں کو کوئی شک لاحق ہے

تو ( تمہی معلوم ہو کہ)

اُن کی عِدّت تین مہینے ہے

اور

یہی حُکم اُن کا ہے

جنہیں ابھی حیض نہ آیا ہو

اور

حاملہ عورتوں کی عِّدت کی حد یہ ہے

کہ

ان کا وضع حمل ہو جائۓ

جو شخص اللہ سے ڈرے گا

اللہ اُس کی برائیوں کو

اس سے دور کردے گا

اور

اس کو بڑا اجردے گا

اُن کو( زمانہ عدتّ میں) اُسی جگہ رکھّو

جہاں تم رہتے تھے

جیسی کچھ بھی جگہہ تمہیں میسّر ہو

اور

انہیں تنگ کرنے کے لیے انہیں نہ ستاؤ

اور

اگر

وہ حامِلہ ہوں تو

اُن پر اُس وقت تک خرچ کرتے رہو

جب تک ان کا وضع حمل نہ ہو جائے

پھر

اگر

وہ تمہارے لیے (بچے کو) دودھ پلائیں

تو ان کی اجرت انھیں دو

بھلے طریقے سے (اجرتکا معاملہ )

باہمی گفت و شنید سے طے کر لو

لیکن

اگر تم نے (اجرت طے کرنے میں)

ایک دوسرے کو تنگ کیا

تو بچے کو کوئی اور عورت دودھ پلا لے

خوش حال آدمی

اپنی خوشحالی کے مُطابق نُفقہ دے

اور

جس کو رزق کم دیا گیا ہو

جو کوئی اللہ سے ڈرتے ہوئے کام کرے گا

اللہ اُس کے لیے مُشکلات سے نِکلنے کا

کوئی راستہ پیدا کر دے گا

اور

اِسے ایسے راستے سے رزق دے گا

جدھر

اُس کا گُمان بھی نہ جاتاہو

جو اللہ پر بھروسہ کرے اس کے لیے وہ کافی ہے

اللہ اپنا کام پورا کر کے رہتا ہے

اللہ نے ہر چیز کے لیے ایک تقدیر مُقرر کر رکھی ہے

اور

تمہاری عورتوں میں سے جو

حیض سے مایوس ہو چکی ہوں

ان کے معاملے میں

اگر

تم لوگوں کو کوئی شک لاحق ہے

تو (تمہیں معلوم ہوکہ)

اُن کی عِدّت تین مہینے ہے

اور

یہی حُکم اُن کا ہے

جنہیں ابھی حیض نہ آیا ہو

اور

حاملہ عورتوں کی حد یہ ہے

کہ

اُن کا وضعِ حمل ہو جائے جو شخص

اللہ سے ڈرے

اُس کے معاملہ میں

وہ سہولت پیدا کر دیتا ہے

یہ اللہ کا حُکم ہے

جو اُس نے تمہاری طرف نازل کیا ہے

جو اللہ سے ڈرے گا

اللہ اُس کی برائیوں کو

اُس سے دور کر دے گا

اور

اس کو بڑا اجر دے گا

اُن کو (زمانہ عدّت میں)ایسی جگہ رکھو

جہاں تم رہتے ہو

جیسی کچھ بھی جگہہ تمہیں میسّر ہو

اور

انہیں تنگ کرنے کے لیے ان کو نہ ستاؤ

اور اگر

وہ حاملہ ہوں تو

اُن پر اُس وقت تک خرچ کرتے رہو

جب تک ان کا وضع حمل نہ ہو جائے

پھر اگر

وہ تمہارے لیے (بچےّ کو دود ) پلائیں

تو ان کی اجرت انہیں دو

اور

بھلے طریقے سے اجرت کا معاملہ

باہمی گفت و شنید سے طے کر لو

لیکن اگر

تم نے اجرت طے کرنے میں

ایک دوسرے کو تنگ کیا

تو بچے کو

کوئی اور عورت دودھ پِلا لے گی

خوشحال آدمی

اپنی خوشحالی کے مُطابق نفقہ دے

اور

جس کو رزق کم دیا گیا ہو

وہ اُسی مال میں سے خرچ کرے

جو اللہ نےا ُسے دیا ہے

اللہ نے جس کو جتنا دیا ہے

اس سے زیادہ کا

وہ اُسے مُکلّف نہیں کرتا

بعید نہیں کہ

اللہ تنگدستی کے بعد

فراخ دستی بھی عطا کرے