قال فما خطبکم 27

 سورةالقمر مکیة 54

رکوع 9

آیات 23سے40

ثمود نے تنبیہات کو جھٹلایا

اور

کہنے لگے

ایک اکیلا آدمی جو ہم ہی میں سے ہے

کیا

اب ہم اس کے پیچھے چلیں

اس کا اطباع ہم قبول کر لیں

تو اس کے معنی یہ ہوں گے

کہ

ہم بہک گئے ہیں

اور

ہماری عقل ماری گئی ہے

کیا ہمارے درمیان یہی ایک شخص تھا

جس پر

اللہ کاذکر نازل کیا گیا

نہیں

بلکہ

یہ پرلے درجے کا جھوٹا

اور

برخودِ غلط غلط ہے

(ہم نے اپنے پیغمبر سے کہا )

کل ہی انھیں معلوم ہوا جاتا ہے

کہ

کون پرلے درجے کا جھُوٹا اور برخودِ غلط ہے

ہم اونٹنی کو اِن کے لیے

فتنہ بناکر بھیج رہے ہیں

اب ذرا صبر کے ساتھ دیکھ

کہ

ان کا انجام کیا ہوتا ہے

اِن کو جتا دے کہ

پانی ان کی اونٹنی کے درمیان تقسیم ہوگا

اور

ہر ایک اپنی باری کے دن پانی پر آئے گا

آخرکار

اُن لوگوں نے اپنے آدمی کو پُکارا

اور

اُس نے اِس کام کا بیڑہ اٹھایا

اور

اونٹنی کو مار ڈالا

پھر دیکھ لو

کیسا تھا میرا عذاب

اور

کیسی تھیں میری تنبیہات

ہم نے اُن پر بس ایک ہی دھماکہ چھوڑا

اور

وہ باڑے والے کی روندی ہوئی روئی کی طرح

بھُس ہو کر رہ گئے

ہم نےاس قرآن کو نصیحت کے لیے

آسان ذریعہ بنا دیا ہے

اب ہے کوئی

نصیحت قبول کرنے والا؟

لُوط کی قوم نے تنبیہات کو جھٹلایا

اور

ہم نے پتھراؤ کرنے والی ہوا اُس پر بھیج دی

صرف

لوط ؑ کے گھر والے اُس سے محفوظ رہے

اُن کو ہم نے اپنے فضل سے

رات کے پچھلے پہر بچا کر نکال دیا

یہ جزا دیتے ہیں ہم

ہر اُس شخص کو جو شکر گزار ہوتا ہے

لُوطؑ نے اپنی قوم کے لوگوں کو

ہماری پکڑ سے خبردار کیا

مگر

وہ ساری تنبیہات کو مشکوک سمجھ کر

باتوں میں اُڑاتے رہے

اُنھوں نے اُسے اپنے مہمانوں کی

حفاظت سے باز رکھنے کی کوشش کی

آخر کار ہم نے اُن کی آنکھیں مُوند دیں

کہ چکھو

اب میرے عذاب اور میری تنبیہات کا مزا

صبح سویرے ہی ایک اٹل عذاب نے اُن کوآ لیا

چکھو!

مزا اب میرے عذاب کا اور میری تبیہات کا

ہم نے اِس قرآن کو نصیحت کے لیے

آسان ذریعہ بنا دیا ہے

پس ہے کوئی

نصیحت قبول کرنے والا ؟