قال فما خطبکم 27

سورة النجم مکیة 53

رکوع 7

آیات 33سے 62

پھر

اے نبیﷺ

تم نےا ُس شخص کو بھی دیکھا

جو راہِ خُدا سے پھِر گیا اور تھوڑا سا دے کر رُک گیا ؟

کیا اُس کے پاس غیب کا علم ہے

کہ

وہ حقیقت کو دیکھ رہا ہے؟

کیا اُسے اُن باتوں کی کوئی خبر نہیں پہنچی

جو موسیٰ ؑ کے صحیفوں

اور

اُس ابراہیمؑ کے صحیفوں میں بیان ہوئی ہیں

جس نے وفا کا حق ادا کردیا؟

یہ کہ

کوئی بوجھ اٹھانے والا

دوسرے کا بوجھ نہیں اٹھائے گا

اور یہ کہ

انسان کے لیے کچھ نہیں ہے

مگر

وہ جس کی اُس نے سعی کی ہے

اور یہ کہ

سعی عنقریب دیکھی جائے گی

اُس کی پوری جزا اُسے دی جائے گی

اور

یہ کہ

آخرکار پہنچنا

تیرے ربّ ہی کے پاس ہے

اور یہ کہ

اُسی نے ہنسایا اور اُسی نے رُلایا

اور یہ کہ

اُسی نے موت دی اور اُسی نے زندگی بخشی

اور یہ کہ

اُسی نے نر اور مادہ کا جوڑا پیدا کیا

ایک بوند سے

جب وہ ٹپکائی جاتی ہے

اور یہ کہ

دوسری زندگی بخشنا بھی اُسی کے ذمہ ہے

اور یہ کہ

اُسی نے غنی کیا اور جائداد بخشی

اور یہ کہ

وہی شِعریٰ کا ربّ ہے

اور یہ کہ

اُسی نے عادِ اولیٰ کو ہلاک کیا

اور

ثمود کو ایسا منایا

کہ

اِن میں سے کسی کو باقی نہ چھوڑا

اور

اِن سے پہلے قومِ نوحؑ کو تباہ کیا

کیونکہ

وہ تھے ہی سخت ظالم و سرکش لوگ

اُوندھی کر دینے والی ہستیوں کو اٹھا پھینکا

پھر

چھا دیا ان پر وہ کچھ جو

( تم جانتے ہو کہ ) کیا چھادیا؟

پس

اے انسان

اپنے ربّ کی کِن کِن نعمتوں میں

تو شک کرے گا؟

یہ تو ایک تنبیہ ہے

پہلے آئی ہوئی تنبیہات میں سے

آنے والی گھڑی قریب آ لگی ہے

اللہ کے سوا کوئی اسے ہٹانے والا نہیں

اب کیا یہی وہ باتیں ہیں

جِن پر تم اظہارِ تعجب کرتے ہو؟

ہنستے ہو اور روتےنہیں ہو؟

اور

گا بجا کر انہیں ٹالتے ہو؟

سجدہ

جھک جاؤ

اللہ کے آگے اور بندگی بجا لاؤ