قال فما خطبکم 27

سورة الطّورِ مکیة 52

رکوع 3

آیات 1سے 28

اللہ کے نام سے جو بے انتہا مہربان اور رحم فرمانےوالا ہے

قسم ہے طور کی

اور

ایک ایسی کھلی کتاب کی

جو رقیق جِلد میں لکھی ہوئی ہے

اور

آباد گھر کی

اور

اونچی چھت ک

اور

موجزن سمندر کی

کہ

تیرے ربّ کا عذاب ضرور واقع ہونے والا ہے

جِسے کوئی دفع کرنے والا نہیں

وہ اُس روز واقع ہوگ

جب آسمان بُری طرح ڈگمگائے گا

اور

پہاڑ اُڑے اُڑے پھریں گے

تباہی ہےا ُس روز اُن جھٹلانے والوں کے لئے

جو آج کھیل کے طور پے

اپنی حُجّت بازیوں میں لگے ہوئے ہیں

جِس دن انھیں دھّکے مار مار کر

نارِ جہنّم کی طرف لے جایا جائے گا

اُس وقت اُن سے کہا جائے گا

کہ

یہ وہی آگ ہے جِسے تم جھٹلایا کرتے تھے

اب بتاؤ یہ جادو ہے یا تمہیں سوجھ نہیں رہا ہے؟

جاؤ

اب جھلسو اس کے اندر

تم خواہ صبر کرو یا نہ کرو تمہارے لیے یکساں ہے

تمہیں ویسا ہی بدلہ دیا جا رہا ہے جیسے تم عمل کر رہے تھے

متّقی لوگ وہاں باغوں اور نعمتوں میں ہوں گے

لُطف لے رہے ہوں گے

اُن چیزوں سے جو اُن کا ربّ انہیں دے گا

اور

اُن کا ربّ انہیں دوزخ کے عذاب سے بچا لے گا

(ان سے کہا جائے گا) کھاؤ اور پیو مزے سے

اپنے اُن اعمال کے صِلے میں٬ جو تم کرتے رہے ہو

وہ آمنے سامنے بچھے ہوئے تختوں پر تکیے لگا کر بیٹھے ہوں گے

اور

ہم خوبصورت آنکھوں والی حوریں اُن سے بیاہ دیں گے

جو لوگ ایمان لائے ہیں

اور

اُن کی اولاد بھی کسی درجہ ٔایمان میں اُن کے نقشِ قدم پر چلی ہے

٬ اُن کی اُس اولاد کو بھی ہم (جنّت میں) اُن کے ساتھ مِلا دیں گے

اور

اُن کے عمل میں کوئی گھاٹا اُن کو نہ دیں گے

ہر شخص اپنے کسب کے عوض رہن ہے

ہم اُن کو ہر طرح کے پھل اور گوشت

جس چیز کو بھی اُن کا دل چاہے گا

خوب دیے چلے جائیں گے

وہ ایک دوسرے سے جامِ شراب

لپک لپک کر لے رہے ہوں گے

جِس میں نہ یاوہ گوئی ہوگی نہ بدکرداری

اور

اُن کی خدمت میں وہ لڑکے دوڑتے پھر رہے ہوں گے

جو انھی (کی خدمت ) کے لیے مخصوص ہوں گے

ایسے خوبصورت جیسے چھُپا کر رکھّےہوئے موتی

یہ لوگ آپس میں ایک دوسرے سے

(دنیا میں گزرے ہوئے) حالات پوچھیں گے

یہ کہیں گے

کہ

ہم پہلے اپنے گھر والوں میں

ڈرتے ہوئے زندگی بسر کرتے تھے

آخرکار

اللہ نے ہم پر فضل فرمایا

اور

ہمیں جُھلسا دینے والی

ہوا کے عذاب سے بچا لیا

ہم پچھلی زندگی میں

اُسی سے دعائیں مانگتے تھے

وہ واقعی بڑا محسن اور رحیم ہے