قال فما خطبکم 27

سورة الطّورِ مکیة 52

رکوع 4

آیات 29 سے 49

 پس

اے نبیﷺ

تم نصیحت کیےجاؤ

اپنے ربّ کے فضل سے

نہ تم کاہن ہو اور نہ مجنون

کیا یہ لوگ کہتے ہیں

کہ

یہ شخص شاعر ہے

جِس کے حق میں

ہم گردشِ ایام کا انتظار کر رہے ہیں؟

اِن سے کہو

اچھّا انتظار کرو

میں بھی تمہارے ساتھ انتظار کرتا ہوں

کیا ان کی عقلیں

انہیں ایسی ہی باتیں کہنے کے لیے کہتی ہیں ؟

یا

درحقیقت یہ عناد می

حد سے گزرے ہوئے لوگ ہیں ؟

کیا یہ کہتے ہیں

کہ

اِس شخص نے یہ قرآن خود گھڑ لیا ہے ؟

اصل بات یہ ہے کہ

یہ ایمان نہیں لانا چاہتے

اگر

یہ اپنےاس قول میں سچّے ہیں تو

اسی شان کا ایک کلام اور بنا لائیں

کیا

یہ کسی خالق کے بغیر خود پیدا ہو گئے ہیں؟

یا

یہ خود اپنے خالق ہیں؟

یا

زمین اور آسمانوں کو انھوں نے پیدا کیا ہے؟

اصل بات یہ ہے کہ

یہ یقین نہیں رکھتے

کیا

تیرے ربّ کے خزانے اِن کے قبضے میں ہیں؟

یا

اُن پر انہی کا حُکم چلتا ہے؟

کیا

اِن کے پاس کوئی سیڑھی ہے

جس پر چڑھ کر

یہ عالمِ بالا کی سُن گُن لیتے ہیں؟

ان میں سے جس نے سُن گِن لی ہے

وہ لائے کوئی کھلی دلیل

کیا

اللہ کے لیے تو ہیں بیٹیاں

اور

تم لوگوں کیلیۓ ہیں بیٹے

کیا تم اُن سے کوئی اجر مانگتے ہو

کہ

یہ زبردستی پڑی ہوئی چٹّی کے بوجھ تلے دبے جاتے ہیں؟

کیا

ان کے پاس غیب کے حقائق کا علم ہے

کہ

اس کی بنا پر یہ لکھ رہے ہوں ؟

کیا یہ کوئی چال چلنا چاہتے ہیں ؟

اگر

یہ بات ہے تو کُفر کرنےو الوں پر

ان کی چال الٹی ہی پڑے گی

کیا

اللہ کے سِوا یہ کوئی اور معبود رکھتے ہیں؟

اللہ پاک ہے

اُس شرک سے جو یہ لوگ کر رہے ہیں

یہ لوگ آسمان کے ٹکڑے بھی گرتے ہوئے دیکھ لیں

تو

کہیں گے یہ بادل ہیں

جو اُمڈے چلے آرہے ہیں

پس

اے نبیﷺ

انہیں ان کے حال پر چھوڑ دو

یہاں تک کہ

یہ اپنے اس دن کو پہنچ جائیں

جس میں یہ مار گِرائے جائیں گے

جِس دن نہ ان کی اپنی کوئی چال

ان کے کسی کام آئے گی

اور

نہ کوئی ان کی مدد کو آئے گا

اور

اُس وقت کے آنے سے پہلے بھی

ظالموں کے لیے ایک عذاب ہے

مگر

اِن میں سے اکثر جانتے نہیں ہیں

اے نبیﷺ

اپنے ربّ کا فیصلہ آنے تک صبر کرو

تم ہماری نگاہ میں ہو

تم جب اٹھو تو

اپنے ربّ کے ساتھ اسکی تسبیح کرو

رات کو بھی اُس کی تسبیح کیا کرو

اور

ستارے جب پلٹتے ہیں اُس وقت بھی