قال فما خطبکم 27

 سورةالواقعة مکیة 56

رکوع 15

آیات 39 سے 74

وہ اگلوں میں سے بہت ہوں گے

اور

پِچھلوں میں سے بھی بہت

اور

بائیں بازو والے بائیں بازو والوں کا کیا پوچھنا

وہ لو کی لِپٹ اور کھولتے ہوئے پانی

اور

کالے دھوئیں کے سائے میں ہوں گے

جو نہ ٹھنڈا ہوگا نہ آرام دہ

یہ وہ لوگ ہوں گے

جو اس انجام تک پہنچنے سے

پہلے خوشحال تھے

اور

گناہ ِ عظیم پر اِصرار کرتے تھے

کہتے تھے

کیا جب ہم مُر کر خاک ہو جائیں گے

اور

ہڈیوں کا پنِجر رہ جائیں گے

تو پھر

اُٹھا کھڑے کیے جائیں گے؟

اور

کیا ہمارے باپ دادا بھی اٹھائے جائیں گے

جو پہلے گزر چکے ہیں؟

اے نبیﷺ

اُن لوگوں سے کہو

یقینا اگلے اور پِچھلے

سب ایک دن ضرور جمع کیے جانے والے ہیں

جِس کا وقت مُقرر کیا جا چکا ہے

پھر

اے گُمراہ اور جھُٹلانے والو

تم زقوم کے درخت کی غذا کھانےوالے ہو

اُسی سے تم پیٹ بھرو گے

اور

اوپر سے کھولتا ہوا پانی

تونس لگے ہوئے اُونٹ کی طرح پیو گے

یہ ہے (ان بائیں بازو والوں کی) ضیافت کا سامان

روزِ جزا میں ٬ہم نے تمہیں پیدا کیا ہے

پھر

کیوں تصدیق نہیں کرتے؟

کبھی تم نے غور کیا ؟

کیا یہ نطفہ جو تم ڈالتے ہو؟

اِس سے بچّہ تم بناتے ہویا اُس کے بنانے والے ہم ہیں ٬؟

ہم نے تمہارے درمیان موت کو تقسیم کیا ہے

اور

ہم اس سے عاجز نہیں ہیں

کہ

تمہاری شکلیں بدل دیں

اور

کسی ایسی شکل میں تمہیں پیدا کر دیں

جس کو تم نہی جانتے

اپنی پہلی پیدائش کو تو تم جانتے ہی ہو

پھر کیوں سبق نہیں لیتے؟

کبھی تم نے سوچا یہ بیج جو تم بوتے ہو

اِن سے کھیتیاں تم اُگاتے ہو

یا

اُن کے اُگانے والے ہم ہیں؟

ہم چاہیں تو

اِن کھیتوں کو بھُس بنا کر رکھ دیں

اور

تم طرح طرح کی باتیں بناتے رہ جاؤ

کہ

ہم پر تو اُلٹی چٹّی پڑ گئی

بلکہ

ہمارے تو نصیب ہی پھوٹے ہوئے ہیں

کبھی تم نے

آنکھیں کھول کر دیکھا ہے

یہ پانی جو تم پیتے ہو

اِسے تم نے بادلوں سے برسایا ہے

یا اس کے برسانے والے ہم ہیں؟

ہم چاہیں تو

اسے سخت کھاری بنا کر رکھ دیں

پھر

کیوں تم شکر گزار نہیں ہوتے؟

کبھی تم نے یہ خیال کیا

یہ آگ جو تم سُلگاتے ہو

اس کا درخت تم نے پیدا کیا

یا

اس کے پیدا کرنےوالے ہم ہیں؟

ہم نے اس کو یاد دہانی کا ذریعہ

اور

حاجت مندوں کے لیے سامانِ زیست بنایا ہے

پس اے نبیﷺ

اپنے ربِّ عظیم کے نام کی تسبیح کرو