قال فما خطبکم 27

سورة النجم مکیة 53

رکوع 6

آیات 26سے 32

آسمانوں میں کتنے ہی فرشتے موجود ہیں

اُن کی شفاعت کچھ بھی کام نہیں آسکتی

جب تک کہ

اللہ کسی ایسے شخص کے حق میں

اُس کی اجازت نہ دے دے

جس کیلئے وہ کوئی

عرضداشت سُننا چاہے

اور

اُسکو پسند کرے

مگر

جو لوگ آخرت کو نہیں مانتے

وہ فرشتوں کو دیویوں کے نام سے موسوم کرتے ہیں

حالانکہ

اس معاملہ کا کوئی علم

انہیں حاصل نہیں ہے

وہ محض گُمان کی پیروی کر رہے ہیں

اور

گُمان حق کی جگہہ

کچھ بھی کام نہیں دے سکتا

پس اے نبیﷺ

جو شخص بھی ہمارےذکر سے منہ پھیرتا ہے

اور

دنیا کی زندگی کے سوا

جِسے کچھ مطلوب نہیں ہے

اُسے اُس کے حال پے چھوڑ دو

اِن لوگوں کا مُبلغ علم بس یہی کچھ ہے

یہ بات تیرا ربّ ہی زیادہ جانتا ہے

کہ

اُس کے راستے سے کون بھٹک گیا ہے

اور

کون سیدھے راستے پر ہے

اور

زمینوں اور آسمانوں کی

ہر چیز کا مالک اللہ ہی ہے

تا کہ

اللہ بُرائی کرنےوالوں کو اُن کے عمل کا بدلہ دے

اور

اُن لوگوں کو اچھّی جزا سے نوازے گا

جنھوں نے نیک رویّہ اختیار کیا ہے

جو بڑے بڑے گناہوں

اور

کھلے کھلے قبیح افعال سے پرہیز کرتے ہیں

اِلّا

یہ کہ

کچھ قصور اِن سے سرزد ہو جائے

بِلاشبہ

تیرے ربّ کا دامن بہت وسیع ہے

وہ تمہیں اِس ِوقت سے خوب جانتا ہے

جب اُس نے زمین سے تمہیں پیدا کیا

اور

جب تم اپنی ماؤں کے پیٹوں می

ں ابھی جنین ہی تھے

پس

اپنے نفس کی پاکی کے دعوٰے نہ کرو

وہی بہتر جانتا ہے

کہ

واقعی مُتقّی کون ہے؟