قد سمع اللہ 28

سورة الحشر 59 مدنیة

رکوع 4

آیات 1 سے 10

اللہ کے نام سے جو بےانتہا مہربان اور رحم فرمانے والا ہے

اللہ ہی کی تسبیح کی ہے

ہراُس چیز نے جو

آسمانوں اور زمین میں ہے

اور

وہی غالب اور حکیم ہے

وہی ہے

جس نے غالب کافروں کو پہلے

ہی ہلّے میں

اُن کے گھروں سے نکال باہر کیا تھا

تمہیں ہرگز یہ گمان نہ تھا

کہ

وہ نِکل جائیں گے

٬ اور

وہ بھی یہ سمجھے بیٹھے تھے

کہ

ان کی گڑھیاں انھیں

اللہ سے بچا لیں گی

مگر

اللہ ایسے رُخ پرسے اُن پر آیا

جدھر اُن کا خیال بھی نہ گیا تھا

اُس نے اُن کے دِلوں میں رعب ڈال دیا

نتیجہ یہ ہوا

کہ

وہ خود اپنے ہاتھوں سے بھی

اپنےگھروں کو برباد کر رہے تھے

اور

مومنوں کے ہاتھوں بھی برباد کروا رہے تھے

پس

عبرت حاصل کرو اے دیدہ بینا رکھنے والو

اگر

اللہ نےا ُن کے حق میں جِلا وطنی نہ لکھ دی ہوتی

تو دنیا ہی میں وہ انہیں عذاب دے ڈالتا

اور

آخرت میں تو ان کے لیے

دوزخ کا عذاب ہے ہی

یہ سب کچھ اس لیے ہوا

کہ

انھوں نے

اللہ اور اُس کے رسولﷺ کا

مقابلہ کیا

اور

جو بھی اللہ کا مقابلہ کرے

اللہ ا ُسے سزا دینے میں

بہت سخت ہے

تم لوگوں نے کھجوروں کے جو

درخت کاٹے

یا

جِن کو اپنی جڑوں پر کھڑا رہنے دیا

یہ سب اللہ ہی کے اذِن سے تھا

اور

(اللہ نے یہ اِذن اس لیے دیا) کہ

فاسقوں کو ذلیل و خوار کرے

اور

جو مال

اللہ نےان کے قبضے سے نکال کر

اپنے رسول کی طرف پلٹا دیے

وہ ایسے مال نہیں ہیں

جن پر تم نے

اپنے گھوڑے اونٹ دوڑائے ہوں

بلکہ

اللہ اپنے رسولوں کو جس پر چاہتا ہے

تسلّط عطا فرما دیتا ہے

اور

اللہ ہر چیز پر قادر ہے

جو کچھ بھی

اللہ بستیوں کے لوگوں سے

اپنے رسولﷺ کی طرف پلٹا دے

وہ اللہ اور رسولﷺ اور رشتے داروں

اور

یتامیٰ اور مساکین

اور

مسافروں کے لیے ہے

تاکہ

وہ تمہارے مالداروں ہی کے

درمیان گردش نہ کرتا رہے

جو کچھ رسولﷺ تمہیں دے

وہ لے لو

اور

جس چیز سے وہ تم کو روک دے

اس سے رُک جاؤ

اللہ سے ڈرو اللہ سخت سزا دینے والا ہے

(نیز وہ مال) اُن غریب مہاجرین کے لیے ہے

جو اپنے گھروں اور جائیدادوں سے

نکال باہر کیے گئے ہیں

یہ لوگ اللہ کا فضل

اور

اُس کی خوشنودی چاہتے ہیں

اور

اللہ اور اُس کے رسول ﷺ کی

حمایت پر کمربستہ رہتے ہیں

یہی راست باز لوگ ہیں

(اور وہ اُن لوگوں کے لیے بھی ہے)

جو اِن مہاجرین کی آمد سے پہلے

ہی ایمان لا کر

"" دارالحجرات "" میں مقیم تھے

یہ اُن لوگوں سے مُحبّت کرتے ہیں

جو ہجرت کر کے

اُن کے پاس آئے ہیں

اور

جو کچھ بھی اُن کو دے دیا جائے

اُس کی کوئی حاجت تک

یہ

اپنے دِلوں میں محسوس نہیں کرتے

اور

اپنی ذات پر دوسروں کو ترجیح دیتے ہیں

خواہ اپنی جگہہ خود محتاج ہوں

حقیقت یہ ہے

کہ

جو لوگ اپنے دِل کی تنگی

سے بچا لئے گئے

وہی فلاح پانے والے ہیں

( اور وہ اُن لوگوں کے لیے بھی ہے)

جو اِن اگلوں کے بعد آتے ہیں

جو کہتے ہیں

کہ

اے ہمارے ربّ

ہمیں اور ہمارے اُن سب بھائیوں

کو بخش دے

جو ہم سے پہلے

ایمان لائے ہیں

اور

ہمارے دِلوں میں اہلِ ایمان کے لیے

کوئی بغض نہ رکھ

اے ہمارے ربّ

تو بڑا مہربان اور رحیم ہے