قال فما خطبکم 27

 سورةالرحٰمن مدنیة 55

رکوع 12

آیات 26 سے 45

ہر چیز جو اس زمین پر ہے

فنا ہوجانےوالی ہے

اور

صرف تیرے ربّ کی جلیل و کریم

ذات ہی باقی رہنے والی ہے

پس

اے جِن وانس

تم اپنے رّب کے کن کن کمالات کو جھٹلاؤ گے؟

زمین اور آسمانوں میں جو بھی ہیں

سب اپنی حاجتیں اُسی سے مانگ رہے ہیں

ہر آن وہ نئی شان میں ہے

پس

اے جِن و انس

تم اپنے رّب کی قدرت کی

کن کن صفات حمیدہ کو جھٹلاؤ گے؟

اے زمین کے بوجھو!!

عنقریب ہم تم سے بازپُرس کرنے کے لیے

فارغ ہوئے جاتے ہیں

(پھر دیکھ لیں گے) کہ

تم اپنے ربّ کے کن کن احسانات کو جھٹلاتے ہو ؟

اے گروہِ جنِ و انس

اگر

تم زمین کی سرحدوں سے نِکل کر بھاگ سکتے ہو

تو بھاگ کر دیکھو

نہیں بھاگ سکتے بڑا زور چاہی

اپنے ربّ کی کن کن قدرتوں کو تم جھٹلاؤ گے؟

( بھاگنے کی کوشش کرو گے تو ) تم پر

آگ کا شعلہ اور دھواں چھوڑ دیا جائے گا

جس کا تم مقابلہ نہ کر سکو گے

اے جِن و انس!!

تم اپنے رّب کی کن کن قدرتوں کا انکار کرو گے؟

پھر !!

( کیا بنتے گی اُس وقت ) جب آسمان پھٹے گا

اور

لال چمڑے کی طرح سرخ ہو جائے گا؟

اے جِن و انس

( اُس وقت) تم اپنے رّب کی

کن کن قدرتوں کو جھٹلاؤ گے؟

اُس دن کسی انسان اور کسی جِن سے

اُس کا گناہ پوچھنے کی ضرورت نہ ہوگی

پھر ( دیکھ لیا جائے گا کہ)

تم دونوں گِروہ اپنے ربّ کے

کن کن احسانات کا انکار کرتے ہو

مُجرم وہاں اپنے چہروں سے

پہچان لیے جائیں گے

اور

انھیں پیشانی کے بال اور پاؤں سے

پکڑ کر گھسیٹا جائے گا

(اُس وقت ) تم اپنے

ربّ کی کن کن قدرتوں کو جھٹلاؤ گے؟

( اس وقت کہا جائے گا) یہ وہی جہنم ہے

جِس کو مُجرمین جھوٹ قرار دیا کرتے تھے

اُسی جہنم اور کھولتے ہوئے پانی کے درمیان

وہ گردش کرتے رہیں گے

پھر

اپنے رّب کی کن کن قدرتوں کوتم جھٹلاؤ گے؟