قال فما خطبکم 27

سورة الذٰریٰت مکیة 51

رکوع 1

آیات 31 سے 46

ابراہیمؑ نے کہا

اے فرستگان الہیٰ کیا مہم آپکو درپیش ہے؟

انھوں نے کہا

ہم ایک مُجرم قوم کی طرف بھیجے گئے ہیں

تا کہ

اُس پر پکیّ ہوئی مٹی کے پتھر برسا دیں

جو آپ کے ربّ کے ہاں سے حد سے

گزر جانے والوں کے لیے نشان زدہ ہیں

پھر

ہم نے اِن سب لوگوں کو نکال لیا

جو اُس بستی میں مومن تھے

اور

وہاں ہم نے ایک گھر کے سوا

مسلمانوں کا کوئی گھر نہ پایا

اس کے بعد

ہم نے وہاں بس ایک نشانی

اُن لوگوں کے لئے چھوڑ دی

جو دردناک عذاب سے ڈرتے ہوں

اور

(تمہارے لیے نشانی ہے)

موسٰیؑ کے قصّے میں

جب ہم نےا ُسے صریح سند کے ساتھ

فرعون کے پاس بھیجا

تو وہ اپنے بل بُوتے پر اکڑ گیا

اور بولا

یہ جادوگر یا مجنوں ہے

آخر کار

ہم نے اُسے اور اُس کے لشکروں کو پکڑا

اور

سب کو سمندر میں پھینک دیا

اور

وہ ملامت زدہ ہو کر رہ گیاٌ

اور

(تمہارے لیے نشانی ہے) عاد میں

جبکہ

ہم نے اِن پر ایک ایسی بے خیر ہوا بھیج دی

کہ

جِس چیز پر بھی وہ گزر گئی

اُسے بوسیدہ کر کے رکھ دیا

اور

(تمہارے لیے نشانی ہے) ثمود میں

جب اُن سے کہا گیا تھا

کہ

ایک خاص وقت تک مزے کر لو

مگر

اِس تنبیہ پر بھی انہوں نے

اپنے ربّ کے حُکم سے سرتابی کی

آخرِکار

اُن کے دیکھتے ہی دیکھتے

اچانک ٹوٹ پڑنے والے عذاب نے اُنکو آلیا

پھر نہ اُن میں اُٹھنے کی سکت تھی

اور

نہ وہ اپنا بچاؤ کر سکتے تھے

اور

اِن سب سے پہلے ہم نے

نوحؑ کی قوم کوہلاک کیا

کیونکہ وہ فاسق لوگ تھے