قال فما خطبکم 27
سورة النجم مکیة 53
رکوع 5
آیات 1سے 25
اللہ کے نام سے جو بے انتہا مہربان اور رحم فرمانے والا ہے
قسم ہے تارے کی
جب کہ وہ غروب ہوا
تمہارا رفیق نہ بھٹکا ہے نہ بہکا ہے
وہ اپنی خواہشِ نفس سے نہیں بولتا
یہ تو ایک وحی ہے
جو اُس پر نازل کی جاتی ہے
اُسے زبردست قوّت والے نے تعلیم دی ہے
جو بڑا صاحبِ حکمت ہے
وہ سامنے آکھڑا ہوا
جبکہ
وہ بالائی اُفق پر تھا
پھر
قریب آیا اور اوپر معلّق ہوگیا
یہاں تک کہ
دو کمانوں کے برابر
یا
اُس سے کچھ کم فاصلہ رہ گیا
تب اس نے
اللہ کے بندےکو وحی پہنچائی
جو وحی بھی اُسے پہنچائی تھی
نظر نے جو کچھ دیکھا
دِل نے اُس میں جھوٹ نہ مِلایا
اب کیا تم اُس چیز پر
اُس سے جھگڑتے ہو
جِسے وہ آنکھوں سے دیکھتا ہے ؟
اور
ایک مرتبہ پھر اُس نے
"" سدرةالمنتہیٰ"" کے پاس
اسکو اترتے دیکھا
جہاں پاس ہی ""جنّت الماویٰ"" ہے
اُس وقت سدرة پر چھا رہا تھا
جو کچھ کہ چھا رہا تھا
نگاہ نہ چندھیائی نہ حد سے متجاوز ہوئی
اور
اُس نے اپنے
ربّ کی بڑی بڑی نشانیاں دیکھیں
اب ذرا بتاؤ
تم نے کبھی
اس لات اور اس عزیٰ اور تیسری ایک دیوی منات
کی حقیقت پر کچھ غور کیا ہے،؟
کیا بیٹے تمہارے لیے ہیں
اور
بیٹیاں خُدا کے لیے
یہ تو بڑی دھاندلی کی تقسیم ہوئی
دراصل
یہ کچھ نہیں ہیں
مگر
چند نام جو تم نے
اور
تمہارے باپ دادا نے رکھ لیے ہیں
اللہ نے ان کے لیے کوئی سند نازل نہیں کی
حقیقت یہ ہے
کہ
لوگ محض وہم و گمان کی
پیروی کر رہے ہیں
اور
خواہشاتِ نفس کے مرید بنے ہوئے ہیں
حالانکہ
اُن کے ربّ کی طرف سے
اُن کے پاس ہدایت آچکی ہے
کیا انسان جو کچھ چاہے
اُس کے لیے وہی حق ہے؟
دنیا اور آخرت کا مالک تو اللہ ہی ہے